مہنگائی کا طوفان،عوام کہاں جائیں؟

ادن رات محنت کرکے غریبوں اور عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے جدوجہد کرنے کے دعووں کے برعکس حکومت کے اپنے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ 2 برس کے دوران ہوشربا مہنگائی کے نتیجے میں تقریباً ہر شہری کی زندگی اس سطح سے 50 فیصد زیادہ مہنگی ہوگئی ہے جتنی یہ فروری - مارچ 2008ء میں ہوا کرتی تھی جب موجودہ حکومت نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔ ایک طرف ملک کی اقتصادی حالت خراب ہوگئی ہے تو دوسری طرف کرپشن میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ گورننس بھی خستہ حالت میں ہے، بدانتظامی روایت بن چکی ہے، روپے اور ڈالر کے درمیان تبادلے کا فرق 60-1 سے بڑھ کر 85-1 تک جا پہنچا ہے، عام شہری کی زندگی بد سے بدتر ہوچکی ہے؛ ملک کے تاجر طبقے کیلئے صورتحال کا بگڑنا اس کے علاوہ ہے۔ حکومت کا سینسٹو پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ فروری 2008ء میں 173 تھا جو جنوری 2010ء میں بڑھ کر 254 تک پہنچ چکا ہے؛ روز مرہ کے استعمال کی چند اشیاء کی قیمتوں میں 250 سے 300 فیصد کا بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ عوامی اجتماعات میں روٹی، کپڑا اور مکان کے وعدے کرنے والے حکمرانوں نے فروری 2008ء سے حقیقتاً انہیں بے مثال مہنگائی دی ہے۔ مثلاً وزارت شماریات کے ایوریج پرائس انڈیکس کے مطابق، چینی 26 روپے سے بڑھ کر موجودہ قیمت 70 روپے تک پہنچ چکی ہے، آٹا ساڑھے 16 روپے سے بڑھ کر 30 روپے ہوگیا ہے، چائے کی پتی (250 گرام کا پیکٹ) 65 روپے سے بڑھ کر 124 روپے کا ہوگیا ہے، مرغی کا گوشت 71 روپے سے بڑھ کر 116 روپے ہوگیا ہے؛ وغیرہ۔ روزمرہ کی کے استعمال کی ہر چیز، سبزیاں اور پھل، بجلی اور قدرتی گیس کے نرخ، پٹرولیم مصنوعات؛ یعنی کے ہر چیز مہنگے سے مہنگی ترین ہوگئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار میں صرف ٹماٹر ہی ایسی چیز ہے جس کی قیمت میں کمی آئی ہے یعنی یہ 38 سے 16 روپے فی کلوگرام ہوگیا ہے۔ غریب کیلئے بجلی کی قیمت، جو ماہانہ 100 یونٹ استعمال کرتے ہیں، میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور قیمت فروری 2008 کے 2.65 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر موجودہ نرخ 3.91 روپے فی یونٹ تک جا پہنچی ہے۔ 100 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین اور کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے نرخوں میں عام صارف کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ وہ گھریلو صارفین جو 101 سے 300 یونٹس کے درمیان بجلی استعمال کرتے ہیں ان کیلئے نرخ 4.96 روپے فی یونٹ (علاوہ ٹیکس) ہے، جو 301 سے 700 یونٹ استعمال کرتے ہیں ان کیلئے نرخ 8.03روپے فی یونٹ ہے جبکہ 700 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والوں کیلئے نرخ 10 روپے فی یونٹ (ٹیکس کے بغیر) ہے۔ کمرشل صارفین کیلئے بجلی کے نرخ فروری 2008ء میں 9.53 روپے فی یونٹ (بشمول ٹیکس) ہوا کرتے تھے جبکہ اب یہ قیمت 14.93 روپے فی یونٹ (بشمول ٹیکس) تک جا پہنچی ہے۔ کم سے کم صارفین کیلئے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایل پی جی کی قیمتیں 817 روپے فی سلنڈر سے بڑھ کر 1092 فی سلنڈر ہوگئیں یعنی 270 روپے فی سلنڈر۔ پٹرول کی قیمتیں 53.83 روپے فی لٹر سے بڑھ کر موجودہ 71.11 روپے فی لٹر تک جا پہنچی ہیں، ڈیزل 37.86 سے 69.27 فی لٹر اور مٹی کا تیل 42 سے 72 روپے فی لٹر تک پہنچ چکا ہے۔ وہ غریب جو ایل پی جی نہیں خرید سکتے، جن کے پاس قدرتی گیس نہیں ہے اور لکڑی استعمال کرتے ہیں ان کیلئے لکڑی کی قیمتیں 230 روپے فی 40 کلوگرام سے بڑھ کر 302 روپے ہوگئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے جس کے تحت: … گندم کی قیمت 18 روپے سے 27 روپے فی کلو ہوگئی، آٹے کی قیمت 16.5 سے 30.19 فی کلو ہوگئی، باسمتی چاول 36 سے 43، ایری 26 سے 34، دال مسور دُھلی ہوئی 71 سے 123، دال مونگ دُھلی ہوئی 51 سے 84، دال مونگ 42 سے 84، گائے کا گوشت 122 سے 174 روپے، بکرے کا گوشت 234 سے 312 فی کلو، انڈے 62 سے 80 روپے فی درجن، درمیانے سائز کی ڈبل روٹی 19 سے26 روپے، چینی 26 سے 70، گڑ 31 سے73، لال مرچ پاؤڈر 133 سے 167، تازہ دودھ 30 سے 41، ویجیٹیبل گھی 115 فی کلو، لہسن 44 سے 147 فی

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz