ڈی ایس پی کی فرض شناسی!

آئی جی پولیس طارق سلیم ڈوگر نے ڈکیتی کے ملزم چھڑوانے کیلئے دباؤ ڈالنے کا اعلیٰ افسروں پر الزامات کی خبر میڈیا میں نشر کرانے پر ڈی ایس پی رنگ محل عمران بابر جمیل کو تبدیل کرکے 2سینئر پولیس افسران پر مشتمل ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو 24 گھنٹو ں میں رپورٹ پیش کریگی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ایک ملزم کامل خان کو لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا جس کی نشاندہی پر ایک اور ملزم انور زیب کو گرفتار کر لیا گیا تو ایس پی سی آئی اے اور ایس پی سٹی کی جانب سے ڈکیتی کے ملزم چھوڑنے کا حکم ملا۔مجھے تبادلے برطرفی اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، یہاں تک کہا گیا کہ آپ کی وردی اتروا دی جائے گی۔ ڈی ایس پی نے کہا کہ اگر سی آئی اے کا محکمہ ختم کر دیا جائے تو آدھے جرائم ختم ہو سکتے ہیں کیونکہ جرائم میں سی آئی اے پولیس ملوث ہے۔ ڈی ایس پی نے وزیراعلیٰ سے بھی اپیل کی کہ سی آئی اے کو ختم کر دیا جائے۔ ملزم چھوڑنے کی سفارش کرنے کے بارے میں جب ایس پی سی آئی اے عمر ورک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ملزموں کو چھڑانے کے لئے سفارش کرنے کی تردید اور کہا کہ میں تو اس ڈی ایس پی کو جانتا تک نہیں اس سے سفارش کیسے کر سکتا ہوں، آئی جی پولیس طارق سلیم ڈوگر نے اس خبر پر ڈی ایس پی کو تبدیل کرکے ایڈیشنل آئی جی ویجیلنس اور ڈی آئی جی پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی ہے جو 24 گھنٹوں میں اس واقعہ کی انکوائری مکمل کرکے آئی جی کو پیش کرے گی۔ آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر پولیس افسران نے ملزمان کی سفارش کی تھی تو اس کی شکایت اعلیٰ پولیس افسران کو کرتے تاہم انکوائری کمیٹی کی تفتیش کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔

کیا ہمارے ملک میں فرض شناسی جرم ہے ؟

کیاواقعی بااثر شخصیات جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتی ہیں؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz