جامعات کے فنڈز میں کٹوتی کیوں؟

حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈ میں کٹوٹی کے اعلان کے بعد جامعات کے وائس چانسلر ز نے مصلحت سے بالاتر ہوکر غریب طلباء کے مفاد میں حکومت کے خلاف کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے ،ملک بھر کی 72 سرکاری یونیورسٹیاں 22 ستمبر کو مکمل طور پر تعلیمی بائیکاٹ کریں گی، اساتذہ، طلبہ و طالبات بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر وزیر خزانہ کے خلاف احتجاج اور استعفے کا مطالبہ کریں گے۔ فیڈریشن آف پاکستان اکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر مہر سعید اختر اور پنجاب کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفرنے کیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں کلاسوں کابائیکاٹ ہو گا اور یوم سیاہ منایا جائیگا اس کے بعد پارلیمنٹ کے سامنے تمام وائس چانسلرز اور پروفیسرز اساتذہ وزیر خزانہ کے خلاف مظاہرہ کریں گے جامعات کی کم از کم اہم اور بنیادی ضروریات پوری کی جانی چاہییں، وائس چانسلر جامعہ کراچی پیرزادہ قاسم نے بتایا کہ ملک بھر کی جامعات کے لیے صرف 11 بلین روپے دیے جاتے ہیں جو بہت کم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جامعات فی الحال خود اپنے لیے فنڈز جمع نہیں کر سکتیں،طالب علموں کی فیس سے جامعات کی بمشکل4فیصد ضروریات پوری ہو پاتی ہیں اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی طالب علموں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔پروفیسر جامعہ پنجاب مہر سعید اخترنے کہا ہے کہ وزیر خزانہ کا چاہیے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈز بڑھا دیے جائیں ،کیونکہ جامعات کے اخرجات بڑھ گئے ہیں ،جامعات کو رقم دینا سرمایہ کاری کرنا ہے،بنیادی ضرورت کا تعین کرکے اخراجات کے لیے فنڈز دیں تعلیم کبھی بھی حکومت کی ترجیحات میں نہیں رہی اور اگر فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو ہم راست اقدامات کرینگے۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz