ڈاکوؤں کو زندہ جلانے کا رجحان!

کھڈا مارکیٹ میں ایک شہری کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے والے 2ڈاکوؤں کوعوام نے زندہ جلا دیا جبکہ قانون ہاتھ میں لینے پر سیکورٹی فورسز نے 20افراد کوحراست میں لے لیا جس پر عوام نے سخت احتجاج کیا ، پولیس کے مطابق بدھ کی شب 2مسلح ڈاکوؤں نے تھانہ بغدادی کی حدود کھڈا مارکیٹ،شاہ ولی اللہ روڈ پر حبیب بینک کے قریب لوٹ مار کے دوران فائرنگ کرکے حکیم ولد اسماعیل نامی شخص کو شدید زخمی کر دیا جو بعدازاں اسپتال میں چل بسا، اس کے سر میں 2گولیاں ماری گئیں،موقع پر موجود علاقے کے لوگ یہ واقعہ دیکھ کر سخت مشتعل ہوگئے ، جنہوں نے پہلے تو دونوں ڈاکوؤں کوشدید تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر ان پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی جس سے دونوں ڈاکو موقع پر ہی جل کر ہلاک ہوگئے۔انکی لاشیں ایدھی ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال پہنچائی گئیں، دونوں ڈاکوؤں کی عمریں 25 سے 30 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں تاہم فوری طور پر ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔دریں اثناء ڈاکوؤں کوجلانے اور قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر سیکورٹی فورسز نے 20 افراد کو حراست میں لے لیا۔جس کے خلاف علاقہ مکینوں نے سخت احتجاج کیا اور ماڑی پور روڈ پر دھرنا دیا بعدازاں سیکورٹی فورسز نے صورت حال کنٹرول کی ۔

کیا عوام کا ڈاکوؤں کو زندہ جلایا جانا درست اقدام ہے؟

Read more »

حکومت نے چیف جسٹس کی سفارشات مان لیں

حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کی سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے چیف جسٹس Justify Fullلاہور ہائی کورٹ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا اور سپریم کورٹ میں دو مستقل اور ایک ایڈہاک جج تعینات کر دیئے ہیں۔ ہائیکورٹس کے ججوں کی تقرری کے نوٹیفیکشن کے مطابق جسٹس خواجہ شریف لاہور ہائیکورٹ کے بدستور چیف جسٹس رہیں گے جبکہ جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے ایک سال کیلئے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تعینات کردیئے گئے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے رات گئے ججز کی تقرری کی نئی سمری پر دستخط کردیے۔ بدھ کی شب وزیراعظم کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو دی جانیوالی ملاقات کی دعوت کے بعد جسٹس افتخارمحمد چوہدری بدھ کی سہ پہر وزیراعظم ہاوس پہنچے۔ جسٹس افتخارمحمد چوہدری اور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے درمیان ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں ججزکی تعیناتی پرمشاورت کی گئی۔ ون ٹوون ملاقات کے بعد سیکرٹری قانون عاقل مرزا اور رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر کھوکر بھی شریک ہوگئے۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم گیلانی نے چیف جسٹس کو میڈیا کے سامنے رخصت کیا تو صحافیوں نے چیف جسٹس سے سوال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے،جواب دیئے بغیررخصت ہوگئے۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہناتھاکہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان تناو ختم ہوگیا، چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد ججز کی تقرری کیلئے مشاورت تھا، پہلے نوٹیفیکیشن کو ختم کر کے نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔یادرہے کہ یہ نوٹیفکیشن 13 فروری کوجاری کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم کاکہناتھاکہ اجلاس میں لاہور اور سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی آسامیاں پرکرنے کیلئے ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔این آر او کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد کیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ ان کے صدرزرداری سے مکمل تعاون اوراعتمادکارشتہ ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ ججز کی بحالی کی قومی اسمبلی سے توثیق کی ضرورت نہیں، عدلیہ کو مزید مضبوط بنایا جائے گااوراعلٰی عدلیہ کے تمام فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ جسٹس خواجہ شریف لاہور ہائی کورٹ کے بدستور چیف جسٹس رہیں گے، جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تعینات کردئے گئے ہیں۔ مزید براں مسٹر جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور مسٹر جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم تصور کیا جائیگا۔ ملاقات میں سندھ ہائیکورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کے عمل کو حتمی شکل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن ضروری تقاضے پورے کرنے کے بعد جاری کر دیا جائے گا۔ ملاقات میں آئین میں دیئے گئے ادارہ جاتی فریم ورک پر تفصیل سے غور کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے ریاست کے تمام اداروں کے کام کرنے کے طریقہ کار کی بنیاد قانون کی بالادستی فراہم کرتی ہے۔ اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے ریاست کے تمام ستونوں کے درمیان مشاورت کے عمل کو تعمیری اور بامعنی ہونا چاہئے۔ یہ محسوس کیا گیا کہ عوام کو ان کی دہلیز پر سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے عدلیہ کو مزید مستحکم بنایا جائے گا۔ ملاقات میں آئینی فریم ورک کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ قانون کی حکمرانی ہر حال میں یقینی ہونی چاہئے تاکہ ریاست کے تمام ادارے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے رہیں۔ ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے مشاورتی عمل ریاست کے تمام اداروں کے درمیان جاری رہنا چاہئے۔ اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ عدلیہ کو مزید مستحکم کیا جائے گا تاکہ وہ عوام کو فوری اور سستا انصاف ان کی دہلیز پر فراہم کر سکے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ملاقات کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟
Read more »

آفریدی پر 5 سال کی پابندی کی سفارش؟

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل نے پی سی بی سے سفارش کی ہے کہ بال ٹمپرنگ میں ملوّث آل راؤنڈر شاہد آفریدی پر پانچ سال کی پابندی عائد کی جائے۔ پی سی بی کے چیئرمین اعجاز بٹ کا کہنا ہے کہ ایک کھلاڑی کو ایک جرم پر ایک ہی سزا مل سکتی ہے۔ آئی سی سی کے قانو نی مشیر نے پی سی بی کو رائے دی ہے کہ اگر شاہد آفریدی کے خلاف ایک جرم میں دوبارہ پابندی لگائی گئی تو وہ عدالت جا کر پہلی پیشی میں بری ہوسکتے ہیں۔ اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں سینیٹر طارق عظیم نے کہا کہ شاہد آفریدی کا گیند چبانے کا واقعہ دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بنا ہے۔ پی سی بی نے اس واقعے کے فوراً بعد شاہد آفریدی کو دبئی بھیج کر غلط روایت قائم کی ہے حالانکہ ایسے کرکٹر کو نشانِ عبرت بنانا چاہئے تھا۔ اعجاز بٹ نے کہا کہ دبئی میں میری آئی سی سی کے قانونی مشیر ڈیوڈ بیکر سے بات ہوئی تھی، انہوں نے کہا کہ کسی کھلاڑی کو ایک غلطی پر دو سزائیں نہیں دے سکتے۔ آفریدی پر پی سی بی پابندی لگاتا ہے اور آفریدی اسے چیلنج کرتا ہے تو پی سی بی مشکل میں آ جائے گا۔ اعجاز بٹ نے کہا کہ بے شمار پرستاروں نے ای میلز کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ آفریدی کے خلاف مزید کارروائی نہ کی جائے۔ سینیٹر طارق عظیم نے کہا کہ بورڈ ان پر تین چار سیریز کیلئے پابند ی عائد کرے انہیں قومی ٹیم سے ڈراپ کردیا جائے۔ ہارون اختر نے کہا کہ اگر کھلاڑی اسی طرح ڈسپلن توڑتے رہے تو اس کا دنیا بھر میں غلط سگنل آئے گا۔ اس وقت کھلاڑی بے لگام گھوڑے بن چکے ہیں۔ اعجاز بٹ نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے 85فیصد کام مکمل کرتے ہوئے 10مختلف لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرلئے ہیں۔ کمیٹی کی سفارشات آنے کے بعد فیصلہ کریں گے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ وسیم باری نے کہا کہ کمیٹی کا فیصلہ قوم اور کھیل کے وسیع تر مفاد میں ہوگا۔

کیا آفریدی پر پانچ سال کی پابندی ممکن ہے؟


کیا آپ قائمہ کمیٹی برائے کھیل کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں؟
Read more »

صدر زرداری کا عدلیہ سے ٹکراؤ؟

سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بنچ نے ہفتہ کی رات سماعت کرتے ہوئے صدر زرداری کے حکم پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس خواجہ شریف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا حکومتی نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ کے آئندہ احکامات تک موجودہ عہدوں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ،عدالت نے اٹارنی جنرل، ایڈیشنل سیکرٹری وزرات قانون و انصاف و رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 فروری کو طلب کرلیا ہے۔ہفتہ کی شام صدر زرداری نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار لی اور عدلیہ سے ٹکراؤ مول لیا۔حکومت اور عدلیہ کے مابین پہلے سے جاری سرد جنگ اس وقت دھماکا خیز صورت اختیار کر گئی جب حکومت اور عدلیہ آمنے سامنے آگئے اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے بھیجی گئی سمری کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس خواجہ شریف کو سپریم کورٹ میں جج مقرر کرنے اور جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔وزارت قانون نے ججوں کی تقرری کے حوالے سے شام6 بجے جب یہ نوٹیفکیشن جاری کیا تو اس سے قانونی حلقوں میں بھونچال آگیا اور اندیشوں کے مطابق بالآخر حکومت اور عدلیہ ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے۔ سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے من پسند صدارتی فیصلے کے کچھ ہی دیر بعد چیف جسٹس نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے جسٹس شاکر اللہ جان کی سربراہی میں فوری سماعت کیلئے تین رکنی خصوصی بینچ تشکیل دیا جنہوں نے رات8 بجے بینچ میں شامل دیگر دو جج صاحبان جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس راجہ فیاض کے ہمراہ معاملے کی سماعت شروع کی، بینچ نے قرار دیا کہ جسٹس خواجہ شریف کی تقرری کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 177 کی خلاف ورزی ہے۔ خصوصی بنچ نے اپنے حکم امتناعی میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی آسامی خالی نہیں، ججوں کی تقرری کیس کی مزید سماعت 18فروری کو پانچ رکنی بنچ کرے گا۔ عدالت کے روبرو ایڈیشنل رجسٹرار قاپی ساجد محمود نے پیش ہوکر دونوں نوٹیفکیشن سے متعلق آگاہ کیا۔ جس پر عدالت نے معاملہ کی کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر اٹارنی جنرل کو فوری طلب کرلیا اور ایڈیشنل رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ اٹارنی جنرل سے رابطہ کرکے فوری عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کریں۔ جس پر عدالت کچھ دیر کے لئے برخاست کردی گئی۔ جبکہ رات 9 بجے کے قریب عدالت نے دوبارہ سماعت شروع کی تو ایڈیشنل رجسٹرار قاضی ساجد محمد نے بتایا کہ اٹارنی جنرل سے فون پربات ہوئی ہے اور اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا وہ اس وقت کراچی میں ہیں اور کراچی سے اسلام آباد کی آخری فلائٹ رات7 بجے کی تھی جو کہ جاچکی ہے۔ اس لئے میں عدالت میں فوری پیش نہیں ہو سکتا۔ جبکہ ایڈیشنل رجسٹرار نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جسٹس خواجہ محمد شریف کی بطور جج سپریم کورٹ تقرری کے حوالے سے حکومت کو کوئی سمری نہیں بھجوائی جبکہ سپریم کورٹ کو حکومت کی جانب سے وزارت قانون کے ایڈیشنل سیکرٹری کے دستخط کے ساتھ نوٹیفکیشن موصول ہوئے ہیں اور اس نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کر دیا گیا ہے۔ جسٹس میاں شاکر اللہ جان نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا میں یہ بھی اطلاعات آ رہی ہیں کہ گورنر پنجاب آج اتوار کو جسٹس میاں ثاقب نثار سے قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف لیں گے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ آئین آرٹیکل 177 کے تحت صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے سپریم کورٹ کا جج مقرر کرتے ہیں۔ ایڈیشنل رجسٹرار کے نوٹ اور بیان کی روشنی میں جسٹس خواجہ محمد شریف کی تقرری کے حوالے سے نوٹیفکیشن آرٹیکل177 کی خلاف ورزی پر عدالت نے کہا کہ ججوں کی تقرری کے حوالے سے پہلے ہی ایک لارجر بنچ تشکیل پاچکا ہے جو کہ 18 فروری کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔ اس میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں۔ جواب گزار 18 فروری کو سپریم کورٹ کے سامنے اپنا موٴقف پیش کر سکتے ہیں جس میں کچھ دن ہی باقی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ جسٹس خواجہ محمد شریف کی سپریم کورٹ میں تقرری کے حوالے سے نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا عہدہ خالی نہیں ہے جس کے نتیجے کے طور پر جسٹس میاں ثاقب نثار کی قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا نوٹیفکیشن بھی معطل کیاجاتا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار بھی سپریم کورٹ کے آئندہ احکامات تک سینئر جج لاہور ہائیکورٹ کے عہدے پر کام کریں گے چونکہ جسٹس ثاقب نثار کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا ہے اس لئے کوئی بھی انتظامی عہدیدار ان سے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف نہیں لے گا۔

آپ کے خیال میں ججوں کی تقرری پریہ بحران کیا رخ اختیار کرے گا؟

موجودہ صورتحال کے ملکی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
Read more »

سازشوں کا مرکزی کردار سینئر پلیئر؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں جو کچھ ہوا اس کی اندرونی کہا نیاں تیزی سے باہر آنا شروع ہوگئی ہیں۔ ٹیم کے کپتان محمد یوسف نے ٹیم میں گروپنگ کا اعتراف کیا ہے لیکن منجھے ہوئے سیاستدان کی طرح سنیئر کھلاڑیوں کا نام لئے بغیر ان کی کمٹمنٹ کو ٹیم کے مفاد کے خلاف قرار دیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ آسٹریلیا میں شکست کے تانے بانے تجربے کار کھلاڑیوں کے عدم تعاون سے ملتے ہیں لیکن اس سازش کا مرکزی کردار ایک کھلاڑی ہی ہے۔ جب تک پاکستان کرکٹ بورڈ طویل مدت کیلئے کپتان بنا کر اسے سپورٹ نہیں دے گا اس قسم کی مشکلات پیدا ہوتی رہیں گی ۔ انہوں نے انٹرویو میں کسی کا نام براہ راست لینے سے گریز کیا لیکن ان کے فرنٹ فٹ اسٹروکس اور جارحانہ گفتگو کا مرکزی کردار پرانے حریف شعیب ملک ہی تھے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ میرے ساتھ کیریئر میں دوبار زیادتی کی گئی لیکن میں خاموش رہا۔ ایک بار انضمام الحق کے ساتھ نائب کپتانی سے ہٹایا گیا۔ پھر 2006 کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں آخری لمحے کپتانی سے ہٹایا گیا ۔ گفتگو میں یہ بات صاف محسوس ہورہی تھی کہ شعیب ملک نے ٹیم میں ایک گروپ بنایا ہوا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ خود ہی یوسف نے اصرار کرکے شعیب کو سیریز کیلئے منتخب کرایا تھا۔ یوسف نے کہا کہ ایک پلیئر ٹیم کے اتحاد اور اسپرٹ کو خراب کرتا رہا ۔ میں اس بارے میں چیئرمین اعجاز بٹ کو بتا چکا ہوں ۔ وہ کھلاڑی کبھی وکٹ دیکھ کر سائیڈ میچ سے بھاگتا رہا کبھی اپنی مرضی سے ٹیسٹ میچ کھیلنے کی بات کرتا رہا۔ کبھی کہتا کہ اس پوزیشن پر کھیلوں گا اور اس پر نہیں۔ ٹیم میں ڈسپلن کا فقدان تھا ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان ٹیم اس وقت تک نہیں بن سکتی جب بورڈ کپتان کو بھرپور اعتماد دے تمام کرکٹرز کو نیک نیتی سے ملک کا مفاد مقدم رکھنا ہوگا ۔ جب تک ملک کے لئے نہیں کھیلیں گے ان کی روزی حلال نہیں ہوگی۔ منیجر عبدالرقیب اور کوچ انتخاب عالم اور نائب کپتان شاہد آفریدی کو تمام حقائق کا علم ہے یہ باتیں ٹیم میٹنگ میں ہوچکی ہیں، میں وسیم باری کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے ان کھلاڑیوں کے نام منظر عام پر لاؤں گا تاکہ ان کے کرتوت سامنے آئیں۔ منیجر اور کوچ بھی ملک کے مفادات کے خلاف کھیلنے والوں کو سامنے لائیں ورنہ وہ قوم سے احتساب کے لئے تیار رہیں۔ آسٹریلیا میں کپتان کی حیثیت سے تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے انٹر نیشنل ہارنے کے بعد جنگ کو پہلی بار دےئے گئے انٹرویو میں انہوں نے خلاف معمول سخت لب و لہجہ اختیار کیا ۔35 سالہ محمد یوسف 88 ٹیسٹ میں53.07 کی اوسط سے 7431 رنز اور 282 ون ڈے انٹر نیشنل میں42.39 کی اوسط سے9624 رنز بنا چکے ہیں۔ اسٹائلش بیٹسمین نے کہا کہ منیجر اور کوچ کو بھی اپنی رپورٹ میں لگی لپٹی سے گریز کرنا ہوگا اور ان لوگوں کے نام افشا کرنا ہوں گے جو ٹیم کے مفاد کے خلاف میں کام کررہے تھے ۔ محمد یوسف نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے دورے میں انتخاب عالم نے مجھے اس پلیئر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ماحول کو خراب کرنے کا ذمے دار ہے، آسٹریلیا پہنچ کر میرا شک یقین میں بدل گیا۔ یہ بھی شک تھا کہ اس کے ساتھ کچھ اور بھی کھلاڑی ہیں۔ آسٹریلیا میں میرے اور شاہد آفریدی کے علاوہ منیجر اور کوچ کی رائے تھی کہ واقعی وہ کھلاڑی گروپنگ اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ ااگر مفاد پرست یہ حرکتیں کرتے رہے تو اس سے ٹیم کو نقصان ہوگا۔ محمد یوسف نے واضح کہا کہ پرتھ کے آخری ون ڈے میں کھلاڑیوں کی اسپرٹ اور جذبہ مختلف تھا۔ یہ بات میں نے بھی محسوس کی اور اس کا اظہار مجھ سے رکی پونٹنگ نے بھی کیا۔ اس سے ایسا لگا کہ کھلاڑیوں کے دلوں میں کدورتیں اور خرابی تھی۔ مجھے بھی علم نہیں ہے کہ اگلا کپتان کون ہوگا۔ میں نے ملک کے مفاد میں قیادت کا کانٹوں کا تاج اپنے سر پر سجایا۔ انہوں نے کہا کہ ون ڈے سیریز کے دوران اعجاز بٹ کا بیان سامنے آیا کہ مجھے سیریز کے بعد ہٹا دیا جائے گا۔ میں نے بہت کچھ سیکھا ہے یہی تجربہ آگے کام آئے گا۔ آسٹریلیا میں شکست کی بڑی وجہ خراب فیلڈنگ ہے۔

کیا واقعی قومی کرکٹ ٹیم گروپ بندی کا شکار ہے؟

کیا آپ کپتان محمد یوسف کے موقف سے متفق ہیں؟
Read more »

بسنت پر پتنگ بازی نہیں ہوگی!

لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بسنت کوتہوار قرار دے کر بے گناہ شہریوں کی گردنیں کاٹنے کی اجازرت نہیں دی جاسکتی ۔عدالت نے یہ ریمارکس بسنت کے موقع پر مخصوص ڈور اور پتنگوں کی اجازت دینے کے لئے دائر درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے دیئے، پنجاب حکومت نے بھی پتنگ بازی کی اجازت دینے کی مخالفت کی ہے اور عدالت کے روبرو دائر کردہ درخواست کے جواب میں اسے خونی کھیل قرار دیا اور کہا کہ اگر پتنگ بازی کی اجازت دی گئی تو امن و مان کی صورتحال کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا، حکومت کی طرف سے جواب میں کہا گیا ہے کہ 2006 سے 2009پتنگ بازی کی وجہ سے ایک درجن سے زیادہ معصوم لوگ جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ واپڈا اور حکومت کے دیگر اداروں کو بھی نقصان پہنچا، درخواست گذار سہیل انصاری نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے امتناع پتنگ بازی کا قانون ماہرین اور فریقین کی مشاورت سے تیار کرنے کا حکم دیا تھا، مگر حکومت نے باہمی مشاورت کے بغیر ہی قانون بنادیا، جو بنیادی حقوق کے منافی ہے، درخواست گذار نے پتنگ کے مخصوص سائز اور مخصوس ڈور کے نمونے بھی عدالت میں پیش کئے اور موقف اختیا ر کیا کہ آئندہ ایسے واقعات نہیں ہوں گے۔
Read more »

پاکستانی خاتون ایتھلیٹ کیلئے” اسپرنٹ کوئن“ کا اعزاز

جنوبی ایشیاء کی تیز ترین خاتون کا اعزاز حاصل کرنے والی پاکستان کی نسیم حمید کو خطے کے میڈیا میں زبردست پذیرائی ملی ہے، سو میٹرز کی ریس جیتنے والی نسیم حمید کی کامیابی کو بھارت اور بنگلہ دیش کے میڈیا نے بھی نمایاں جگہ دی ہے۔ سری لنکا کے اخبار نے انہیں ”وومین آف دی ریجن“ کا خطاب دیا ہے، ساؤتھ ایشین گیمز میں خطے کی” اسپرنٹ کوئین “کا اعزاز پانے والی نسیم حمید کے چالیس گز پر محیط گھر کے باہر برائے فروخت کا بورڈ لگا ہوا ہے، ان کے اہل خانہ چاہتے ہیں کہ اپنی کل متاع کو بیچ کر کورنگی کے کسی پسماندہ علاقے میں مزید چھوٹا اور کم قیمت کا گھر لیا جائے، تاکہ بچ جانے والی رقم کچھ ضروری اشیاء خریدنے میں کام آسکے، طلائی تمغہ جیتنے پر ناظم کراچی مصطفی کمال نے نسیم حمید کے لئے دو لاکھ روپے جبکہ پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن اور پاکستان ایتھلیٹکس فیدریشن نے ایک، ایک لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے، نسیم حمید کا تعلق آرمی ایتھلیٹس ہے جہاں انہیں ماہانہ نو ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔

اس قابل فخر خاتون کے کارنامے پر اپنی رائے کا اظہار کریں۔
Read more »

قومی شناختی کارڈ پر چینی کی فروخت!

کابینہ کی اقتصادی کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز سے چینی کی خریداری کے لئے قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دیدیا ہے، جبکہ کمیٹی نے قطر سے مایہ گیس کی در آمد کی با ضابطہ منظوری دیدی ہے کمیٹی نے مہنگائی میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، کمیٹی نے چینی کی فروخت کے نظام کو صاف اور شفاف بنانے اور اس کی مانیٹرنگ کے لئے ہر صارف پر لازمی قرار دیاہے کہ جو بھی قومی شناختی کارڈ دکھائے گا، اسے دو کلو چینی دی جائے گی۔

چینی کی خریداری پر شناختی کارڈکی شرط کیوں ضروری سمجھی گئی؟

کیا یہ راشن کارڈ سسٹم کے مترادف نہیں؟

جن کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں وہ کیا کریں ؟

اس بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
Read more »

ڈاکٹر عافیہ مجرم قرار!

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف امریکی عدالت میں چلائے جانے والے مقدمہ میں عام امریکی شہریوں پر مشتمل جیوری کے 12 ارکان نے متفقہ طور پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 7 الزامات کا مجرم قرار دیدیا۔ ان پر بنیادی الزام یہ تھا کہ انہوں نے ایف بی آئی ایجنٹ اور دیگر امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی نیت سے ایم فور رائفل سے دو گولیاں چلائی تھیں، بقیہ 6 الزامات بھی اس مرکزی الزام کا حصہ ہیں جن میں گرفتاری کے وقت مزاحمت کرنا، امریکی اہلکاروں کو لاتیں مارنا اور ایسے ہی دیگر الزامات شامل ہیں۔ جیوری نے اپنا یہ تاریخی فیصلہ لنچ کے بعد سنایا جبکہ صبح میں انہوں نے جج سے عدالت میں دیئے گئے دیگر بیانات کا متن بھی جج سے مانگا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خاندان کی ترجمان ٹینا فوسٹر نے ”جنگ“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمہ کی سماعت کے دوران بہت سی نا انصافیاں کی گئی ہیں اور یہ فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے؛ ہم اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ اس فیصلے کا اعلان ہوتے ہی امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی میں اداسی کی لہر چھا گئی اور کمیونٹی کے کچھ لوگوں نے عدالت کے باہر احتجاج بھی کیا۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ نے خود اس بات کو قبول کیا کہ عافیہ صدیقی نے جس رائفل سے امریکی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا اس رائفل کے گولیوں کے چلے ہوئے کارتوس بھی نہیں ملے اور رائفل پر عافیہ صدیقی کے انگلیوں کے نشانات بھی نہیں مل سکے۔ اس کے علاوہ استغاثہ نے خود بھی یہ قبول کیا تھا کہ یہ رائفل واردات کے بعد نشانات کے معائنے کیلئے محفوظ نہیں کی گئی تھی بلکہ افغان جنگ میں یہ استعمال بھی ہوچکی تھی۔ پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے احتجاجی بیانات اور ٹیلیفونز کی بھرمار ہے لیکن امریکی میڈیا جو اب تک عافیہ صدیقی کا القاعدہ لیڈی کے خطاب سے ذکر کرتا رہا ہے، شہ سرخیوں کے ساتھ اپنی ویب سائٹس اور پرنٹ ایڈیشن نکالنے میں مصروف ہے اس طرح پاکستانیوں کے نزدیک ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک مظلوم اور بے گناہ پاکستانی خاتون تصور کی جاتی ہے جبکہ امریکی میڈیا اسے القاعدہ کی رکن کے طور سے پیش کر رہا ہے حالانکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکی عدالت میں جو الزامات لگائے گئے تھے ان میں القاعدہ کا ذکر ہے اور نہ ہی دہشت گردی کا کوئی الزام عائد کیا گیا ہے۔دریں اثناء امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے نے عافیہ صدیقی کو مجرم قرار دینے کے 12 رکنی جیوری کے غیر متوقع فیصلے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ مقدمے میں تمام سفارتی اور قانونی ذرائع استعمال کئے گئے اور یہ کہ انصاف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
Read more »

مہنگائی کا طوفان،عوام کہاں جائیں؟

ادن رات محنت کرکے غریبوں اور عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے جدوجہد کرنے کے دعووں کے برعکس حکومت کے اپنے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ 2 برس کے دوران ہوشربا مہنگائی کے نتیجے میں تقریباً ہر شہری کی زندگی اس سطح سے 50 فیصد زیادہ مہنگی ہوگئی ہے جتنی یہ فروری - مارچ 2008ء میں ہوا کرتی تھی جب موجودہ حکومت نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔ ایک طرف ملک کی اقتصادی حالت خراب ہوگئی ہے تو دوسری طرف کرپشن میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ گورننس بھی خستہ حالت میں ہے، بدانتظامی روایت بن چکی ہے، روپے اور ڈالر کے درمیان تبادلے کا فرق 60-1 سے بڑھ کر 85-1 تک جا پہنچا ہے، عام شہری کی زندگی بد سے بدتر ہوچکی ہے؛ ملک کے تاجر طبقے کیلئے صورتحال کا بگڑنا اس کے علاوہ ہے۔ حکومت کا سینسٹو پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ فروری 2008ء میں 173 تھا جو جنوری 2010ء میں بڑھ کر 254 تک پہنچ چکا ہے؛ روز مرہ کے استعمال کی چند اشیاء کی قیمتوں میں 250 سے 300 فیصد کا بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ عوامی اجتماعات میں روٹی، کپڑا اور مکان کے وعدے کرنے والے حکمرانوں نے فروری 2008ء سے حقیقتاً انہیں بے مثال مہنگائی دی ہے۔ مثلاً وزارت شماریات کے ایوریج پرائس انڈیکس کے مطابق، چینی 26 روپے سے بڑھ کر موجودہ قیمت 70 روپے تک پہنچ چکی ہے، آٹا ساڑھے 16 روپے سے بڑھ کر 30 روپے ہوگیا ہے، چائے کی پتی (250 گرام کا پیکٹ) 65 روپے سے بڑھ کر 124 روپے کا ہوگیا ہے، مرغی کا گوشت 71 روپے سے بڑھ کر 116 روپے ہوگیا ہے؛ وغیرہ۔ روزمرہ کی کے استعمال کی ہر چیز، سبزیاں اور پھل، بجلی اور قدرتی گیس کے نرخ، پٹرولیم مصنوعات؛ یعنی کے ہر چیز مہنگے سے مہنگی ترین ہوگئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار میں صرف ٹماٹر ہی ایسی چیز ہے جس کی قیمت میں کمی آئی ہے یعنی یہ 38 سے 16 روپے فی کلوگرام ہوگیا ہے۔ غریب کیلئے بجلی کی قیمت، جو ماہانہ 100 یونٹ استعمال کرتے ہیں، میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور قیمت فروری 2008 کے 2.65 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر موجودہ نرخ 3.91 روپے فی یونٹ تک جا پہنچی ہے۔ 100 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین اور کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے نرخوں میں عام صارف کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ وہ گھریلو صارفین جو 101 سے 300 یونٹس کے درمیان بجلی استعمال کرتے ہیں ان کیلئے نرخ 4.96 روپے فی یونٹ (علاوہ ٹیکس) ہے، جو 301 سے 700 یونٹ استعمال کرتے ہیں ان کیلئے نرخ 8.03روپے فی یونٹ ہے جبکہ 700 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والوں کیلئے نرخ 10 روپے فی یونٹ (ٹیکس کے بغیر) ہے۔ کمرشل صارفین کیلئے بجلی کے نرخ فروری 2008ء میں 9.53 روپے فی یونٹ (بشمول ٹیکس) ہوا کرتے تھے جبکہ اب یہ قیمت 14.93 روپے فی یونٹ (بشمول ٹیکس) تک جا پہنچی ہے۔ کم سے کم صارفین کیلئے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایل پی جی کی قیمتیں 817 روپے فی سلنڈر سے بڑھ کر 1092 فی سلنڈر ہوگئیں یعنی 270 روپے فی سلنڈر۔ پٹرول کی قیمتیں 53.83 روپے فی لٹر سے بڑھ کر موجودہ 71.11 روپے فی لٹر تک جا پہنچی ہیں، ڈیزل 37.86 سے 69.27 فی لٹر اور مٹی کا تیل 42 سے 72 روپے فی لٹر تک پہنچ چکا ہے۔ وہ غریب جو ایل پی جی نہیں خرید سکتے، جن کے پاس قدرتی گیس نہیں ہے اور لکڑی استعمال کرتے ہیں ان کیلئے لکڑی کی قیمتیں 230 روپے فی 40 کلوگرام سے بڑھ کر 302 روپے ہوگئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے جس کے تحت: … گندم کی قیمت 18 روپے سے 27 روپے فی کلو ہوگئی، آٹے کی قیمت 16.5 سے 30.19 فی کلو ہوگئی، باسمتی چاول 36 سے 43، ایری 26 سے 34، دال مسور دُھلی ہوئی 71 سے 123، دال مونگ دُھلی ہوئی 51 سے 84، دال مونگ 42 سے 84، گائے کا گوشت 122 سے 174 روپے، بکرے کا گوشت 234 سے 312 فی کلو، انڈے 62 سے 80 روپے فی درجن، درمیانے سائز کی ڈبل روٹی 19 سے26 روپے، چینی 26 سے 70، گڑ 31 سے73، لال مرچ پاؤڈر 133 سے 167، تازہ دودھ 30 سے 41، ویجیٹیبل گھی 115 فی کلو، لہسن 44 سے 147 فی
Read more »

پیٹرول پھر مہنگا ہوگیا

ٓٓآئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے جس کے بعد پیٹرول 6.10 روپے فی لٹر مہنگا ہوگیا جبکہ ڈیزل اوت متی کے تیل کی قیمتیں بڑھادی گئیں۔ اوگرا نے نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرول 6.10 فی لیٹر ایچ او بی سی 7.41 روپے فی لٹر، مٹی کاتیل 3.32 اور ڈیزل کی قیمت میں 3.33 فی لٹر اضافہ کردیا ہے پیٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت 65.11 سے بڑھ کر 71.21 روپے، ایچ او بی سی کی قیمت79.43 سے بڑھ کر 86.84 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کا تیل60.75 سے بڑھ کر 64.07 اور ڈیزل کی قیمت3.33 کے اضافہ کے ساتھ71.89 ہوگئی ہے۔
Read more »

اعجازبٹ اور میانداد آمنے سامنے!

پی سی بی کے چیئرمین اعجاز بٹ نے جاوید میانداد کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاہے وہ ہر ماہ10 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں لیکن کام ایک کوڑی کا بھی نہیں کرتے، گھر بیٹھ کر سیاست کریں، یہ بات درست نہیں کہ انہیں کام نہیں دیا گیا، پی سی بی نے انکی ذمہ داریوں کا تعین کر رکھا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ انہیں ہر کام کرنے دیا جائے ہر دفتر کا ایک ڈسپلن ہوتا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ سارا بورڈ ان کے اشاروں پر کام کرے،وہ میڈیا میں بیٹھ کر بیان بازی کر رہے ہیں ۔ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اور ماضی کے عظیم کھلاڑی جاوید میاندادنے بورڈ کے چیئرمین کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عمر رسیدہ شخص ہیں ، انہیں بھول جانے کی عادت ہے ، اس لئے آصف زرداری اس عہدے کے لئے کسی مناسب شخص کا تقرر کریں۔ اعجاز بٹ کے کام کے طریقہ کار سے اسٹاف بھی پریشان ہے، متعدد اعلیٰ افسران ان کے روے سے تنگ آکر مستعفی ہوچکے ہیں ۔یاد رہے کہ اعجاز بٹ وفاقی وزیر دفاع چودھری احمد مختار کے بہنوئی ہیں۔جاوید میاندا کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس وقت غلط سمت جارہا ہے ایسے وقت میں تمام نظریں مثبت کام کرنے والوں پر لگی ہوئی ہیں،جاوید میانداد نے کہا کہ وہ اعجاز بٹ کی نگرانی میں کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
Read more »

شاہد آفریدی کی بال ٹمپرنگ!

آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان اتوار کو پرتھ میں ہونے والے آخری ون ڈے انٹرنیشنل کے دوران شاہد آفریدی نے گیند کو دانتوں سے کھرچ کر بال ٹمپر کرنے کی کوشش کی جسے کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کرلیا۔ٹیلی ویژن ری پلے میں دکھایا گیا کہ شاہد آفریدی گیند کو دانتوں سے کھرچنے کی کوشش کر رہے ہیں، میچ کے بعد میچ ریفری رانجن مدوگالے، دونوں امپائروں، پاکستان ٹیم کے منیجر اور کوچ کی موجودگی میں ہونے والی سماعت میں شاہد آفریدی نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا، میچ ریفری نے لیول تھری کے تحت شاہد آفریدی پر دو میچوں کی پابندی عائد کری۔
Read more »

قومی کرکٹ ٹیم کا پوسٹ مارٹم؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹراقبال قاسم نے کہا ہے کہ آسٹریلیا سے وطن واپسی کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کا پوسٹ مارٹم ہو گا۔ مستقبل میں نئے کھلاڑیوں کو موقع دیں گے۔یہ بات انہوں نے لاہور میں سینٹرل کانٹریکٹ کمیٹی کے اجلاس کے بعد قذافی اسٹیڈیم کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرل کانٹریکٹ کے قواعد و ضوابط کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔اقبال قاسم کا کہناتھا کہ آسٹریلیا میں شکست کے ذمہ دار کھلاڑی ہیں ،مستقبل میں نئے کھلاڑیوں کوموقع دیں گے۔انہوں نے کہا کپتان کا تقرر چیئرمین کے اختیار میں ہے ، انہوں نے بتایا کہ سینٹرل کانٹریکٹ کمیٹی کی سفارشات منظوری کے لیے چیئرمین پی سی بی کو پیش کی جائیں گی۔
Read more »

انسانیت سوز واقعات اورقانونی تقاضے

ملک بھر میں اجتماعی زیادتی، اغواء اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہی نہیں مذہبی رہنماؤں، سماجی کارکنوں، اساتذہ اور دانشوروں سمیت درد مند دل رکھنے والے ہر اہل وطن کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ اس کی نفسیاتی و سماجی وجوہ کا درست تجزیہ کرکے مختلف میدانوں میں کردار سازی، ذہنی تربیت، اور فکری اصلاح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لاہور میں ایک بچے کے اغواء اور حیوانی تشدد کے بعد قتل، شازیہ کی بہیمانہ ہلاکت کے علاوہ کراچی سمیت مختلف شہروں سے اسی نوعیت کی خبریں تسلسل سے آرہی ہیں۔رجانہ کے نواحی گاؤں میں 17سالہ لڑکی کی اجتماعی زیادتی کے بعد ہلاکت کا واقعہ پیش آگیا ہے مگر ارباب حکومت سمیت سیاسی، سماجی، مذہبی، رہنمائی کے دعویداروں کے ایوانوں میں کوئی زلزلہ نہیں آیا، کسی کے لباس کی چمک، بیان کی لذت اور پرکیف نیندوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ایک طرف درجنوں کھانوں کے مینو پر مشتمل پارٹیوں، سیاسی جوڑ توڑ، پرتکلف افتتاحی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف قوم کی بیٹیاں کسی حجاج بن یوسف ، کسی محمد بن قاسم کو آواز دیتے دیتے موت کی وادی میں اترتی چلی جا رہی ہیں۔ اس نوع کے واقعات جہاں ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں وہاں متاثرہ گھرانوں کے افراد زندگی بھر ان کی یاد میں آنسو بہاتے رہتے ہیں اور انصاف نہ ملنے کی صورت میں ان کی اذیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ ابھی تک ایسے کسی ملزم کو عبرتناک سزا نہیں دی گئی۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور وہ بے دھڑک اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ جب تک ایسے جرائم میں ملوث افراد کو نشانہ عبرت نہیں بنایا جاتا اس افسوسناک صورتحال پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
Read more »

عالمی اور علاقائی طاقتوں کے طالبان سے مذاکرات؟



کیا طالبان سے ممکنہ مذاکرات خطے میں امن کا باعث ہوسکتے ہیں؟

عالمی طاقتیں واقعی طالبان سے مذاکرات میں سنجیدہ ہیں یا یہ کوئی حکمت عملی ہے؟ افغانستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ، بربادی اور انسانی ہلاکتوں کے بعد امریکہ اور برطانیہ سمیت عالمی و علاقائی طاقتیں بالٓاخر مذاکرات کی طرف جاتی نظر آرہی ہیں۔ ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ افغانستان کے 6 ہمسایہ ملکوں کے علاوہ دیگر اہم ملکوں پر مشتمل علاقائی کانفرنس نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں طالبان سے مفاہمت کے ایک منصوبے کی حمایت کی ہے جو افغان صدر حامد کرزئی نے پیر کے روز پیش کیا تھا۔ استنبول اعلامیے کے مندرجات اور علاقائی کانفرنس میں کہی گئی باتیں غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہیں تاہم مجوزہ منصوبے پر عملدر آمد کی صورتیں اور اس کی کامیابی یا ناکامی کے امکانات و اثرات غور طلب ہیں۔ کرزئی فارمولا یقینی طور پر امریکہ سمیت افغانستان میں موجود غیرملکی طاقتوں کی سوچ بچار اور مرضی کے مطابق سامنے آیا ہے۔ علاقے میں امن و امان کے قیام کے لئے مذاکرات کی اہمیت بلاشبہ مسلمہ ہے پھر بھی مستقبل کی منصوبہ بندی میں علاقے کی زمینی حقیقتوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہوگا۔ ”سکس پلس ٹو“ کہلانے والے اس علاقائی گروپ کے اجتماع میں پاکستان، ترکی ، چین ، ایران ، ازبکستان ، تاجکستان اور ترکمانستان کے ساتھ امریکا ، برطانیہ کے علاوہ روس ، جاپان ، جرمنی، فرانس اور سعودی عرب سمیت عالمی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ امریکہ کی زیر قیادت 40 ممالک کے اکتوبر 2001ء میں افغانستان پر حملے اور قبضے کے سوا آٹھ سال بعد ہی سہی ، بڑی طاقتوں نے اس کانفرنس میں تباہ حال افغانستان کی خود مختاری ، آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام کی بات کی۔ قبل ازیں استنبول ہی میں پاکستان ، ترکی اور افغانستان کے سربراہی اجلاس کے دوران پیر کے روز افغان صدر حامد کرزئی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ ہتھیار ڈالنے اور القاعدہ سے علیحدگی اختیار کرنے والے طالبان کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ اسی روز افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل میک کرسٹل کا یہ بیان سامنے آچکا ہے کہ لڑائی بہت ہوچکی ، اب طالبان سے مذاکرات کئے جائیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنگوں کا آخر کار سیاسی حل ہی نکالا جاتا ہے۔ کچھ عرصے سے افغانستان میں نیٹو افواج کی قیادت اور کئی امریکی حلقوں سے بھی ایسی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جن کا مفہوم اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ امریکہ افغانستان میں جنگ جیت نہیں سکتا، اسے مقامی لوگوں سے مذاکرات کرکے اپنی باعزت واپسی کی صورت نکالنی چاہئے۔ برطانوی افواج تو اپنے زیر انتظام صوبوں میں طالبان سے سمجھوتوں کے ذریعے دوسرے علاقوں کی نسبت بہتر پوزیشن میں رہنے کا تجربہ کر بھی چکی ہیں۔ مگر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جب بھی حکومت نے مقامی لوگوں سے امن معاہدے کئے یا بات چیت کی اسے مغربی اتحادیوں کی طرف سے ناکام بنانے کے اقدامات کئے گئے اور اسلام آباد سے فوجی کارروائیوں میں تیزی لانے کے مطالبات کئے جاتے رہے ہیں، جو اب بھی جاری ہیں۔ مذاکرات کا اہتمام مقامی روایات کو ملحوظ رکھتے ہوئے افغانستان اور پاکستان دونوں ملکو ں کو جاتا ہے کیونکہ سرحد کے دونوں طرف رہنے والے قبائل اس سے متاثر ہورہے ہیں، امن کی خاطر مذاکرات ضروری ہیں۔
Read more »

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz