Posted by Unknown on Wednesday, October 13, 2010
ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد متاثرین سیلاب کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں اور بے سروسامانی کی زندگی ان کے لئے تکلیف کا باعث بن رہی ہے۔ کہیں سرکاری سطح پر اور این جی اوز کے علاوہ سیاسی تنظیمیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ ان افراد کی مدد کی جائے،کسی بھی امداد کو تقسیم کرنے پر بھوک و افلاس کے مارے انسانوں کی حالت اس وقت نا گفتہ بہ ہوتی ہے جب انہیں امداد کے حصول کیلئے لمبی قطاروں میں لگ کر ہزیمت اٹھانی پڑتی ہے۔ایسا ہی ایک واقعہ نوابشاہ میں وطن کارڈ کی تقسیم کے دوران اس وقت پیش آیا جب بھگدڑ سے ایک شخص کچل کر جاں بحق اورمتعدد شدید زخمی ہوگئے اور یوں ایک غریب اور مفلس شخص امداد تو حاصل نہ کرسکا لیکن اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔کیا ہمارے ارباب اختیار وطن کارڈ کی تقسیم کیلئے ایسا کوسہل نظام نہیں بناسکتے جس سے متاثرین سیلاب کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور حکومتی امداد بھی حاصل کرسکے۔مذکورہ واقعہ میں بھگدڑ کے موقع پر مجمع کو قابو کرنے کیلئے پولیس کی ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال بھی انتہائی افسوسناک ہے۔سوال یہ ہے کہ متاثرین کی مدد جس انداز سے کی جارہی ہے وہ درست ہے؟ کوئی مدد کے لئے ہاتھ بڑھاتا ہے تو پولیس والے اسے تشدد کانشانہ بناتے ہیں،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وطن کارڈ ان کے لئے کفن کارڈ بن گیا ہے، اس جانی نقصان کی تلافی کون کرے گا؟