ِِِصدارتی اختیارات پارلیمنٹ کومنتقل

ایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظورکردہ اٹھارویں ترمیم کے مسودے پر دستخط کر دیے ہیں۔ جس کے بعد اٹھارویں ترمیم نہ صرف آئین کا حصہ بن گئی ہے بلکہ صدارتی اختیارات بھی پارلیمنٹ کو منتقل ہوگئے ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم ،اسپیکرقومی اسمبلی ، چیئرمین سینیٹ ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی موجود تھے۔

یہ ایک ایساتاریخی موقع تھا جس میں پہلی بار سیاسی ہم آہنگی اور باہمی رواداری کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔صدر نے اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کومنتقل کرنے کے مسودے پردستخط کیے اورپھر پوری سیاسی قیادت کو گلے لگا کر سب کے سامنے سرخرو ہونے کااعلان کیا۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر پربہت زیادہ دباؤ تھا کہ وہ اپنے اختیارات چھوڑ دیں۔ جبکہ بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ آصف علی زرداری نے کلی طور پر ایک جمہوری صدر ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

علاوہ ازیں اٹھارویں ترمیم کے مسودے پر دستخط ہونے سے سرحد کانام آئینی طور پرتبدیل ہوکر خیبر پختونخوا ہوگیاہے۔جس کا ردعمل پوری شدت کے ساتھ ہزارہ ڈویژن میں ایک بار پھر ہوسکتاہے۔ آپ کے خیال میں کیا ہزارہ پختونخوا تنازع کے حل کے لیے انیسویں ترمیم آسکتی ہے؟ اٹھارویں ترمیم پر دستخط صدر زرداری کی مجبوری تھی یا انہوں نے کھلے دل کے ساتھ اپنے اختیارات وزیراعظم کو منتقل کیے ؟ طاقتور بن جانے کے بعد موجودہ وزیراعظم یا کوئی آنے والا وزیراعظم امیرالمومنین بننے کی کوشش تو نہیں کرے گا؟کیا عدلیہ اٹھارویں ترمیم کی بعض شقوں پر عملدرآمد روک سکتی ہے؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz