کشمیر میں امن کے پھول کب کھلیں گے ؟


سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری نے جنگ گروپ اورٹائمز آف انڈیا کے زیراہتمام لاہور میں”امن کی آشا“ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت گزشتہ دورحکومت میں مسئلہ کشمیر کے حل کے قریب پہنچ چکے تھے۔ایک مشترکہ لائحہ عمل بھی طے کر لیا گیا تھا۔دوطرفہ مذاکرات میں کشمیری رہنماؤں کو بھی شریک رکھا گیا اوران کے حق خودارادیت کے مطالبے کو سامنے رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر سے بھارتی افواج کے انخلاء کی بھی بات کی گئی تھی۔خورشید قصوری کے مطابق دونوں ملکوں میں کچھ لو اور کچھ دو کے فارمولے کے تحت معاملات طے کرتے ہوئے یہ بھی اتفاق ہوا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کوئی بھی فتح کے نعرے نہیں لگائے گا۔مشترکہ لائحہ عمل پر عملدرآمد کے سلسلے میں یہ بھی طے پایاتھا کہ بھارتی وزیراعظم 2006ء میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔لیکن پاکستان میں چیف جسٹس کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کی وجہ سے جو بحران ہوا اس نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہونے والی پیش رفت کو پیچھے چھوڑدیا۔

ماضی میں بھی کئی ایک مواقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں اور ہم مسئلہ کشمیر سمیت بہت سے دوطرفہ مسائل کے حل کے قریب پہنچ جاتے رہے ہیں لیکن کوئی نہ کوئی وقتی سانحہ یاحادثہ نہ صرف ان مذاکرات کے تعطل کا باعث بن جاتا ہے بلکہہم ایک بار پھر انہی خاردارتاروں کے پیچھے چلے جاتے ہیں جہاں سرحدی جھڑپیں روزانہ کا معمول بن جاتی ہیں۔

حکومتی سطح پر ہونے والے مذاکرات کی اہمیت وافادیت اپنی جگہ لیکن اب دونوں ملکوں کے بڑے اخباری گروپوں نے اپنے طور پر سرحد پار کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اس مشترکہ کوشش کو ”امن کی آشا “ کا نام دیا گیا ہے۔ہو سکتا ہے یہی امن کی آشا آنے والے دنوں میں امن کی نوید بن جائے ۔ سرحدوں پر بچھائے جانے والے خاردار تاروں کی جگہ پھولوں کے باڑ لگے ہوں ۔اور کشمیر جو گزشتہ ساٹھ برسوں سے امن کی تلاش میں ہے ۔اسے بھی اپنی منزل مل جائے ۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz