Posted by Unknown on Thursday, August 26, 2010
سیالکوٹ میں رونما ہونے والے دو بھائیوں کے بہیمانہ قتل نے ساری قوم کو ہلا کے رکھ دیا ہے جہاں پر ہجوم لوگوں کی موجودگی میں کچھ درندہ صفت لوگوں نے ان دوبھایئوں کو وحشیانہ طریقہ سے ڈندوں پتھروں اور زنجیروں سے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا اورمارنے کے بعد انہیں ایک ٹرالر پہ گھمایا۔ان میں پولیس ریسکیو کے علاوہ عام شہری بھی شریک ہوئے،وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ سانحہ سیالکوٹ قومی المیہ ہے ، دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی،واقعہ میں ملوث افراد کو اسی جگہ لٹکایا جائیگا جہاں دو بھائی قتل ہوئے، سیالکوٹ کے عوام انکوائری کمیشن سے تحقیقات میں تعاون کریں، شہریوں کو قانون ہاتھ میں لینے اور اپنی عدلیہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے،4
پولیس ملزمان سمیت 10 افراد کو گرفتار کر لیا،پولیس اہلکاروں کو جرم کے مطابق سزا ملے گی ، سیالکوٹ میں سرعام قتل کئے جانے والے دو بھائیوں کے اہل خانہ سے تعزیت کے بعد اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی چاہتا ہے کہ ان ملزمان کو سزا ملے ،پولیس اہلکار بھی ذمہ دار ہیں، وزیراعلی پنجاب قابل اور اچھے انسان ہیں پولیس کی کوتاہی کا نوٹس لیں گے، معاملے پر سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر کارروائی کی جائے گی ،ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں گے،انہوں نے کہا کہ واقعہ کے عینی شاہدین کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی، ہمیں معاشرے کو سدھارنا ہے اور اس کیلئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کو دس سال قید کی سزا ہوگی۔ سیالکوٹ واقعہ کی انکوائری رپورٹ میں پولیس کا کردار سامنے آ جائے گا۔
کیا اس طرح قانون سے کھیلنے کی اجازت قانون کے محافظو ں کو دی جاسکتی ہے؟
پولیس کے اس مجرمانہ فعل کی پردہ پوشی کرنے والوں کو سزا نہیں دینی چاہئے؟
کیا اس طرح کے واقعات جرائم کو فروغ دینے میں مددگار نہیں ہوں گے؟
اس طرح کے بہیمانہ قتل اور پولیس کے کردار پر اپنی رائے کا اظہار کریں۔