پاکستان کرکٹ ٹیم کی آسٹریلیا کے خلاف تاریخی فتح

قیادت کے بحران سے دوچار پاکستان کرکٹ ٹیم نے لیڈز ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو تین وکٹوں سے شکست دے کر مسلسل پندرہ سال کی شکستوں کا حساب چکا دیا ہے۔پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ 1995ء میں جیتا تھا۔ لیڈز کی فتح نے بجلی، پانی ، گیس ، جعلی ڈگریوں سمیت گوناگوں بحرانوں کا شکار قوم کے چہروں پر خوشی بکھیر دی ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم اس وقت کلی طور پر نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور اس سے اس کارنامے کی توقع نہیں کی جارہی تھی ۔ تاہم حوصلے اور ہمت سے کام لیا جائے تو دنیا میں کوئی بھی کامیابی ناممکن نہیں ہے۔ اگر نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اورانہیں بلاوجہ تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے تو یہی ٹیم اپنے کھوئے ہوئے وقار کو بہت جلد بحال کر سکتی ہے۔ یہی وہ ٹیم ہے جس نے آسٹریلیا کو ٹی20 کے دومیچوں میں شکست سے دوچار کیا اور اب لیڈز ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے غرور کو خاک میں ملا کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ اگرچہ اس ایک کامیابی سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ فتح کے راستے پر گامزن ہو گئی ہے۔ نوجوان قومی ٹیم کو مزید کامیابیوں کے لیے نہ صرف کچھ اور محنت کی ضرورت ہے بلکہ ٹیم کو ایک ہو کر کھیلنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ماضی میں قومی ٹیم میں سیاست اور سازشوں کا بہت تذکرہ رہا ہے۔ قومی ٹیم کو اس طرح کے ماحول سے نکال کر ایک اکائی میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیم کی آسٹریلیا کے خلاف فتح کا کریڈٹ ماضی کے عظیم کھلاڑیوں وقاریونس اور اعجاز احمد کو بھی جاتا ہے۔ وہی اس وقت نوجوان کھلاڑیوں کی کوچنگ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ نوجوان کپتان سلمان بٹ کی حوصلہ افزائی کی بھی ضرورت ہے جنہوں نے ایک مشکل وقت میں ٹیم کی قیادت سنبھالتے ہوئے پاکستان کو ایک ایسی فتح دلائی ہے جس کا پوری قوم کو برسوں سے انتظار تھا۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz