آئی ایس آئی کے سابق افسر کرنل ریٹائرڈ امام قتل

آئی ایس آئی کے سابق افسر کرنل ریٹائرڈ امام قتل
آئی ایس آئی کے سابق افسر کرنل ریٹائرڈ امام کو قتل کر دیا گیا۔ کرنل امام کو 26 مارچ 2009 کو لشکر جھنگوی کے ایک گروپ نے اغوا کیاتھا۔ ان کے ساتھ خالد خواجہ اور بی بی سی کے نمائندے اسدقریشی کو بھی یرغمال بنایا گیا تھا۔ اغوا کئے جانے سے پہلے کرنل امام کا عثمان پنجابی سے رابطہ تھا۔ یہ لوگ بعض طالبان لیڈروں سے انٹرویو کیلئے شمالی وزیرستان گئے تھے۔ جہاں طالبان کمانڈر مولاناولی الرحمان نے انہیں یرغمال بنا لیا۔ خالد خواجہ کو گزشتہ سال قتل کر دیا گیا۔ جبکہ اسد قریشی کو دو کروڑ ستر لاکھ روپے تاوان وصول کر کے پچھلے سال رمضان کے مہینے میں رہا کر دیا گیا تھا۔ کرنل امام کی رہائی کے لئے 5 کروڑ تاوان مانگا گیا۔ جلال الدین حقانی کے بیٹے سراج الدین حقانی اور شمالی وزیرستان کے اہم کمانڈر گل بہادر نے کرنل امام کی رہائی کے لئے کوششیں شروع کیں۔ بعد میں عثمان پنجابی اور حکیم اللہ محسود کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں عثمان پنجابی اور ااس کا بھائی صابر مارے گئے۔ اوریرغمال بنائے ہوئے دونوں افراد کرنل اور اسد قرشی دوسرے گروپ کی تحویل میں آ گئے۔ اس گروپ کے سربراہ کا نام تا حال منظر عام پر نہیں آیا لیکن یہ گروپ طالبان ہی کا تھا۔ کرنل امام اور خالد خواجہ آئی ایس آئی کےسابق افسر ہیں۔ کرنل امام طالبان کے دور حکومت میں قندھار میں پاکستان کے قونصل جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ امام ان کا کوڈ نام تھا جبکہ اصلی نام امیر سلطان تارڑ ہے۔ انہوں نے اٹھارہ سال فوج مین ملازمت کی جس میں سے گیارہ سال آئی ایس آئی سے وابستہ رہے۔ طالبان کی طرف سے جاری کردی ایک ویڈیو کے مطابق خالد خواجہ نے اعتراف کیا تھا کہ وہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کیلئے کام کرتے رہے ہیں۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz