بلوچ عوام کے دل جیتنے کے ضرورت ہے

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق سینیٹر حبیب جالب بلوچ کے قتل نے بلوچستان ہی نہیں، پورے ملک کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ اس المیے کے منصوبہ ساز یقیناً یہ بات جانتے تھے کہ ان کا ہدف ایک فرد نہیں ملک کی یکجہتی ہے۔ چار روز قبل نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش دستی کی شہادت کے سوگ میں ڈوبے ہوئے بلوچوں سمیت ملک بھر کے صاحبان دل پر یہ خبر بجلی بن کر گری ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ کراچی اور دوسرے مقامات پر نظر آنے والا احتجاجی ردعمل، توڑ پھوڑ، پتھراؤ، شاہراہوں کی بندش، تعلیمی اداروں میں سوگ، تجارتی مراکز میں ہڑتال اور اشتعال کے مظاہرے اس دکھ کی انتہائی کیفیت کے مظہر ہیں جس سے بلوچ عوام اور ان سے محبت کرنے والے دوسرے پاکستانی دو چار ہیں۔ ایسے ہی لمحے وفاقی، صوبائی و مقامی قیادت اور سیاسی کارکنوں کی سمجھ بوجھ اور صلاحیت کا امتحان ہوتے ہیں کہ وہ غمزدہ لوگوں کو کس طرح حوصلہ دیتے، ان کے ٹوٹے ہوئے دلوں کو کس طرح جوڑتے اورانہیں کس طرح امن و سکون کی طرف لاتے ہیں۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جب بھی بلوچستان میں حالات کو بہتر بنانے کیلئے عوامی مقبولیت رکھنے والی یا قوم پرست کہلانے والی قیادتوں سمیت مختلف مکاتب فکر سے رابطے کئے جاتے ہیں، پہاڑوں پر موجود اور بیرون ملک مقیم رہنماؤں کو منانے کی کوششیں کی جاتی ہیں اور عام لوگوں کے مسائل و مصائب کم کرنے کیلئے ترقیاتی پیکیجز اور فلاحی پروگرام بروئے کار لائے جاتے ہیں تو کوئی نہ کوئی ایسا دل ہلا دینے والا واقعہ رونما ہوجاتا ہے جس سے ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑنے کا پورا عمل اکارت ہو کر رہ جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین جناب آصف علی زرداری نے 18/فروری 2008ء کے انتخابات کے بعد صوبے کے عوام سے وفاق کی طرف سے ماضی میں کی گئی زیادتیوں کی جو معافی مانگی، اس کا قوم پرست کہلانے والے حلقوں کی طرف سے مثبت جواب آیا تھا۔ مگر بعد میں ٹارگٹ کلنگ سمیت جو واقعات رونما ہوتے رہے ان سے حالات بگاڑ کی طرف جاتے نظر آرہے ہیں۔ مغربی ممالک کے تھنک ٹینکس کے نشان زدہ بعض منصوبوں اور وزیر داخلہ رحمن ملک کی طرف سے بعض غیر ملکی طاقتوں کے ایجنڈے کے تذکروں کے باوجود اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کا ایک ایسا سلسلہ جاری ہے جس سے اساتذہ، ڈاکٹر، رینجرز، سرکاری اہلکار، آباد کار اور مقامی محنت کشوں سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں، جبکہ عوامی مقبولیت کے حامل سیاستدانوں کا قتل صوبے کے موجودہ حالات کے ایک خاص سمت کی طرف جانے یا لے جائے جانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔حبیب جالب کی شہادت کو وفاقی و صوبائی حکومتوں اور قومی سیاسی جماعتوں کو خطرے کی گھنٹی سمجھنا چاہئے ۔ مجرموں کی گرفتاری کی ہدایات ،لوگوں کو صبر کی تلقین اور جعلی گرفتاریوں کا سہارا لیکر اس قربانی کو ضائع کرنا قوم کو ناقابل تلافی نقصان کی طرف لے جاسکتا ہے۔ مرکز اور بلوچستان کی حکومتوں کو فوری طور پر اس سانحے کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینا چاہئے۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz