حکومت نے چیف جسٹس کی سفارشات مان لیں

حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کی سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے چیف جسٹس Justify Fullلاہور ہائی کورٹ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا اور سپریم کورٹ میں دو مستقل اور ایک ایڈہاک جج تعینات کر دیئے ہیں۔ ہائیکورٹس کے ججوں کی تقرری کے نوٹیفیکشن کے مطابق جسٹس خواجہ شریف لاہور ہائیکورٹ کے بدستور چیف جسٹس رہیں گے جبکہ جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے ایک سال کیلئے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تعینات کردیئے گئے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے رات گئے ججز کی تقرری کی نئی سمری پر دستخط کردیے۔ بدھ کی شب وزیراعظم کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو دی جانیوالی ملاقات کی دعوت کے بعد جسٹس افتخارمحمد چوہدری بدھ کی سہ پہر وزیراعظم ہاوس پہنچے۔ جسٹس افتخارمحمد چوہدری اور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے درمیان ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں ججزکی تعیناتی پرمشاورت کی گئی۔ ون ٹوون ملاقات کے بعد سیکرٹری قانون عاقل مرزا اور رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر کھوکر بھی شریک ہوگئے۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم گیلانی نے چیف جسٹس کو میڈیا کے سامنے رخصت کیا تو صحافیوں نے چیف جسٹس سے سوال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے،جواب دیئے بغیررخصت ہوگئے۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہناتھاکہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان تناو ختم ہوگیا، چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد ججز کی تقرری کیلئے مشاورت تھا، پہلے نوٹیفیکیشن کو ختم کر کے نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔یادرہے کہ یہ نوٹیفکیشن 13 فروری کوجاری کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم کاکہناتھاکہ اجلاس میں لاہور اور سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی آسامیاں پرکرنے کیلئے ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔این آر او کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد کیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ ان کے صدرزرداری سے مکمل تعاون اوراعتمادکارشتہ ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ ججز کی بحالی کی قومی اسمبلی سے توثیق کی ضرورت نہیں، عدلیہ کو مزید مضبوط بنایا جائے گااوراعلٰی عدلیہ کے تمام فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ جسٹس خواجہ شریف لاہور ہائی کورٹ کے بدستور چیف جسٹس رہیں گے، جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تعینات کردئے گئے ہیں۔ مزید براں مسٹر جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور مسٹر جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم تصور کیا جائیگا۔ ملاقات میں سندھ ہائیکورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کے عمل کو حتمی شکل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن ضروری تقاضے پورے کرنے کے بعد جاری کر دیا جائے گا۔ ملاقات میں آئین میں دیئے گئے ادارہ جاتی فریم ورک پر تفصیل سے غور کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے ریاست کے تمام اداروں کے کام کرنے کے طریقہ کار کی بنیاد قانون کی بالادستی فراہم کرتی ہے۔ اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے ریاست کے تمام ستونوں کے درمیان مشاورت کے عمل کو تعمیری اور بامعنی ہونا چاہئے۔ یہ محسوس کیا گیا کہ عوام کو ان کی دہلیز پر سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے عدلیہ کو مزید مستحکم بنایا جائے گا۔ ملاقات میں آئینی فریم ورک کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ قانون کی حکمرانی ہر حال میں یقینی ہونی چاہئے تاکہ ریاست کے تمام ادارے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے رہیں۔ ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے مشاورتی عمل ریاست کے تمام اداروں کے درمیان جاری رہنا چاہئے۔ اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ عدلیہ کو مزید مستحکم کیا جائے گا تاکہ وہ عوام کو فوری اور سستا انصاف ان کی دہلیز پر فراہم کر سکے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ملاقات کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz