طوفانی بارشیں اور سیلاب کی تباہ کاریاں !

خیبر پختون خواہ پنجاب اور بلوچستان اور سندھ کے علاقوں میں موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے،سیلاب سے سیکڑوں مکانات اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ گلگت اور کشمیر میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچادی ہے ،سینکڑوں دیہات اور کئی ایک شہر اس سیلابی ریلے کی زد میں آچکے ہیں، سینکڑوں مکانات اور متعدد افراد سیلابی تیز بہاؤ میں بہہ چکے ہیں ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، جہاں خوراک اور مالی امداد پہنچانے کا معقول انتظام نہیں ہے ۔ انسان تو انسان مویشی بھی اس آفت سے محفوظ نہیں ہیں، متعدد سڑکیں اور پل بہتے پانی کی نذر ہوچکے ہیں،اب تک ہلاک شدگان کی تعدادسینکڑوں تک جا پہنچی ہے اور متاثرین سیلاب حکومتی امداد کے منتظر ہیں جبکہ دوسری جانب حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، حکومتی وسائل بروئے کار نہیں لائے جارہے ہیں صرف بیانات پر اکتفا کیا جارہا ہے۔



عوامی حکومت مسائل میں گھرے افراد کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے؟



کیا حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس بڑی تباہی سے بچا جاسکتا تھا؟



بے سہارا افراد کہاں جائیں اور کس سے فریاد کریں؟



انہیں سر چھپانے کی جگہ کون دے گا؟



اپنی رائے کا اظہار کیجئے۔
Read more »

قومی کرکٹ ٹیم کا ایک اور امتحان؟

آسٹریلیا کے خلاف حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کو میزبان انگلینڈ کے خلاف ایک اور مشکل آزمائش کا حوصلہ کے ساتھ مقابلہ کرنے کا موقع مل رہا ہے، لیڈز میں گرین کیپس کو فتح سے ہمکنار کرنے والی ٹی پاکستانی ایکبار پھر نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ میدان میں اترے گی،قومی ٹیم لیڈز ٹیسٹ کارکردگی دہرانے کیلئے پرعزم ہے، پاکستان عامر، آصف اور عمر گل کی فائر پاور پر انحصار کرے گا۔ پاکستان کے لئے اچھی خبر یہ ہے انگلش ٹیم کے سیم بولر اجمل شہزاد میچ سے پہلے ان فٹ ہوگئے ہیں ۔ تاہم پاکستانی کپتان پر امید ہیں کہ ٹیم اپنی اصل قوت اسٹ بولنگ کے ساتھ انگلش صفوں میں تباہی مچانے میں سر گرم ہوگی،انگلستان میں شروع ہونے والا پہلا ٹیسٹ چار میچوں کی سیریز میں اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ سیریز میں ابتدائی برتری حاصل کرنے والی ٹیم کو نفسیاتی برتری مل جائے گی۔انگلش کنڈیشن پاکستانی بولروں کے لئے ساز گار ہیں ان فاسٹ بولرز نے لیڈز ٹیسٹ میں آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو قابو میں رکھتے ہوئے 15سال بعد پاکستان کی کامیابی میں اہم کر دارادا کیا ہے۔ انگلینڈ کی ٹیم ہوم گراؤنڈ پر کسی بھی صورت آسان حریف ثابت نہیں ہوگی ۔



قومی ٹیم انگلینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دینے میں کامیاب ہوسکے گی؟



نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل قومی ٹیم لیڈز ٹیسٹ کی کارکردگی قائم رکھ سکے گی؟



انگلینڈ کے خلاف سیریز میں قومی ٹیم سے آپ کیسی کارکردگی توقع رکھتے ہیں؟



اس سیریز کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں،
Read more »

مسافر طیارے کا افسوس ناک حادثہ!

اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں پر نجی ایئر لائن کا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ،جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار152افراد جاں بحق ہوگئے، اطلاعات کے مطابق 12 خوش قسمت افراد وہ ہیں جو کراچی سے روانگی کے وقت کسی وجہ سے جہاز میں سوار ہی نہیں ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق ایئر بس320 صبح7 بجکر50 منٹ پر کراچی ایئرپورٹ سے روانہ ہوئی۔ اسلام آباد میں دامن کوہ کے قریب مقامی افراد نے طیارے کو نیچی پرواز کرتے دیکھا۔ طیارہ گرنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں حادثے کے مقام کی طرف روانہ ہوگئیں جنہیں مارگلہ میں پہاڑیوں کا طویل سلسلہ ہونے اور گھنے جنگلات کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا رہا۔ جہاز کے بلیک بکس کی تلاش جاری ہے تاکہ حادثے کی تحقیقات میں مدد مل سکے، تاہم ابھی بلیک بکس نہیں مل سکا ہے، جہاز جس جگہ حادثے کا شکار ہوا وہ ایئرپورٹ سے صرف 8کلو میٹر دور تھا اور ایئر پورٹ کنٹرول ٹاور نے جہاز کو لینڈنگ اپروچ کا سگنل دے دیا تھا، سوال یہ ہے کہ اگر حادثے کی وجہ خراب موسم ہے تو ملک بھر میں طوفانی بارشوں اور خراب موسم کی وجہ سے فضائی سروسز معطل کیوں نہیں کی گئیں؟

فضائی حادثے کا ذمے دار کون ہے؟ ……متعلقہ فضائی کمپنی، خراب موسم یا اسلام آباد اےئرپورٹ انتظامیہ!

افسوس ناک سانحے پر اپنی رائے کا اظہار کیجئے!!

Read more »

پاکستان کرکٹ ٹیم کی آسٹریلیا کے خلاف تاریخی فتح

قیادت کے بحران سے دوچار پاکستان کرکٹ ٹیم نے لیڈز ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو تین وکٹوں سے شکست دے کر مسلسل پندرہ سال کی شکستوں کا حساب چکا دیا ہے۔پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ 1995ء میں جیتا تھا۔ لیڈز کی فتح نے بجلی، پانی ، گیس ، جعلی ڈگریوں سمیت گوناگوں بحرانوں کا شکار قوم کے چہروں پر خوشی بکھیر دی ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم اس وقت کلی طور پر نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور اس سے اس کارنامے کی توقع نہیں کی جارہی تھی ۔ تاہم حوصلے اور ہمت سے کام لیا جائے تو دنیا میں کوئی بھی کامیابی ناممکن نہیں ہے۔ اگر نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اورانہیں بلاوجہ تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے تو یہی ٹیم اپنے کھوئے ہوئے وقار کو بہت جلد بحال کر سکتی ہے۔ یہی وہ ٹیم ہے جس نے آسٹریلیا کو ٹی20 کے دومیچوں میں شکست سے دوچار کیا اور اب لیڈز ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے غرور کو خاک میں ملا کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ اگرچہ اس ایک کامیابی سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ فتح کے راستے پر گامزن ہو گئی ہے۔ نوجوان قومی ٹیم کو مزید کامیابیوں کے لیے نہ صرف کچھ اور محنت کی ضرورت ہے بلکہ ٹیم کو ایک ہو کر کھیلنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ماضی میں قومی ٹیم میں سیاست اور سازشوں کا بہت تذکرہ رہا ہے۔ قومی ٹیم کو اس طرح کے ماحول سے نکال کر ایک اکائی میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیم کی آسٹریلیا کے خلاف فتح کا کریڈٹ ماضی کے عظیم کھلاڑیوں وقاریونس اور اعجاز احمد کو بھی جاتا ہے۔ وہی اس وقت نوجوان کھلاڑیوں کی کوچنگ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ نوجوان کپتان سلمان بٹ کی حوصلہ افزائی کی بھی ضرورت ہے جنہوں نے ایک مشکل وقت میں ٹیم کی قیادت سنبھالتے ہوئے پاکستان کو ایک ایسی فتح دلائی ہے جس کا پوری قوم کو برسوں سے انتظار تھا۔
Read more »

مرلی دھرن: اسپن بولنگ کا جادوگر!

اسپن بولنگ کے جادوگر مرلی دھرن نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کے آخری میچ میں 800 وکٹیں مکمل کرکے کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام امر کرلیا ہے۔ٹیسٹ کرکٹ میں وہ یہ اعزاز حاصل کرنیوالے دنیا کے پہلے بولر ہیں۔ مرلی دھرن کا یہ ریکارڈ جنوبی ایشیا کیلئے بھی کسی اعزاز سے کم نہیں۔انہوں نے یہ اعزازبھارت کے خلاف گال ٹیسٹ میں پرگیان اوجھا کو آؤٹ کرکے حاصل کیا۔مرلی دھرن نے اپنے کیریئر کے 133ویں اور آخری ٹیسٹ میں یہ ہدف عبور کیا۔ انہوں نے 67بار پانچ یا پانچ سے زائد وکٹ حاصل کیے۔مرلی دھرن اپنے مشکوک بولنگ ایکشن کے باعث تنازعات کا بھی شکاررہے، خصوصاً آسٹریلین بورڈ نے ان کے بولنگ ایکشن پر شکوک کا اظہار کیا۔شاید اس کی وجہ یہ ہوکہ آسٹریلین شین وارن کو ہی دنیا کا سب سے اچھا اسپنر مانتے ہوں اوررقابت کی وجہ سے مرلی دھرن کے ایکشن پر اعتراض کیے گئے ہوں لیکن اس سب باتوں کے باوجود اس میں کوئی شک نہیں کہ مرلی دھرن اسپن بولنگ کے بے تاج بادشاہ اور نوجوان بولرز کیلئے ایک شاندار مثال ہیں۔




مرلی دھرن کی ورلڈ کلاس شاندار باؤلنگ پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔
Read more »

ٹرینوں کی بندش ،عوام پریشان !

یوں تو ٹرانسپورٹ کی سہولیات ہمیشہ سے عوامی امنگوں کے برعکس رہی ہیں ، لوگ سفر کے اخراجات کا رونا روتے رہے ہیں ۔ مہنگائی اور کرایوں کا بوجھ انہیں مسلسل تنگ کئے جارہا ہے، اب ایک اور افتاد یہ آن پڑی ہے کہ ریلوے کے وفاقی وزیر نے بیک وقت کئی مسافر ٹرینوں کو اس لئے بند کردیا ہے کہ کہ وہ خسارے میں چل رہی ہیں اور ریلوے کا محکمہ ان کے اخراجات کا بار نہیں اٹھا سکتا، اس سے قبل بھی ریلوے کی نجکاری کی بات کی گئی لیکن وہ رو بہ عمل نہ ہوسکی، جبکہ روزانہ لاکھوں مسافر ریل کے ذریعے مشکلات کے باجود اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں،انہیں اس بندش پر مشکلات کا سامنا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ان ریل گاڑیوں کے خسارے میں چلنے میں عوام کا کیا قصور ہے؟ عوام تو کرایہ ادا کرتے ہیں بلکہ ان کو وہ سہولتیں وہاں دستیاب نہیں ہوتیں جن سے سفر سہل ہوجائے، پھر بھی ریلوے میں خسارے کا خمیازہ عوام کے کو ادا کرنا پڑ رہا ہے ، ریلوے میں بدعنوانی کے واقعات تو پہلے بھی تھے،لیکن حکومتوں کی عدم توجہی کی وجہ سے صورتحا ل یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ریل گاڑیوں کو بند کردیا گیا ہے۔ ادھرٹرانسپورٹرز کی چاندی ہورہی ہے ریل کی بندش سے انہوں نے بھی عوام کو لوٹنا شروع کردیا ہے، عوام کہاں جائیں اور کس سے فریاد کریں؟۔ درو دراز علاقوں میں جانے کے لئے ریل کی بڑی سہولت ختم کرنے سے پریشان حال عوام کے اس مسئلہ کا حل کون نکالے گا؟ کہیں یہ ٹرانسپورٹ مافیا کی سازش تو نہیں؟کیا مہنگائی سے زچ عوام ہوائی جہازوں سے سفر کریگی؟ کیا وفاقی وزیر ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے ٹرینوں کی بندش کے بجائے کوئی اور اقدام تجویز نہیں کرسکتے؟




اس بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more »

ملنے دو۔۔۔ایک خواب جو شرمندہ ء تعبیر ہوسکتا ہے

جنگ گروپ اور ٹائمز آف انڈیا نے” امن کی آشا“ کے تحت ”ملنے دو“ مہم کا آغاز کیا ہے۔اس مہم کے ذریعے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ نہ صرف ویزے کے حصول میں درپیش مشکلات کو دور کیا جائے بلکہ پولیس رپورٹنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کے شہریوں کو اپنی مرضی سے مختلف شہروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔علاوہ ازیں جہاں سے جائیں وہیں سے واپسی کی شرط بھی ختم ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ انڈیا اور پاکستان سے سفر کرنے والوں پرپابندی ہوتی ہے کہ جس مقام سے وہ ملک میں داخل ہوں۔اسی مقام سے واپس بھی جائیں۔ساتھ ساتھ سفر کا ذریعہ بھی تبدیل نہ ہو۔یعنی بس تو بس، ٹرین تو ٹرین،ہوائی جہاز تو ہوائی جہاز۔اسی طرح انڈیا اور پاکستان سے سفر کرنے والوں کو صرف مخصوص شہروں کے لیے ویزے دیے جاتے ہیں۔ایسا کیوں نہیں کہ دونوں ممالک کے لوگ پورے ملک میں ایک دوسرے کا استقبال کریں۔ویسے بھی ویزاشہروں کے لیے پورے ملک کے لیے ہوتا ہے۔اگر کوئی شہری پاکستان سے انڈیا یا انڈیا سے پاکستان کے سفر کی تیاری کرے تو پہلا اسٹاپ ہی پولیس اسٹیشن ہوتا ہے۔دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔تو پھر انڈیا اور پاکستان میں ایسا کیوں ہے۔کیا ایک دوسرے کے شہریوں کو پولیس رپورٹنگ کے تکلیف دہ عمل سے نجات نہیں مل سکتی۔اسی طرح ٹورازم کی ممانعت بھی نہیں ہونی چاہیے۔کسی بھی ملک میں زیادہ آمد سیاحوں کی ہوتی ہے۔لیکن ہندوستانیوں اور پاکستانیوں کے لیے ایسا نہیں ہے۔اگر آپ سیاح ہیں تو آپ کو ویزا نہیں مل سکتا۔کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان سیاحتی ویزا نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔تصور کیجئے اس دن کا جب ہمارے دروازے اور دل ایک دوسرے کے لیے کھلے ہوں گے۔جب تمام رکاوٹیں مٹ چکی ہوں گی۔اور لڑائی جھگڑے کے بجائے آپس میں بات چیت ہوگی۔تجارت و سیاحت کا سلسلہ ہو گا۔بے جا پابندیاں نہیں رہیں گی۔اور دنیا دیکھے گی کہ دو پڑوسی امن و محبت کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔  
Read more »

شاہد آفریدی نے ٹیم کو بحران میں چھوڑ دیا

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے ایک بار پھر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان لارڈز کے نیوٹرل گراؤنڈپر کھیلے جانے والے میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 150رنز سے ہارگیا۔ شاہدآفریدی کے اس جذباتی فیصلے سے قومی ٹیم نئے بحران سے دوچار ہوگئی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی ٹیم میں جس کھلاڑی کے سر پر کپتانی کا تاج سجایا جاتا ہے ۔وہ اپنی ٹیم کو بحرانوں سے نکالنے میں ایک قائد کی حیثیت سے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔لیکن پاکستان ٹیم کے ساتھ معاملہ ذرا مختلف ہے ۔ماضی پر نظر دوڑائی جائے تو عامر سہیل کپتان ہوتے ہوئے غائب ہوگئے تھے۔پھر یونس خان نے عین سیریز کے دوران استعفیٰ دے کر سب کو حیران کیا۔اسی طرح محمد یوسف بھی ٹیم کو بیچ منجھدار میں چھوڑ کر تبلیغ پر چلے گئے اور اب شاہد آفریدی نے اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کر کے قومی ٹیم کو مخمصے کی کیفیت میں چھوڑ دیا ہے۔ان کے اس فیصلے کو آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ نے بھی مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیک وقت شاہد آفریدی کے تین بیانات سنے۔کیونکہ میچ ختم ہونے سے ایک دن پہلے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ کپتانی انجوائے کر رہے ہیں۔انہیں یہ اعزاز چار سال پہلے ملنا چاہیے تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ٹیم کو متحد رکھنے کے لیے تمام کھلاڑیوں کو رات کے کھانے پر لے جاتے ہیں۔آخر راتوں رات ایسی کیا بات ہوئی کہ شاہد آفریدی تیسری بار ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے پر مجبورہوئے۔اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب انہیں تینوں طرح کی کرکٹ کے لیے قومی ٹیم کا کپتان مقررکیا جا چکا تھا۔کرکٹ مبصرین کا کہنا ہے کہ آفریدی کے اس طرح قیادت چھوڑنے سے ٹیم کا مورال خراب ہوگا جبکہ کئی ایک کا خیال ہے کہ سیاست سے کپتان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔لیکن بعض ناقدین یہ رائے بھی رکھتے ہیں قومی ٹیم میں ریٹائرمنٹ بلیک میلنگ بن گئی ہے۔ دوسری طرف اسی انداز میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے محمد یوسف سے بورڈ نے ایک بار پھر رابطہ کر لیا ہے۔آپ کے خیال میں قومی ٹیم کا مستقبل کیسا ہو گا؟کیا ایک دوسرے کے خلاف قرآن پاک پر حلف لینے والا گروپ واپس آجائے گا؟ یا نئے کھلاڑیوں کو چانس دے کر ٹیم کو نئے خطوط پر استوار کرنے کی کوشش کی جائے گی؟۔ کہیں شاہد آفریدی کی ریٹائرمنٹ کرکٹ بورڈ کے انتظامی ڈھانچے میں کسی بڑی تبدیلی کا اشارہ تو نہیں؟ 
Read more »

بلوچ عوام کے دل جیتنے کے ضرورت ہے

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق سینیٹر حبیب جالب بلوچ کے قتل نے بلوچستان ہی نہیں، پورے ملک کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ اس المیے کے منصوبہ ساز یقیناً یہ بات جانتے تھے کہ ان کا ہدف ایک فرد نہیں ملک کی یکجہتی ہے۔ چار روز قبل نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش دستی کی شہادت کے سوگ میں ڈوبے ہوئے بلوچوں سمیت ملک بھر کے صاحبان دل پر یہ خبر بجلی بن کر گری ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ کراچی اور دوسرے مقامات پر نظر آنے والا احتجاجی ردعمل، توڑ پھوڑ، پتھراؤ، شاہراہوں کی بندش، تعلیمی اداروں میں سوگ، تجارتی مراکز میں ہڑتال اور اشتعال کے مظاہرے اس دکھ کی انتہائی کیفیت کے مظہر ہیں جس سے بلوچ عوام اور ان سے محبت کرنے والے دوسرے پاکستانی دو چار ہیں۔ ایسے ہی لمحے وفاقی، صوبائی و مقامی قیادت اور سیاسی کارکنوں کی سمجھ بوجھ اور صلاحیت کا امتحان ہوتے ہیں کہ وہ غمزدہ لوگوں کو کس طرح حوصلہ دیتے، ان کے ٹوٹے ہوئے دلوں کو کس طرح جوڑتے اورانہیں کس طرح امن و سکون کی طرف لاتے ہیں۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جب بھی بلوچستان میں حالات کو بہتر بنانے کیلئے عوامی مقبولیت رکھنے والی یا قوم پرست کہلانے والی قیادتوں سمیت مختلف مکاتب فکر سے رابطے کئے جاتے ہیں، پہاڑوں پر موجود اور بیرون ملک مقیم رہنماؤں کو منانے کی کوششیں کی جاتی ہیں اور عام لوگوں کے مسائل و مصائب کم کرنے کیلئے ترقیاتی پیکیجز اور فلاحی پروگرام بروئے کار لائے جاتے ہیں تو کوئی نہ کوئی ایسا دل ہلا دینے والا واقعہ رونما ہوجاتا ہے جس سے ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑنے کا پورا عمل اکارت ہو کر رہ جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین جناب آصف علی زرداری نے 18/فروری 2008ء کے انتخابات کے بعد صوبے کے عوام سے وفاق کی طرف سے ماضی میں کی گئی زیادتیوں کی جو معافی مانگی، اس کا قوم پرست کہلانے والے حلقوں کی طرف سے مثبت جواب آیا تھا۔ مگر بعد میں ٹارگٹ کلنگ سمیت جو واقعات رونما ہوتے رہے ان سے حالات بگاڑ کی طرف جاتے نظر آرہے ہیں۔ مغربی ممالک کے تھنک ٹینکس کے نشان زدہ بعض منصوبوں اور وزیر داخلہ رحمن ملک کی طرف سے بعض غیر ملکی طاقتوں کے ایجنڈے کے تذکروں کے باوجود اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کا ایک ایسا سلسلہ جاری ہے جس سے اساتذہ، ڈاکٹر، رینجرز، سرکاری اہلکار، آباد کار اور مقامی محنت کشوں سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں، جبکہ عوامی مقبولیت کے حامل سیاستدانوں کا قتل صوبے کے موجودہ حالات کے ایک خاص سمت کی طرف جانے یا لے جائے جانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔حبیب جالب کی شہادت کو وفاقی و صوبائی حکومتوں اور قومی سیاسی جماعتوں کو خطرے کی گھنٹی سمجھنا چاہئے ۔ مجرموں کی گرفتاری کی ہدایات ،لوگوں کو صبر کی تلقین اور جعلی گرفتاریوں کا سہارا لیکر اس قربانی کو ضائع کرنا قوم کو ناقابل تلافی نقصان کی طرف لے جاسکتا ہے۔ مرکز اور بلوچستان کی حکومتوں کو فوری طور پر اس سانحے کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینا چاہئے۔
Read more »

بھارتی آرمی چیف کا اعتراف !

یوں تو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں معصوم کشمیریوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں گزشتہ پچاس سال سے جاری ہیں، لیکن پہلی بار بھارتی افواج کے سربراہ جنرل وی سنگھ نے مقبوضہ کشمیر بھارتی افواج کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے اوروہاں ہونے والی غیر انسانی سلوک اور مقامی انتظامیہ اور منتخب نمائندوں کی خلاف ورزی اور غیر ذمہ داریوں کا نوٹس بھی لیا ہے۔ بھارتی شہریوں نے بھی وہاں ہونے والے بھارتی فوجیوں کے مظالم سے اپنی حکومت کو مطلع کرتے رہے، لیکن عمر عبدل اللہ کی حکومت مقبوضہ کشمیر میں اس ساری صورتحال کو قابو کرنے میں ناکام رہے، صورتحال دن دہ دن بگڑتی ہی رہی، مختلف سیاسی تنظیموں نے اس پر احتجاج بھی کیا، اور بھارتی فوج کو واپس بھیجنے کا مطالبہ بھی کرتے رہے ۔ لیکن انتظامی ا مور میں ناکامی کا اعتراف اب آرمی چیف نے بھی کردیا ہے خود کشمیری بھی یہی چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرکے امن عامہ کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، پاکستان اور عالم اسلام نے بجا طور پہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی ہے، اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کے مطابق کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دے کیونکہ ساری دنیا میں اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے، مگر اب خود بھارتی آرمی چیف نے یہ اعتراف کرکے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال سخت کشیدہ ہے بھارتی پروپیگنڈہ کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے اب یہ دیکھنا ہے کہ بھارتی قیادت اپنے چیف آف آرمی کی شہادت کو قبول کرتے ہوئے اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے یا نہیں اور اس تنازعہ کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اور بین الاقوامی قرار دادوں کے کی روشنی میں طے کرنے پر آمادہ ہوتی ہے یا نہیں؟کیونکہ اس وقت بر صغیر کو امن و اتشی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے جس کا اعتراف بھارتی جنرل بھی کیا ہے۔ کیا بھارتی آرمی چیف کے اس اعتراف کے بعد مقبوضہ کشمیر کے حالات میں بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے؟ کیا بھارتی افواج کے مظالم میں کمی آئے گی؟ کیا بھارت کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرسکتا ہے ؟ کیا بھا رت مقبوضہ کشمیر پر ،اٹوٹ انگ کی رٹ سے دستبردار ہوجائے 
گا؟بھارتی جنرل کے اعتراف پر اپنی رائے کا اظہار کریں۔


 
Read more »

میڈیا پر تنقید کیوں؟

مثل مشہور ہے کہ اندھے کو اندھا کہو تو سر پہ آتا ہے،چندعاقبت نااندیش اراکین اسمبلی اپنی نااہلی کو چھپاتے ہوئے جعلی اسناد کے ساتھ اسمبلی میں جا پہنچے ہیں اور میڈیا نے ان کی نا اہلی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے جس پر وہ چراغ پا ہیں،حالانکہ تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے اورہر مہذب معاشرے میں تعلیم کی اہمیت ہوتی ہے ۔ لیکن آج پنجاب اسمبلی نے میڈیا کے خلاف قرارداد منظور کرکے حد کردی ہے اور اراکین اسمبلی نے میڈیا پہ الزام لگایا کہ وہ ان پر کیچڑ اچھا ل رہا ہے، اور خواتین کو بدنام کر رہا ہے، در اصل یہ وہی طبقہ ہے جو کسی نہ کسی طرح اپنی خود غرضانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا نظر آرہا ہے، جو صحافیوں کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے، اوربضد ہے کہ میڈیا ان کے مفاد کی خبریں نشر کرے اور ان کے منفی کردار کو منظر عام پرلانے سے گریزکرے، یہی لوگ کل تک مشرف دور میں میڈیا کی آزادی پر بہت خوش ہورہے تھے،آج جس جمہوریت کی بات کررہے ہیں وہ میڈیا کی بدولت ہی انہیں ملی ، حالانکہ میڈیا سچ کو عوام تک پہنچانے کا کام انجام دے رہا ہے، یہی اراکین اسمبلی ہیں جو میڈیا کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ؟ جعلی اسناد رکھنے اور کرپشن کرنے والے میڈیا کی آزادی پہ قدغن کیوں لگانا چاہتے ہیں ؟میڈیا کے خلاف قرارداد آزادی صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف نہیں؟



میڈیا پر قدغن لگانا اراکین اسمبلی کا ان کے خلاف قراردا پیش کرنا کہاں کی جمہوریت ہے؟

اپنی رائے کا اظہار کریں۔
کیا سچ کوسچ کہنا گناہ ہے؟ کیا میڈیا کے خلاف قرار داد سے حقائق چھپ سکتے ہیں ؟
Read more »

نکاح سے پہلے دولہا دلہن کا طبی معائنہ !

آجکل کے حالات میں صحت کے حوالے سے حفظ ماتقدم کی اہمیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ والدین اپنی اولاد کی شادیوں کے بارے میں پریشان نظر آتے ہیں، کیونکہ آنے والی نسلیں کسی قسم کی بیماریوں کا شکار نہ ہوں ۔اسی قسم کے خدشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے نکاح نامہ میں مزید آٹھ ترامیم شامل کرتے ہوئے دولہا دلہن کے طبی معائنے، بلڈ گروپ،میڈیکل چیک اپ کی شق کا اضافہ کیا ہے۔ نکاح میں مزید شقوں کا اندراج کرتے ہوئے دولہا دلہن کی کی تصاویر،باقاعدہ تصدیق شدہ تاریخ پیدائش کے اندراج،اور شناختی علامت کو بھی لازمی قراردیدیا ہے۔حکومت پنجاب کی طرف سے نکاح نامہ میں مجموعی طور پر آٹھ نئی شرائط شامل کی گئی ہیں جن کے تحت نکاح نامہ میں دولہا دلہن کے والدین کے دستخط بھی لازمی قرار دے دیئے گئے ہیں،اس کے ساتھ ساتھ ان کی اصل تاریخ پیدائش کا اندراج کیا جائے گا، اس مقصد کے لئے ان کے اسکول سرٹیفکیٹ یا برتھ سرٹیفکیٹ سے نام اور پیدائش کی تصدیق کی جائیگی۔

شادی سے قبل طبی معائنہ کی شرط سے آئندہ نسل کی صحت کو ممکن بنایا جاسکے گا؟

آپ کے خیال میں کزنز میرج آئندہ نسل میں موروثی بیماریوں کا سبب ہوتی ہیں؟

کیا یہ بے جوڑ شادیوں کے رواج کو روکنے کی کوشش کہی جاسکتی ہے؟

کیا اس طرح کا طبی معائنہ شادی میں رکاوٹ تو نہیں بنے گا؟

ان شرائط کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
 
Read more »

یدووکی آن ریکارڈ کا چیرمین نیب کا جواب داخل کرنے سے انکار

Read more »

کیادور جاہلیت زندہ ہے؟

ایک زمانہ جاہلیت تھا جب لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ در گور کردیا کرتے تھے یا ان کی پیدائش کو منحوس سمجھتے تھے لیکن آج کے جدید دور میں بھی ایسے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ تازہ واقعہ ، سرگودھا میں پیش آیا جہاں بیٹی کو جنم دینے پر شوہر نے اپنی بیوی کو مٹی کا تیل چھڑک کر زندہ جلادیا ہے، حقیقت تو یہی ہے کہ بیٹی یا بیٹا کا پیدا ہونا اللہ کی طرف سے ہوتا ہے یہ کسی مرد یا عورت کا اختیار نہیں ،خالق کائنات جو بھی اولاد عطاء کرتا ہے اسے نعمت سمجھنا چاہئے بیٹی کی پیدائش پر بیوی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا گمراہی اور سراسر جاہلیت سے عبارت نہیں؟ کیا اس دور میں اس طرح کی سوچ اور منفی جارحانہ انداز اس معاشرے میں قابل قبول ہوسکتی ہے؟ اس طرح کے واقعات سن کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ کیا زندہ ہے جہالت زندہ ہے؟ اس کے سدباب کے لئے علم شعور وآگاہی وقت کی ضرورت نہیں؟ کیا بیوی کا بیٹی کو جنم دینا جرم ہے؟ کیا مہذب معاشرہ اس بات کی جازت دیتا ہے؟
Read more »

پاکستان ٹیم نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ میدان میں !

پاکستان ،انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ، ون ڈے اور ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی جارہی ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ آسٹریلوی ٹیم ناقابل تسخیر نہیں، پاکستان، آسٹریلیا کی مسلسل فتوحات کا خاتمہ کرنے کیلئے سردھڑ کی بازی لگادے گا۔ کینگروز نے اس سال جنوری سے اب تک پاکستان کے خلاف دس لگاتار میچوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس میں تین ٹیسٹ، پانچ ون ڈے انٹرنیشنل اور دو ٹی ٹوئنٹی میچ شامل ہیں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم مسلسل اچھا کھیل کر آسٹریلیا کو فتوحات سے روک سکتی ہے۔شاہد آفریدی نے کھلاڑیوں پر واضح کردیا ہے کہ انہیں مواقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔ آسٹریلوی ٹیم دنیا کی صف اول کی ٹیم ضرور ہے لیکن ہم جذبے اور خامیوں پر قابو پاکر اسے شکست دے سکتے ہیں۔ میں نے تمام کھلاڑیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنا نیچرل کھیل پیش کریں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس بار صورتحال مشکل ہوگی اور ہم آسٹریلیا کی مسلسل فتوحات کا سلسلہ ختم کردیں گے۔ شاہد آفریدی کا بیان محض جذباتی بات ہے یا واقعی نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ میدان میں اتریں گے؟
Read more »

فرانس میں وزراء کا استعفیٰ قابل تقلیدمثال!

فرانس میں عوام کا پیسہ پرائیویٹ جیٹ طیارے اور مہنگے سگاروں پر پھونک دینے پر فرانس کے دو وزراء سے استعفے لے لیے گئے۔ وزیر مملکت برائے ترقی الائن جوائندت اور وزیر مملکت برائے گریٹر پیرس پلان کرستیان بلانک نے استعفے جمع کرادیے ہیں، جنہیں صدر اور وزیراعظم نے منظور کرلیا ہے۔ فرانسیسی وزراء کے استعفے ہمارے وزراء کیلئے مثال نہیں؟۔دوسری جانب ہمارے وزراء اور اراکین اسمبلی عوام کا پیسہ بے دریغ خرچ کررہے ہیں اور وہ اسے اپنی ضد اور ہٹ دھرمی سے لٹارہے ہیں اور اس پر نادم بھی نہیں ہوتے اسی طرح جعلی ڈگری والے بھی ڈھٹائی سے جمے ہوئے ہیں، استعفیٰ دینا ان کی کسر شان ہے، اسی طرح وزیر قانون طیارے میں گھوم رہے ہیں اور فخریہ طور پر عوام کی دولت بار کونسلز میں بانٹ رہے ہیں ۔
Read more »

سیندزپٹ۔سمندر میںنہاتے ہوءے چار افراد ڈوب گءے،ایک کو بچالیا گیا

Read more »

حکومتِ پنجاب جہادیوں کی مدد کر رہی ہے؟


حکومتِ پنجاب جہادیوں کی مدد کر رہی ہے؟
تحریر ! محمد اکرم خان فریدی

    دنیا کی بڑی بڑی قوموں کی ترقی کی تاریخ شاہد ہے کہ انہوں نے سفر بلا و بعیدہ سے کس قدر فوائد حاصل کئے جو فوائد کہ صرف انہی کی ذات تک محدود نہ رہے بلکہ دنیا کی شائستگی کو بھی اُن سے معتدبہ فائدہ پہنچا اور جو قومیں کہ باوجودمعراج ترقی پر پہنچنے کے سفر اور سیاحت کو ترک کرکے چار دیواری عزت نشین ہو گئیں اُنہوں نے نہ صرف اپنی عظمت اور شوکت کو ہی کھو دیا بلکہ دنیا کی شائستگی کو بھی بڑانقصان پہنچایا ۔گزشتہ دنوں ایک قومی اخبار کے صحافی جاوید معراج نے سفر کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 25صحافیوں کے لئے مطالعاتی دورے کا اہتمام کیا ۔ ملکہ کوہسار مری میں پیپلز پارٹی کے ایک نہائیت ہی اہم رہنما آصف خان سے ملاقات بھی شیڈول کا حصہ تھی ۔ مجھے اس بات کا قطعی طور پر اندازہ نہیں تھا کہ وہ انتہائی منجھے ہوئے سیاستدان ہیں۔مری کے ایک خوبصورت ہوٹل میں شام چار بجے آصف خان صاحب کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا ،صحافیوں کے تلخ و شیریں سوالات نے اُنہیں گھیرے میں لینے کی کوشش بھی کی لیکن اُنکی حاضر جوابی اور باعلم گفتگو نے ہر سوال کا دفاع کیا ۔گفتگو کے دوران جب اُنہوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو پاکستانی کی معیشت کے لئے انتہائی ضروری قرار دیا تو وہاں موجود تمام صحافیوں کی آنکھیں کھُلی کی کھلی رہ گئیں اُنکے اِس بیان سے اندازہ لگا لیا کہ پیپلز پارٹی میں جتنے بھی ترقی پسند لوگ ہیں وہ کالا باغ ڈیم کی فی الفور تعمیر چاہتے ہیں ۔ابھی گفتگو کا سلسلہ جاری تھا کہ آصف خان صاحب نے ایک اور بیان دے کر سب صحافیوں کو چونکا دیا ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب حکومت جہادیوں کی مدد کر رہی ہے ۔سوالات کا سلسلہ جاری تھا لیکن میرے
 دماغ میں آصف خان صاحب کا پنجاب حکومت کے بارے میں موقف گردش کرنے لگا ۔میں سوچ رہا تھا کہ یہ حقیقت ہے یا فقط پیپلز پارٹی کی (ن)لیگ کو زیر کرنے کے سلسلہ میں حکمتِ عملی؟یہ حقیقت ہے یا پروپیگنڈہ اِس کا فیصلہ وقت کرے گا لیکن یہاں یہ رائے دینا ضروری ہے کہ آصف خان صاحب کی پنجاب حکومت کے بارے میں مزکورہ گفتگو حقیقت ہو تب بھی یہ پاکستان کے لئے بڑے خطرے کی علامت ہے اور اگر یہ پیپلز پارٹی کا پروپیگنڈہ ہو تب بھی ۔کیونکہ اِس پرپیگنڈہ کے بعد پیپلز پارٹی میاں نواز شریف اور اسکی پارٹی کا گراف ڈائون کرنے میں تو کامیاب ہو جائے گی لیکن اس پروپیگنڈہ کی وجہ سے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی ہوجائیں گی کیونکہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ بھی اگر جنگ کی لپیٹ میں آگیا تو یہاں کچھ نہیں بچے گا کیونکہ یہاں مزاہمت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔بہر حال مسلم لیگ (ن) ہو یا (ق)،پیپلز پارٹی ہو یا اے این پی،دینی جماعتیں ہوں،ایم کیو ایم ہو،تحریکِ انصاف ہو ،میں سبھی کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ سیاست میںدانشمندانہ جنگ لڑیں جو صرف اور صرف ملکی مفاد کی خاطر ہو ،ایک دوسرے پر اِس قسم کے الزامات نہ لگائیں جن سے ملک کی جڑیں کھوکھلی ہو جائیں۔ پاکستانی سیاستدانوں کو یہ بات ضرور مد نظر رکھنی چاہئے کہ امریکی سی آئی اے اپنے ملک کے میڈیا کو استعمال کرتے


ہوئے ہمارے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں مصروف ہے ،جیسا کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ طالبان پنجاب پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ حکومت انکے خلاف کاروائی کرنے کے حوالے سے ہچکولے لے رہی ہے۔امریکی میڈیا اور دانشور حلقوں کی جانب سے پنجاب میں آپریشن کئے جانے کے حوالے سے دن بدن دبائو بڑہ رہا ہے ۔امریکہ اپنے اتحادیوں سمیت اِس خطے میں جس بڑی کاروائی کی تیاریوں میں مصروف ہے اسکے لئے امریکی عوام اور رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے امریکی انتظامیہ نے مرحلہ وار پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے ۔وہ پنجابی طالبان کا واویلہ کر رہا ہے کہ اب خطے کو افغان طالبان اور القاعدہ سے زیادہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے طالبان سے خطرہ ہے ۔ امید ہے کہ آصف خان صاحب اور دیگر ایسے تمام سیاستدانوں کو امریکی انتظامیہ کی خواہش کا بخوبی اندازہ ہو گیا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں ۔یہاں ایک بار پھر میں ملک کے تمام سیاستدانوں سے گزارش کروں گا کہ جس ایشو پر بیان دیں اُس کا بخوبی جائزہ لیں اور صرف میڈیا کی خبروں کو بنیاد بنا کر ایشوز پر نہ بولیں کیونکہ اِن دنوں امریکی سی آئی اے کا میڈیا انتہائی متحرک نظر آ رہا ہے۔بہر حال بات چل رہی تھی آصف خان صاحب کے ساتھ صحافیوں کی گفتگو کی،جہاں شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے کسی سیاستدان کا ذکر آئے گا وہاں اِس ضلع کی سیاسی صورتحال کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ  وہاں کے سیاسی کارکنوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔شیخوپورہ میں کچھ عرصہ  قبل پیپلز پارٹی نے اپنا مقام کھونا شروع کردیا تھا اسکی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنمائوں نے پارٹی کارکنوں کے جذبات کو نظر انداز کرکے ڈرائنگ روم سیاست شروع کردی۔ملک مشتاق احمد اعوان جنہوں نے شیخوپورہ کے جیالوںکے ووٹوں کے بل بوتے پر بطور سینئر منسٹر اقتدار انجوائے کیا اورشائد آج بھی ایوانِ صدر اور گورنر ہائوس میں انہی جیالوں کے نام پر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں لیکن افسوس کہ یہاں حالات کچھ مختلف ہیں۔مشتاق اعوان صاحب عرصہ دراز سے شیخوپورہ کو خیر باد کہہ چکے ہیں جسکی وجہ سے جیالے اُن سے خفانظر آتے ہیں جبکہ دوسر ی جانب آصف خان جوکہ نہ صرف جیالوں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی اُنہیں پسند کرنے لگی ہے ،مشتاق اعوان کے لاہور شفٹ ہونے کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آصف خان کی کارکردگی دیکھتے ہوئے اُنہیں شیخوپورہ میں ایم این اے یا ایم پی اے کا الیکشن لڑوائے کیونکہ جتنی تیزی کے ساتھ مشتاق اعوان جیالوں کے دلوں سے نکلے ہیں اُتنی ہی تیزی کے ساتھ آصف خان نے نہ صرف جیالوں بلکہ مسلم لیگیوں کے دلوں میں بھی جگہ بنا لی ہے ،اسکی زندہ ترین مثال یہ ہے کہ چند روز قبل شیخوپورہ کے پرانے مسلم لیگی دو بھائیوں حاجی جاوید اقبال سابق چئیرمین بلدیہ اور حاجی فلک شیر سابق صدر مسلم لیگ لائرز ونگ نے آصف خان پر اعتماد کرتے ہوئے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے ۔اِن دو بھائیوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی وجہ سے شیخوپورہ میں پارٹی مظبوط ہوئی ہے بلکہ مسلم لیگ (ن) بالخصوص حاجی نواز گروپ کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے کیونکہ اگر پیپلز پارٹی نے آصف خان کو شیخوپورہ شہر سے ایم این اے اور حاجی فلک شیر کو ایم پی اے کا ٹکٹ دے دیا تو اُنکے وسیع حلقہ احباب کی وجہ سے شیخوپورہ شہر میں یہ دونوں اُمیدواران مسلم لیگ (ن) اور (ق) کو مشکل میں ڈال دیں گے۔شہر شیخوپورہ میں بہت زیادہ آرائیں برادری ایسی ہے


جس پر پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے حاجی جاوید اقبال اور حاجی فلک شیر اثر انداز ہوں گے اور آسانی کے ساتھ ایم پی اے کا الیکشن جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے جبکہ دوسری جانب ایک لمبے عرصہ سے پیپلز پارٹی کے پاس ایم این اے کا اُمیدوار نہ تھا لیکن آصف خان  کا کارکنوں کے ساتھ مکمل رابطہ اور پارٹی کے لئے دِن رات کام اِس بات کی علامت ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے لئے اچھے اُمیدوار ثابت
 ہونگے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) شیخوپورہ میں دن بدن کمزور ہورہی ہے جسکی سب سے بڑی وجہ  (ن) کے رہنمائوں کا کارکنوں کے ساتھ کمزور رابطہ اور شہر میں بڑھتے ہوئے تجاوزات،غیر قانونی اڈے اور جرائم میں اضافہ ہے ۔یہاں میں شیخوپورہ کے سیاسی رہنمائوں سے ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ شہر کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پانا صرف ایک پارٹی کا کام نہیں بلکہ ہر سیاسی رہنماء کی ذمہ داری ہے ،اس لئے تمام جماعتوں کے سیاسی رہنماء شہر کے مسائل حل کرنے میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کریں۔


محمد اکرم خان فریدی (کالم نگار)
Read more »

جوہری ہتھیار پاکستان کے تاج میں جڑے نگینے!

پاکستان اور امریکہ کے درمیان جوہری ہتھیار کا تنازعہ پاکستان کی فوجی اور معاشی امداد میں رکاوٹ رہا ہے کیونکہ امریکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر شاکی رہا ہے، لیکن اب مریکا نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ نیوکلیر ڈیٹیرنس پاکستان کی ضرورت ہے اور اس کا ایٹمی پروگرام ایران اور شمالی کوریا سے مختلف ہے، امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا کہ پاکستان کے پاس موجود ہتھیاروں کے ذخیرے میں ایٹمی ہتھیار سب سے زیادہ اہم ہیں اور پاکستانی قیادت بھی اس بات کو سمجھتی ہے اور اس نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ کے لیے غیرمعمولی کوششیں اور اقدامات بھی کیے ہیں۔امریکی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیار پاکستان کے تاج میں جڑے نگینے ہیں۔ایڈمرل مائیک مولن نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے برعکس ایران اور شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھارت سے درپیش خطرے سے مزاحمت کے مقصد سے شرع کیا گیا تھا اور پاکستانی اسے اپنی قومی سلامتی کا اہم جز تصور کرتے ہیں۔انھوں نے پاکستان کے ساتھ1990کی دہائی میں منقطع کیے جانے والے فوجی تعلقات بحال کرنے کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے یہ ایک اہم اقدام تھا،لیکن اب امریکی پالیسی کا اچانک یو ٹرن لینا پاکستان کے لئے اہمیت کا باعث نہیں ہے ؟ امریکی جنرل کا بیان پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی میں مثبت تبدیلی کی جانب اشارہ نہیں؟
Read more »

اعجازبٹ مسخرہ ہے تو میلکم اسپیڈ کیاہے؟

پاکستان میں کرکٹ کے ا نتظامی امور اور ٹیم کی کارکردگی کی ذمہ داری کرکٹ بورڈ پر عائد ہوتی ہے اس سلسلے میں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ اکثر و بیشترسابق کرکٹرز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں، لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیومیلکم اسپیڈ نے انہیں مسخرہ قرار دے دیاہے۔ ایک آسٹریلوی اخبارمیں میلکم اسپیڈ نے لکھا ہے کہ پاکستان میں حکومتی دباؤ پر کرکٹ کا سربراہ مقرر ہوتا ہے اور موجودہ چیرمین ایک مسخرہ معلوم ہوتا ہے۔آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو نے ان خیالات کا اظہار جان ہاورڈ کی بطور آئی سی سی نائب صدر نامزدگی مسترد ہونے کے بعد کیاانہوں نے کہا کہ اس فعل سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی توہین کی گئی ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی سی سی کے نئے صدر شرد پوار خوش اسلوبی سے اپنا کام انجام دیں گے، مگر وہ بھارتی حکومت میں ایک وزیر ہیں اور آئی سی سی میں جزوقتیخدمات ہی انجام دے سکیں گے۔ دوسری طرف اکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان ندیم سرور کا کہنا ہے کہ میلکم اسپیڈ کے بیان کا جائزہ لے رہے ہیں اور تفصیلات پڑھ کر ردعمل ظاہر کریں گے۔

Read more »

جمعرات کا اجتماع،داتادربار میں دھماکے،40زائرین شہید،180زخمی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) علی ہجویری کے دربار پر خود کش حملوں میں 38فراد جاں بحق جبکہ 180سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق پہلا دھماکہ رات گیارہ بج کر 50منٹ پر سونے کے دروازے کے قریب جبکہ دوسرا ٹھیک پانچ منٹ بعد صحن کے احاطے میں ہوا۔ دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور ریسیکو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ جاں بحق و زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جبکہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔ پولیس نے دربار کو گھیرے میں لے کر تمام راستے کی ناکہ بندی کردی ۔ پولیس کے مطابق جمعرات کی وجہ سے دربار پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی اس لئے سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود خود کش حملہ آور مزار کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ خود کش حملہ آوروں کی عمریں 20سے 22سال کے درمیان تھیں جبکہ دھماکے کی جگہ سے سر بھی ملے ہیں ، خدشہ ہے کہ یہ سر خود کش حملہ آوروں کے ہیں۔ ایک خود کش حملہ آور کے منہ پر چھوٹی چھوٹی داڑھی ہے جبکہ دوسرا خود کش حملہ آور عمر میں داڑھی والے سے کم معلوم ہوتا ہے۔ داتا دربار میں خود کش حملوں کے بعد ملک بھر میں درباروں اور عبادت گاہوں کو خالی کرالیا گیا ہے اور کسی شخص کو اجازت نہیں دی جا رہی کہ وہ ان مقامات پر قیام کریں ملک بھر کے درباروں اور مساجد و امام بارگاہوں کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اوقاف کو شام کو کال موصول ہوئی تھی جس میں دربار پر دھماکے کی دھمکی دی گئی تھی جبکہ عینی شاہدین کے مطابق دونوں دھماکے خود کش تھے اور ایک خود کش حملہ آور کو پگڑی پہنے پانچ نمبردروازے سے دربار میں داخل ہوتے دیکھا گیا تھا۔ انٹیلی جنس ذرائع نے دو روزقبل حملوں کے بارے میں پیشگی طور پر آگاہ کردیا تھا۔ دن نیوز کے مطابق دھمکیوں کی وجہ سے ہی داتا دربار کے پانچ میں سے چار گیٹ بند کردیئے گئے تاہم انتظامیہ اس بارے میں تحقیقاقت کر رہی ہے کہ خود کش حملہ آور کس طرح سیکیورٹی اور سکینرز نصب ہونے کے باوجود داتا دربارکے اندر داخل ہو نے میں کامیاب ہو گئے ۔ کمشنر لاہور خسرو پرویز نے کہاہے کہ داتا دربار پر دھماکے خود کش تھے اور خود کش حملہ آوروں کے سر اور دھڑ مل گئے ہیں ۔ داتا دربار پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات میں بیرونی ہاتھ ملو ث ہیں اور کچھ مقامی افراد ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خود کش حملہ آوروں کی جیکٹوں میں 10سے 15کلو گرام بارودی مواد موجود تھا اور دھماکے کے مقام پر بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ انہوںنے تصدیق کی ہے کہ دھماکوں میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 175زائرین زخمی جبکہ 35ہلاک ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ زخمی ہونے والوں میں 25افراد کی حالت تشویش ناک ہے ۔ حکومت زخمی اور ہلاک ہونے والوں کی مدد کرے گی اور پالیسی کے مطابق ان کے ساتھ سلوک کیا جائےگا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی نے کہاہے کہ کہ یہ دھماکے کرنے والے خود کو اسلام کا علمبردار اور دین کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں ایسا کرنا اسلام کی خدمت ہے۔ دنیا نیوزسے گفتگو میں انہوںنے کہا کہ صوفیا کے مزاروں پر دھماکوں کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشت گرد وں کے خلاف کارروائی حق بجانب ہے۔ انہوں نے کہاکہ دھماکے کرنے والوں کا کسی طور پر اسلام سے تعلق نہیں ہو سکتاان کاموں کے نتیجے میں فرقہ وارانہ فساد بھی شروع ہوسکتا ہے۔ حامد سعید کاظمی نے اپیل کی ہے کہ عوام صبر اور حوصلے سے کام لیں، اللہ معصوم اور نیک افراد کا خون رائیگاں نہیں جانے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ خود کش حملے کرنے والے جنت میں نہیں بلکہ جہنم میں جانے کے مستحق بن رہے ہیں۔ دوسری جانب معروف عالم دین مفتی نعیم نے کہاہے کہ خود کش دھماکے کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے کیونکہ ہر فرقہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان درباروں کااحترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی ہاتھ ہمارے ہی لوگوں کو آلہ کار بنا کر یہاں ایسی وارداتیںکر رہاہے جبکہ وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ بابر خان غوری نے کہا ہے کہ داتا دربار پر ہونے والا واقعہ بہت ہی افسوسناک ہے اور لاہور میں یہ کام کر کے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ ایسے کام مسلمان ہی اسلام کے نام پر کر رہے ہیں اور ایسا کرنے والوں کو جنت میں جانے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ بابر غوری نے کہاکہ اللہ ہمارے ملک کو فرقہ واریت پھیلانے والوں سے بچائے اور اس وقت تمام لوگ انتہاءپسندی کے خلاف یکجا ہو جائیں اور مل کر اس کا مقابلہ کریں۔ دریں اثناءصدر آصف علی زرداری ، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اور ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے داتا دربار پر خود کش حملے کی مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ خود کش حملے کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے اور ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ وہ دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ددھماکے کرنے والوں کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ۔ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ دھماکوں میں ملوث افراد کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ بم دھماکوں میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے جبکہ سنی تحریک کے قائد سروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ دربار جیسے مقدس مقام پر کوئی مسلمان حملہ نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے خود کش دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے دھماکے کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
Read more »

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz