سازشوں کا مرکزی کردار سینئر پلیئر؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں جو کچھ ہوا اس کی اندرونی کہا نیاں تیزی سے باہر آنا شروع ہوگئی ہیں۔ ٹیم کے کپتان محمد یوسف نے ٹیم میں گروپنگ کا اعتراف کیا ہے لیکن منجھے ہوئے سیاستدان کی طرح سنیئر کھلاڑیوں کا نام لئے بغیر ان کی کمٹمنٹ کو ٹیم کے مفاد کے خلاف قرار دیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ آسٹریلیا میں شکست کے تانے بانے تجربے کار کھلاڑیوں کے عدم تعاون سے ملتے ہیں لیکن اس سازش کا مرکزی کردار ایک کھلاڑی ہی ہے۔ جب تک پاکستان کرکٹ بورڈ طویل مدت کیلئے کپتان بنا کر اسے سپورٹ نہیں دے گا اس قسم کی مشکلات پیدا ہوتی رہیں گی ۔ انہوں نے انٹرویو میں کسی کا نام براہ راست لینے سے گریز کیا لیکن ان کے فرنٹ فٹ اسٹروکس اور جارحانہ گفتگو کا مرکزی کردار پرانے حریف شعیب ملک ہی تھے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ میرے ساتھ کیریئر میں دوبار زیادتی کی گئی لیکن میں خاموش رہا۔ ایک بار انضمام الحق کے ساتھ نائب کپتانی سے ہٹایا گیا۔ پھر 2006 کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں آخری لمحے کپتانی سے ہٹایا گیا ۔ گفتگو میں یہ بات صاف محسوس ہورہی تھی کہ شعیب ملک نے ٹیم میں ایک گروپ بنایا ہوا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ خود ہی یوسف نے اصرار کرکے شعیب کو سیریز کیلئے منتخب کرایا تھا۔ یوسف نے کہا کہ ایک پلیئر ٹیم کے اتحاد اور اسپرٹ کو خراب کرتا رہا ۔ میں اس بارے میں چیئرمین اعجاز بٹ کو بتا چکا ہوں ۔ وہ کھلاڑی کبھی وکٹ دیکھ کر سائیڈ میچ سے بھاگتا رہا کبھی اپنی مرضی سے ٹیسٹ میچ کھیلنے کی بات کرتا رہا۔ کبھی کہتا کہ اس پوزیشن پر کھیلوں گا اور اس پر نہیں۔ ٹیم میں ڈسپلن کا فقدان تھا ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان ٹیم اس وقت تک نہیں بن سکتی جب بورڈ کپتان کو بھرپور اعتماد دے تمام کرکٹرز کو نیک نیتی سے ملک کا مفاد مقدم رکھنا ہوگا ۔ جب تک ملک کے لئے نہیں کھیلیں گے ان کی روزی حلال نہیں ہوگی۔ منیجر عبدالرقیب اور کوچ انتخاب عالم اور نائب کپتان شاہد آفریدی کو تمام حقائق کا علم ہے یہ باتیں ٹیم میٹنگ میں ہوچکی ہیں، میں وسیم باری کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے ان کھلاڑیوں کے نام منظر عام پر لاؤں گا تاکہ ان کے کرتوت سامنے آئیں۔ منیجر اور کوچ بھی ملک کے مفادات کے خلاف کھیلنے والوں کو سامنے لائیں ورنہ وہ قوم سے احتساب کے لئے تیار رہیں۔ آسٹریلیا میں کپتان کی حیثیت سے تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے انٹر نیشنل ہارنے کے بعد جنگ کو پہلی بار دےئے گئے انٹرویو میں انہوں نے خلاف معمول سخت لب و لہجہ اختیار کیا ۔35 سالہ محمد یوسف 88 ٹیسٹ میں53.07 کی اوسط سے 7431 رنز اور 282 ون ڈے انٹر نیشنل میں42.39 کی اوسط سے9624 رنز بنا چکے ہیں۔ اسٹائلش بیٹسمین نے کہا کہ منیجر اور کوچ کو بھی اپنی رپورٹ میں لگی لپٹی سے گریز کرنا ہوگا اور ان لوگوں کے نام افشا کرنا ہوں گے جو ٹیم کے مفاد کے خلاف میں کام کررہے تھے ۔ محمد یوسف نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے دورے میں انتخاب عالم نے مجھے اس پلیئر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ماحول کو خراب کرنے کا ذمے دار ہے، آسٹریلیا پہنچ کر میرا شک یقین میں بدل گیا۔ یہ بھی شک تھا کہ اس کے ساتھ کچھ اور بھی کھلاڑی ہیں۔ آسٹریلیا میں میرے اور شاہد آفریدی کے علاوہ منیجر اور کوچ کی رائے تھی کہ واقعی وہ کھلاڑی گروپنگ اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ ااگر مفاد پرست یہ حرکتیں کرتے رہے تو اس سے ٹیم کو نقصان ہوگا۔ محمد یوسف نے واضح کہا کہ پرتھ کے آخری ون ڈے میں کھلاڑیوں کی اسپرٹ اور جذبہ مختلف تھا۔ یہ بات میں نے بھی محسوس کی اور اس کا اظہار مجھ سے رکی پونٹنگ نے بھی کیا۔ اس سے ایسا لگا کہ کھلاڑیوں کے دلوں میں کدورتیں اور خرابی تھی۔ مجھے بھی علم نہیں ہے کہ اگلا کپتان کون ہوگا۔ میں نے ملک کے مفاد میں قیادت کا کانٹوں کا تاج اپنے سر پر سجایا۔ انہوں نے کہا کہ ون ڈے سیریز کے دوران اعجاز بٹ کا بیان سامنے آیا کہ مجھے سیریز کے بعد ہٹا دیا جائے گا۔ میں نے بہت کچھ سیکھا ہے یہی تجربہ آگے کام آئے گا۔ آسٹریلیا میں شکست کی بڑی وجہ خراب فیلڈنگ ہے۔

کیا واقعی قومی کرکٹ ٹیم گروپ بندی کا شکار ہے؟

کیا آپ کپتان محمد یوسف کے موقف سے متفق ہیں؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz