حج کرپشن کے تمام ذمہ دار گرفتار کئے جائیں ،چیف جسٹس

حج کرپشن کے تمام ذمہ دار گرفتار کئے جائیں ،چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حج کرپشن از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اسی ہزار حاجی اور منتخب نمائندے کہہ رہے ہیں کہ حج آپریشن میں کرپشن ہوئی۔ کیا حکومت کو اہم عہدوں کیلئے عدنان خواجہ اور راؤ شکیل جیسے جیسے کرپٹ لوگ ہی ملتے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سیکریٹری سمیت جو بھی حج کرپشن سکینڈل میں ملوث ہے اسے گرفتار کیا جائے۔ حج کرپشن از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایف آئی اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئی اہم کیس ہوتا ہے تو ڈی جی ایف آئی اے موجود نہیں ہوتے۔ ایف آئی اے کے دفتر کو بند کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں دو وزیر ملوث ہیں، سیکریٹری عدالت میں کھڑا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے کو کل ہر حالت میں عدالت میں موجود ہونا چاہئیے۔ چیف جسٹس نے سابق ڈی جی حج راؤ شکیل سے کہا کہ آپ پر ملتان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں ساڑھے تین کروڑ کی کرپشن کے الزام کے علاوہ آپ کا نام ای سی ایل میں شامل تھا۔ کیا حکومت کے پاس کوئی ایماندار افسر نہیں تھا جو آپ کو تعینات کیا گیا۔ راؤ شکیل نے کہا کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ نےتعینات کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر مذہب کے نام پر ملک کو لوٹنا ہے تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ان کا سیکرٹری مذہبی امور سے کہنا تھا کہ آپ کو بحیثیت سیکریٹری کرپشن کو کرپشن ہی کہنا اور سرنڈر کر دینا چاہئیے تھا مگر آپ انکوائریوں میں پڑے رہے۔ سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ حج پروازوں کو دس دن رہتے تھے جب مجھے معاملات دیکھنے کا کہا گیا۔ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہا کہ سوائے حج کے آپ کی وزارت کیا کرتی ہے جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک لاکھ اسی ہزار حاجی اور منتخب نمائندے کہہ رہے ہیں کہ کرپشن ہوئی۔ ایک سینیٹر نے تو ٹی وی پرآ کر کہا کہ خدا کے لئیے کچھ کریں۔ خود ہی فیصلہ کر لیں کہ آپ، آپ کا وزیر اور راؤ شکیل درست کہہ رہے ہیں یا ایک لاکھ اسی ہزار حاجی۔ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے استفسار کیا کہ وزیر مذہبی امور نے سعودی عرب کے کتنے دورے کیے اور کیا انہوں نے حاجیوں کی رہائش گاہیں اور انتظامات دیکھے۔ سیکریٹری مذہبی امور کا کہنا تھا کہ 32 ہزار حاجیوں کو 16سو سے 2ہزار ریال واپس کر دئیے گئے ہیں۔ زیادہ تر عمارتیں عزیزیا میں خریدی گئیں جو حرم سے چار اعشاریہ 6 کلو میٹر دور تھیں۔ جسٹس رمدے کا کہنا تھا کہ عمارتیں ساڑھے 5 کلو میٹر سے بھی زائد فاصلے پر لی گئیں۔ کیا آپ نے وفاقی وزیر کو کہا کہ پانچ کلو میٹر اونچائی پر جو ہسپتال ہے اس پر جا کر دکھائیں۔ ساڑھے پانچ کلو میٹر دور بیٹھا حاجی حرم شریف میں ایک بار بھی نہیں جا سکتا۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz