آئینی اصلاحات ڈیڈلاک کا شکار

آئینی اصلاحات کا پیکیج ڈیڈلاک کا شکار ہو گیا ہے اور طے شدہ پروگرام کے تحت 18 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر دستخط نہیں ہو سکے۔ دستخطی تقریب کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سینیٹ لاؤنج میں تمام ضروری انتظامات مکمل کر لئے گئے تھے۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے آئینی اصلاحات پر نئے تحفظات کے اظہار کے بعد 9 ماہ کی کوششوں کے باوجود اس اہم قومی معاملے پر اتفاق رائے کھٹائی میں پڑ گیا۔ دستخطی تقریب ملتوی اور پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا خطاب منسوخ کر دیا گیا ہے۔ وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس26 مارچ کوہو گا اور صدر آصف علی زرداری کو بھی اسی روز پارلیمنٹ سے خطاب کرنا تھا۔ گزشتہ روز جمعرات کو آئینی کمیٹی کا اجلاس مختصر کارروائی کے بعد ملتوی کر ایا گیا۔ ذرائع نے کہا کہ آئینی کمیٹی کے بیشتر ارکان نے مسلم لیگ ن کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا۔ ذرائع نے کہا کہ ارکان اس توقع کا اظہار کر رہے تھے کہ صرف سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے کے مسئلے پر اے این پی اور مسلم لیگ ن میں اختلاف ہے اور اس اختلاف کے حوالے سے بھی کمیٹی میں شامل ن لیگ کے نمائندوں نے یہ عندیہ دیا تھا کہ دونوں جماعتیں غیررسمی صلاح و مشورے میں اتفاق رائے کر چکی ہیں اور محض رسمی اعلان باقی ہے اور یہ کام بھی جمعرات کو مکمل کر لیا جائے گا مگر کمیٹی کے بیشتر ارکان یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے کہ مسلم لیگ ن نے ججز کی تقرری کا مسئلہ پھر کھول دیا ہے۔

آئینی پیکیج پر نواز شریف کے تحفظات کس بات عکاسی کرتے ہیں؟

18 ترمیم کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے ہوجائے گا؟

کیا واقعی صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کا معاملہ اصل رکاوٹ ہے؟

سیاسی مصلحتیں جمہوری نظام کیلئے خطرے کا اشارہ تو نہیں؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz