اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ : ایک لمحہ فکریہ؟


پاکستان کے مختلف شہروں میں سیاسی کارکنوں کے ساتھ ساتھ اب اساتذہ کوبھی ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا جارہا ہے ۔ کوئٹہ ،لاہور اور کراچی میں اس طرح کی وارداتیں رونما ہورہی ہیں ۔جس پر طلباء اور اساتذہ سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، اساتذہ کا قتل علم کی خدمات کا قتل ہے، تعلیم و تربیت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے کسی عبرتناک سزا کے مستحق نہیں ہیں،؟ اسی طرح کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے بلوچستان یونیورسٹی کی ایک خاتون پروفیسر جاں بحق ہوگئی
۔ 48سالہ ناظمہ طالب یونیورسٹی میں اپنے فرائض کی ادائیگی کے بعد رکشے میں سوار ہوکر گھر جارہی تھیں کہ اس دوران نامعلوم مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی جس سے وہ زخمی ہوگئیں۔ انہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال لیجایا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئیں۔ ناظمہ طالب گزشتہ بیس سال سے بلوچستان یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغیات عامہ میں پروفیسر کی خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملزموں کی جلد گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ کوئٹہ میں اس سے قبل بھی غیر مقامی اساتذہ، سرکاری افسران واہلکاروں اور عام شہریوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاچکا ہے اور اب بلوچستان یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جو سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔

کیا اساتذہ کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کا فرض اولین نہیں ہے؟

قوم کے ذہین ترین اہل علم و دانش جیسے افراد کا قتل لمحہ فکریہ نہیں ہے؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz