حکومت کی آئینی تبدیلی ممکن ہے؟

موجودہ حکومت کی کارکردگی پہ عوامی سطح پر انگلیا ں اٹھائی جارہی ہیں، ہر طرف سے یہی کہا جارہا ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری ، قتل و غارت گری پہ انتظامیہ کی خاموشی اور اب سیلاب زدگان کی فوری مدد کو نہ پہنچنا جیسے معاملات نے ہر بڑی اور چھوٹی سیاسی پارٹیوں کو یہ سوچنے سمجھنے مجبور کردیا ہے کہ حکومت میں تبدیلی لائی جائے۔ تاکہ ناقص کارکردگی کا ازالہ ہوسکے اس سلسلے میں الطاف حسین کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ حکومت اپنی اصلاح نہیں کرتی تو آئین کے تحت تبدیلی لائی جانی چاہیے، حکومت کی ناکامی کو جمہوریت کی ناکامیوں سے تشبیہ نہ دی جائے، میثاق جمہوریت پر عمل ہوتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی، صدر آصف علی زرداری سے صدارت یا وزارت عظمی نہیں مانگی صرف ملک کی بہتری چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن جس طرح قوم پر مظالم کیے گئے اس کا حساب ہونا چاہیے، مارشل لاء کی بات کرنا جرم ہے ، وزیراعظم سیلاب متاثرین کے لئے کمیشن بنانے کا وعدہ کرکے غائب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق پاکستان کے نام پر تمام سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی اور ادارے پاکستانی مسائل کے حل کیلئے 25 سالہ پلان کا اعلان کریں میں اس کیلئے اپنی خدمات دینے کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت کو ناکام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور کچھ لوگ مارشل لاء لگانے کا کہہ رہے ہیں مگر پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے ہی وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ بڑے بڑے مذاق کئے ہیں جو شخص بھارت سے 90 ہزار فوجیوں کو رہا کروا کر لایا تھا اس کو پھانسی دی گئی اور جس جرنل نے دشمن کے سامنے ہتھیار پھینکے اس کو قومی پرچم میں سلیوٹ کے ساتھ دفنایا گیا، دنیا میں جمہوریت کامیاب ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں اسے کیوں ناکام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ اگر اسی طرح رہا اور اسے تبدیل نہ کیا گیا تو عوام بھی اس کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہو گی‘ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے‘ بہتر گڈ گورنس لائے اور عوامی 
 مسائل حل کئے جائیں۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz