جہیز کے مطالبے کا انجام!

عام طور پہ دیکھا گیا ہے کہ جہیز ہمارے معاشرے میں گھن کی صورت اختیار کرگیا ہے ، کئی ایک گھروں میں شادی کو جہیز کا مسئلہ بنادیا گیا ہے اس کی ایک مثال ایک خبر ہے جو سب کے لئے ایک سبق بن گئی ہے، حق مہر کے تنازع پر دلہن والوں نے بارات یرغمال بنا لی اور باراتیوں پر تشدد کیا‘ موضع کچا پکا کے رہائشی نے اپنی بیٹی کا رشتہ بہاولپور کے محمد دیوان کے لڑکے وقاص احمد سے طے کیا‘ دلہن والوں نے 6 تولے سونا اور دولہا والوں نے موٹر سائیکل کی ڈیمانڈ کی۔ گزشتہ روز جب بہاولپور سے بارات پہنچی تو دلہن والوں نے نکاح سے پہلے سونا مانگا جس پر دولہا کی طرف سے بہاولپور کی یونین کونسل کے سابق نائب ناظم نور محمد میو نے 4تولے کے زیورات پیش کر دیئے، جس پر بات بگڑ گئی اور معاملہ لڑائی تک پہنچ گیا جس پر دلہن والوں نے تمام باراتیوں پر بے پناہ تشدد کیا۔ دولہا محمد وقاص ڈنڈے لگنے سے زخمی ہوگیا۔ اس واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی گئی مگر تھانہ سٹی کے ایس آئی نے معاملہ کو سنجیدگی سے نہ لیا اور یوں بارات کی جگہ میدان جنگ بن گئی۔

کیا مذکورہ واقعہ شادی پر جہیز مانگنے والوں کے لئے ایک سبق نہیں ہے؟

کیا شادی کو کاروبار بنانے والے معاشرے پر بدنما داغ نہیں؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz