آسٹریلیا کے ہاتھوں قومی ٹیم کی شکست!



آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ نے کہا ہے کہ ایک مضبوط ٹیم کو ہراکر خوشی ہوئی ہے ہم نے کوالٹی کرکٹ کھیلی ہے۔

اسطرح آسٹریلیا نے پاکستان سے سیریز جیت کر بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، پاکستان کے خلاف ایک تاریخی فتح حاصل کی۔

پاکستان کی شکست مین بیٹنگ باؤلنگ اور فیلڈنگ میں کونس شعبہ سب سے زیادہ کمزور ثابت ہوا۔

کیا موجودہ کپتان محمد یوسف اپنا کردار نبھانے میں ناکام رہے؟

پاکستان کی ٹیم شکست کے بارے میں اپنی رائے سے اگاہ کریں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کے ہاتھوں ایک اورشکست سے دوچارہوگئی۔ گذشتہ بارہ سال کے دوران آسٹریلیا نے لگا تارچوتھی سیریزمیں وائٹ واش مکمل کرکے یوسف الیون کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ گرین کیپس نے آسٹریلیا کے خلاف لگاتار بارہویں شکست کھاکرایک اچھوتا سنگ میل عبور کیا۔ کینگروز نے مسلسل پانچویں سیریز میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے 1998 -99، 1999- 2000،2002-03 اور2004-05 میں پاکستان کے خلاف سیریز جیتی تھی۔ موجودہ ہوم انٹرنیشنل سیزن میں رکی پونٹنگ الیون نے پانچواں ٹیسٹ جیتا ہے۔ خرم منظورکی77 رنزکی اننگزکے باعث آسٹریلیا کے جشن فتح میں کچھ تاخیر ضرورہوئی لیکن ڈرا کا امکان موسم کی وجہ سے ختم ہوگیا۔ پیرکوتیسرے ٹیسٹ کے پانچویں دن بارش کا امکان ظاہرکیاگیاتھا ۔ کھانے کے وقفے پرہلکی بارش ضرورہوئی لیکن پاکستان شکست سے نہ بچ سکا۔438 رنزہدف کے تعاقب پاکستانی کرکٹ ٹیم مایوس کن انداز میں کھانے کے وقفے کے ایک گھنٹے بعد 206 رنزبناکرآؤٹ ہوگئی۔ آسٹریلیا نے پاکستان کوچاروں شانے چت کرتے ہوئے 231 رنزکی ذلت آمیز شکست سے دوچارکیا۔ ایسی وکٹ پر جو بظاہر بیٹنگ کے لیے سازگار دکھائی دے رہی تھی پاکستان کی بیٹنگ لائن ذمے داری کا مظاہرہ نہ کرسکی۔ پہلی اننگز میں301 رنز بنانے کے بعد پاکستانی بیٹسمینوں نے دوسری اننگز میں مزید خراب بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ دوسر ی نئی گیند پر دانش کنیریا کو بولڈ کرکے پیٹرسڈل نے آسٹریلیا کی جیت کو یقینی بنادیا۔ پیٹرسڈل نے25 اور ناتھن ہورٹز نے30 رنز دے کر تین تین کھلاڑیوں کو آوٴٹ کیا۔ شین واٹسن نے دوکھلاڑیوں کوآوٴٹ کیا۔ رکی پونٹنگ کو ان کی شاندارڈبل سنچری پرمین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ شین واٹسن مین آف دی سیریز قرار پائے۔ پاکستان کی دوسری اننگز میں ٹاپ آرڈر بیٹسمین بری طرح ناکام رہے۔ خرم منظور نے اپنے کیریئر کی بہترین اننگزکھیلی لیکن وہ اپنی اننگز کویادگار نہ بناسکے۔ اگر وہ میچ بچالیتے تو ہیرو بن سکتے تھے لیکن انہوں نے بھی سینئر کی تقلیدکرتے ہوئے وکٹ گنوادی۔خرم منظور نے پانچ گھنٹے اور15منٹ مزاحمت کرتے ہوئے آسٹریلوی بولروں کامقابلہ کیا۔ عام طورپراوپننگ کی پوزیشن پرکھیلنے والے خرم منظور نے محمد عامرکے ہمراہ ساتویں وکٹ پر31.4 اوورز میں66 رنزکا اضافہ کیا۔ خرم منظور نے وہی غلطی دہرائی جو سنیئر بیٹسمین کرتے ہیں۔ اچھا کھیلنے کے باوجود ایک غلط اسٹروک سے ان کی اچھی اننگزکا خاتمہ ہوگیا۔ خرم منظور نے8 چوکوں کی مدد سے77 رنز 239 گیندوں پربنائے۔ وہ ہورٹز کی باہرجاتی ہوئی گیند پر زور داراسٹروک کھیلنے کی کوشش میں کاٹ بی ہائینڈ ہوئے۔ محمد عامر30 رنزبناکرناقابل شکست رہے۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz