انسانیت سوز واقعات اورقانونی تقاضے

ملک بھر میں اجتماعی زیادتی، اغواء اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہی نہیں مذہبی رہنماؤں، سماجی کارکنوں، اساتذہ اور دانشوروں سمیت درد مند دل رکھنے والے ہر اہل وطن کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ اس کی نفسیاتی و سماجی وجوہ کا درست تجزیہ کرکے مختلف میدانوں میں کردار سازی، ذہنی تربیت، اور فکری اصلاح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لاہور میں ایک بچے کے اغواء اور حیوانی تشدد کے بعد قتل، شازیہ کی بہیمانہ ہلاکت کے علاوہ کراچی سمیت مختلف شہروں سے اسی نوعیت کی خبریں تسلسل سے آرہی ہیں۔رجانہ کے نواحی گاؤں میں 17سالہ لڑکی کی اجتماعی زیادتی کے بعد ہلاکت کا واقعہ پیش آگیا ہے مگر ارباب حکومت سمیت سیاسی، سماجی، مذہبی، رہنمائی کے دعویداروں کے ایوانوں میں کوئی زلزلہ نہیں آیا، کسی کے لباس کی چمک، بیان کی لذت اور پرکیف نیندوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ایک طرف درجنوں کھانوں کے مینو پر مشتمل پارٹیوں، سیاسی جوڑ توڑ، پرتکلف افتتاحی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف قوم کی بیٹیاں کسی حجاج بن یوسف ، کسی محمد بن قاسم کو آواز دیتے دیتے موت کی وادی میں اترتی چلی جا رہی ہیں۔ اس نوع کے واقعات جہاں ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں وہاں متاثرہ گھرانوں کے افراد زندگی بھر ان کی یاد میں آنسو بہاتے رہتے ہیں اور انصاف نہ ملنے کی صورت میں ان کی اذیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ ابھی تک ایسے کسی ملزم کو عبرتناک سزا نہیں دی گئی۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور وہ بے دھڑک اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ جب تک ایسے جرائم میں ملوث افراد کو نشانہ عبرت نہیں بنایا جاتا اس افسوسناک صورتحال پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz