ہاکی چیمپئنز ٹرافی میں ساتویں پوزیشن حاصل کرنے کے بعد قومی ہاکی ٹیم نیوزیلینڈ سے وطن واپس پہنچ گئی، ایونٹ میں قومی ہاکی ٹیم کی خراب کارکردگی نے ٹیم کی اولمپکس کی تیاریوں پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔نیوزی لینڈ میں کھیلی گئی ہاکی چیمپنز ٹرافی میں مجموعی طور پر آٹھ ٹیموں نے شرکت کی۔ قومی ہاکی ٹیم برطانیہ، اسپین، آسٹریلیا اور، جرمنی کے سامنے مضبوط دفاع نہ ہونے کے باعث ریت کی دیوار ثابت ہوئی جبکہ ایونٹ میں کوریا وہ واحد ٹیم نظر آئی جسے قومی ہاکی ٹیم نے دو بار شکست دے کر ساتویں پوزیشن حاصل کی۔ میگا ایونٹ میں قومی ٹیم کی کارکردگی پر منیجر خواجہ جنید نے یہ کہنے میں عافیت سمجھی کہ اولمپکس سے پہلے خامیوں پر قابو پالیں گے۔ایونٹ میں پینلٹی کارنر اسپیشلسٹ سہیل عباس کی موجودگی بھی ٹیم کے کچھ خاص کام نہیں آسکی۔ کپتان محمد عمران نے دبے لفظوں میں اس بات کا اظہار کیا کہ ایونٹ میں ٹیم کے کھلاڑیوں میں اعتماد کا فقدان نظر آیا۔ غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کرنے کے باوجود قومی ہاکی ٹیم کی کارکرکدگی میں کوئی فرق نہیں پڑا ہے جبکہ ہاکی فیڈریشن بھی غلطیوں کو درست کرنے کے بجائے لندن اولمپکس کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی تیار کرنے میں نکام رہی ہے۔