Posted by Unknown on Wednesday, September 15, 2010
بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں بدترین سیلاب پر عالمی ردعمل تباہ کاری کے تناسب سے کافی کم ہے، خدشہ ہے کہیں امداد آتے آتے بہت دیر نہ ہوجائے، تعمیر نو اور بحالی میں کئی برس تاخیر ہوسکتی ہے نیز صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر میڈیا کو بھی انہی سیلاب زدگان کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔ کیونکہ سیلابی صورتحال ایک حد تک تشویشناک ہوتی جارہی ہے، اور متاثرین سیلاب اپنے علاقوں سے منتقل کئے جارہے ہیں، اور بے یار و مددگار ہیں، وہ حسرت بھری نگاہوں سے مالی و مادی امداد کے لئے اپنے ہموطنوں کی کی طرف دیکھ رہے ہیں، ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے سیکریٹری جنرل بیکلے گیلیٹا نے برطانوی خبر ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ اب تک مطلوبہ ہنگامی امداد کا صرف ایک چوتھائی ہی پہنچ سکا ہے۔ عالمی برادری تباہی کو اموات کی تعداد سے جانچنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ سیلاب سے فصلیں برباد ہوگئی ہیں، جبکہ نہری اور آب پاشی نظام سمیت زرعی اور دیگر انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے۔ اس پورے نظام کی بحالی میں کم از کم پانچ سال کاوقت لگ سکتا ہے۔گیلیٹا نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر مطلوبہ امداد فوری طورپرنہ ملی تو صورت حال نہایت سنگین ہوسکتی ہے۔ وبائی امراض پھوٹنے اور غذائی قلت سے خاص کر بچے اور معمر افراد کی اموات کی شرح بڑھ سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ بیرونی ممالک سے ہنگامی اور طویل مدتی امداد کے وعدے ناکافی ہیں۔ پاکستان جیسے ملک کیلئے سیلاب کی تباہ کاری سے اکیلے نمٹنا تقریباً ناممکن ہے۔ مقامی اور عالمی سطح پر سنگین صورت حال پر توجہ درکار ہے۔