آئینی اصلاحات پر اتفاق

آئینی اصلاحات کمیٹی میں شامل ارکان نے 9 ماہ کے طویل صلاح مشورے کے بعد بالآخر آئینی اصلاحات پر دستخط کر دیئے ہیں اور یہ مسودہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کو بھجوا دیا گیا ہے، نئے آئینی مسودے کی رُو سے صوبہ سرحدکانام باضابطہ طور پر تبدیل کرکے” خیبر پختونخوا “ رکھ دیا گیا ہے، جبکہ ن لیگ کی تجویز منظور کرتے ہوئے کمیٹی کے دیگر ارکان نے عدالتی کمیشن کا ساتواں رکن نام زد کرنے کا اختیار چیف جسٹس کو دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جبکہ ساتواں رکن جس کیلئے قبل ازیں ریٹائر سینئر جج کا معیار طے کیا گیا تھا، اس کی جگہ اب سابق چیف جسٹس کو بھی ساتواں رکن نام ز د کیاجاسکے گا،وزیر قانون بدستور عدالتی کمیشن کے رکن رہیں گے،فوجداری مقدمات میں صدر کا استثنیٰ اور سزائیں معاف کرنے کا اختیار اگر چہ باقی ہے لیکن دیگر اہم اختیارات صدر سے وزیر اعظم کو منتقل کر دیئے گئے ہیں جن میں مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری اور پارلیمنٹ توڑنے جیسے اختیارات شامل ہیں، کنکرنٹ لسٹ تقریباً ختم کر دی گئی ہے ،آئینی کمیٹی کے ارکان نے اس موقع پر چےئر مین رضاربانی کو بھرپو ر خراج تحسین پیش کیا،ذرائع کے مطابق حکومت نے طے کیا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کو ہوگا۔ صدر آصف علی زرداری مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ جبکہ جمعہ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں آئینی اصلاحات کا پیکیج پیش کر دیا جائے گا۔رضاربانی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور کمیٹی کے ارکان اور پوری قوم کو مبارکباد دی،انہوں نے میڈیا سے بھی اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ میڈیانے ذمہ داری کا ثبوت دیا اوریہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا، متحدہ کے رکن فاروق ستار نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم سیاستدانوں کا چھکا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ بال کہاں گرتی ہے، وزیر قانون بابر اعوان نے کہا کہ آئینی پیکج میں تقریباً 100 شقیں شامل ہیں،قبل ازیں آئینی کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن، اے این پی کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے اور صوبہ سرحد کا نیا نام خیبر پختونخوا رکھنے پر اتفاق رائے ہو گیا جبکہ جوڈیشل کمیشن کی تقرری کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی تجویز مان لی گئی ہے۔ آئینی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار، مہتاب عباسی، اے این پی کے حاجی عدیل، پیپلز پارٹی شیر پاؤ گروپ کے آفتاب شیر پاؤ کے درمیان صوبے کے نام کے حوالے سے مشاورت کی گئی جس میں بعد ازاں کمیٹی کے چیئرمین میاں رضا ربانی بھی شریک ہو گئے، اس مشاورتی اجلاس میں صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا رکھنے پر اتفاق ہو گیا ہے جبکہ جوڈیشل کمیٹی کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی تجویز قبول کر لی گئی ہے۔ مشاورت کے بعد تمام ارکان اجلاس میں واپس آنے اور اس اتفاق رائے کے حوالے سے تمام ارکان کو آگاہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ مشاورتی اجلاس میں مسلم لیگ ق کے ارکان سینیٹر وسیم سجاد، ایس ایم ظفر شریک نہیں ہوئے۔ اے این پی کے ترجمان زاہد خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین آئینی اصلاحات کمیٹی رضا ربانی عوام کو خوش خبری سنائیں گے، کمیٹی کے اراکین فیصلے کے حوالے اپنی قیادت سے مشاورت کر رہے ہیں۔ ثناء نیوز کے مطابق اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقے کار کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے بارے میں ساتویں رکن کیلئے تجویز کیاگیا ہے کہ یہ سابق چیف جسٹس بھی ہو سکے گا۔ اس سے قبل کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ سابق سنیئر جج کو بھی نامزد کیا جاسکے گا تاہم سابق سنیئر جج کے ساتھ سابق چیف جسٹس کا اضافہ بھی کر دیا گیاہے ۔کمیٹی کا اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا پارلیمانی آئینی کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیاہے کہ پارلیمنٹ سے جلد ہی اٹھارہویں ترمیم کا مسودہ منظور کرا لیا جائے گا اس بارے میں کمیٹی نے ضروری اقدامات شامل کئے ہیں کمیٹی کا اجلاس ختم ہوا تو تمام جماعتوں کے نمائندے انتہائی خوشگوار موڈ میں کمیٹی روم سے باہر آئے اور کمیٹی کے اراکین انتہائی ہشاش بشاش تھے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) نے صوبہ سرحد کا نیا نام خیبر پختونخوا مسترد کر دیا ہے، مسلم لیگ (ق) اختلافی نوٹ لکھے گی۔ اختلافی نوٹ کا فیصلہ چودھری شجاعت سے مشورے کے بعد کیا گیا اس معاملے پر مسلم لیگ (ق) کا اجلاس آج ہو گا۔پیپلزپارٹی شیر پاؤ نے صوبہ سرحد کے نئے نام خیبر پختونخوا کو مسترد کر دیا ہے۔

آئینی اصلاحات کی منظوری سے ملکی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz