میچ فکسنگ: الزام یا حقیقت؟

پاکستان کرکٹ ٹیم ایک بار پھر میچ فکسنگ کے سنگین اور گھناؤنے الزامات کی زد میں آ گئی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل نے انکشاف کیا ہے کہ قومی ٹیم کے کم از کم تین کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث ہیں۔ سینیٹر ہارون اختر نے بات چیت کرتے ہوئے شعیب ملک، رانا نوید الحسن اور کامران اکمل کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا، البتہ انہوں نے کہاکہ پی سی بی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو تحقیقاتی کمیٹی کے حوالے سے جو پریذینٹیشن دی ہے اس میں شواہد ٹھوس ہیں اس کے مطابق بعض کرکٹرز میچ فکسنگ میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ حیران کن طور پر ایک کھلاڑی کا نام ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی15 رکنی ٹیم میں شامل ہے البتہ سینیٹرزنے وضاحت کی کہ تین کپتان محمد یوسف، یونس خان اور شاہد آفریدی میچ فکسنگ میں ملوث نہیں ہیں۔ پی سی بی نے تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں شعیب ملک اور رانا نوید الحسن پر ایک، ایک سال کی پابندی اور 20، 20 لاکھ روپے جرمانہ، کامران اکمل اور عمر اکمل پر بالترتیب30 اور 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی سب کمیٹی نے پیر کو قومی اکیڈمی لاہور میں سینیٹر عبدالغفار قریشی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں اعجاز بٹ سمیت بورڈ کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔ سینیٹر ہارون اختر نے کہاکہ ہمیں دی گئی پریذینٹیشن سے ان شبہات کو تقویت ملتی ہے۔ میچ فکسنگ کی وجہ سے قومی ٹیم گروپنگ کا شکار ہو رہی ہے۔ پی سی نے ہمیں جو شواہد دکھائے ہیں وہ اس قدر ٹھوس ہیں کہ کھلاڑیوں کو شک کا فائدہ دینے کے باوجود خاموش رہنا ممکن نہیں۔ عوامی نمائندے کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ حقائق عوام کو بتائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ شواہد واقعاتی ہیں لیکن میچ فکسنگ میں کبھی یہ ثبوت نہیں ملتا ہے کہ کھلاڑی کسی سے پیسے وصول کر رہے ہیں۔ ہماری تمام تر بات چیت واقعاتی شواہد پر مبنی ہے بلکہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ معاملات واقعاتی شواہد سے آگے بڑھ چکے ہیں۔ ہماری سفارش ہے کہ کرکٹرز کے خلاف براہ راست سخت ایکشن لیا جائے اور مثالی کارروائی کر کے انہیں نشان عبرت بنایا جائے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان کھلاڑیوں کے اکاؤنٹ منجمد کر کے انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے۔

آپ کے خیال میں کیا واقعی قومی کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث ہیں یا یہ محض الزام ہے؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz