حکومت نے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو ساٹھ ہزار تک ماہانہ گزارہ الاؤنس دینے کا اعلان کیا ہے ، جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ اب ہر وہ چیز جو راز میں رکھی جاتی ہے ، سب کو معلوم ہو جاتی ہے، وزارت داخلہ سے لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات چیمبر کے بجائے کھلی عدالت میں سننا پسند کریں گےلاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ کر رہا ہے ،۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے کے آغا نےعدالت کو بتایاکہ حکومت نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو ماہانہ گزارہ الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہر متاثرہ خاندان کو زیادہ سے زیادہ ساٹھ ہزار روپے دئے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔ جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ حکومت کی معاشی حیثیت تو بہت کمزور ہےتاہم زکوۃ فنڈ کے اربوں روپے اس مقصد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ میں خود سیکرٹری خزانہ سے رابطہ کر کے اس رقم کے اجرا کے لیے بات کروں گا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن نے حافظ ابراہیم خلیل کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جبکہ حافظ ابراہیم خود ہی منظر عام پر آ گئے۔ انہوں نے کسی پر الزام بھی عائد نہیں کیا۔ جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ ان پر کوئی دباؤ ہو۔ ہم بھی ڈھائی ماہ قید رہے ،اس دوران کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی