الطاف حسین نے مارشل لاء جیسے اقدام کی حمایت کیوں کی ؟

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ملک کو کرپٹ سیاستدانوں سے نجات دلانے کے لیے محب وطن جرنیلوں کو آگے آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس طرز کا کوئی طرز حکمرانی سامنے آتا ہے تو ایم کیوایم اس کی حمایت کرے گی۔ لندن سے جنرل ورکرز اجلاس سے اپنے ٹیلی فونک خطاب میں ایم کیوایم کے قائد نے ملک میں انقلاب فرانس جیسی تبدیلی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔الطاف حسین کے اس دھماکہ خیز بیان کے بعد ملک میں نظام کی تبدیلی کے حوالے سے نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اس بیان کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے جمہوریت کے خلاف سازش سے تعبیر کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ بارکا کہنا ہے کہ الطاف حسین کا یہ بیان آئین کے آرٹیکل 6کے زمرے میں آتا ہے ۔جبکہ ایم کیوایم کے رہنما اپنے قائد کے بیان کے محرکات بیان کرتے ہوئے پرامید ہیں کہ انہوں نے جو تجویز پیش کی ہے اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔انہیں یہ بھی یقین ہے کہ وہ موجودہ نظام کا حصہ رہتے ہوئے نظام کی تبدیلی کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔معروف شاعر صدیق منظر نے بھی اپنی ایک نظم میں پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے۔

تمہیں اعزاز بخشا ہے کروڑوں دل جلوں ،بے روزگاروں ، غم کے ماروں نے

گرجتی گونجتی شوریٰ میں تقریروں سے کب فاقے بہلتے ہیں

ہمارے اور تمہارے درمیاں میدان سجنا ہے، ہمیں پیروں ، فقیروں اور وڈیروں سے وطن آزاد کرنا ہے

تھکے ہارے زمانوں کے ، یہ گرد آلود چہرے اور ہاری کس طرف ہوں گے ، سرمیدان دیکھیں گے

تماشا گر سیاست کے یہ پیشہ ور مداری کس طرف ہوں گے

تم اب کے لوٹ کر جاؤ گے اپنے گاؤں ، گلیوں اور شہروں میں

تو اپنے چوک ، چوراہے ، صلیبیں ، سولیاں ، خود منتخب کر لو

تمہیں اب آخری موقع یہ بے بس قوم دیتی ہے، اگر چاہو تو خود کو سرخرو کر لو

تمہاری بالا دستی کا یہ جمہوری تماشا پھر نہیں ہوگا۔

ایک شاعر نے اپنی اس نظم میں جو منظر کشی کی ہے۔ وہ رشوت ، بدعنوانی ، اقرباء پروری، لوٹ مار، ظلم وتشدداور جعلی ڈگریوں کے سیلاب میں بہتی ہوئی بے سہارا قوم کے دل کی آواز دکھائی دیتی ہے۔ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے بیان کو بھی اسی نظم کے تسلسل میں دیکھا جائے تو بہت سے نئے سوالات جنم لیتے ہیں۔جن کا جواب جاننا ہماری اورآپ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

کیا کرپٹ سیاستدانوں سے نجات کے لیے جس انقلاب کی ضرورت ہے وہ پاکستان جیسے معاشرے میں وقوع پذیر ہو سکتا ہے؟

کیا مارشل لاء ہی بحران کا حل ہے۔سیاستدانوں اپنی اصلاح خود نہیں کر سکتے ؟

کیا کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی صرف فوج کر سکتی ہے؟

کیا اس سے پہلے نافذ کیے گئے مارشل لاء کرپشن کے خاتمے میں کامیاب رہے؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz