کیا یورپی یونین کی طرز پر مسلم یونین بن سکتی ہے؟

یورپی ممالک نے مشترکہ یونین کے پلیٹ فارم سے حالیہ برسوں میں بے مثال ترقی کی ہے۔ یورپین یونین کی مثال کو سامنے رکھتے ہیں مسلم ممالک میں اسی طرح کے اشتراک کی اہمیت اور ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔ کئی ایک سروے رپورٹس میں بھی اس خواہش کا اظہار کیا گیا ہے کہ اگر مصر سے پاکستان تک اسلامی ممالک مسلم یونین قائم کر لیں تو ایک دوسرے کو درپیش مشکلات سے مشترکہ کاوشوں کے ذریعے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔سروے رپورٹس میں ان مشترکہ کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے مسلم امہ کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی ہے کہ وہ بھی سیاسی سماجی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ معاشی اصلاحات کی طرف توجہ دیں تو خود کو معاشی استحکام سے ہمکنار کرسکتے ہیں اور وسائل کو بہتر طور پہ استعمال کرکے خود کویورپی ممالک کے قریب لاسکتے ہیں، قدرتی وسائل کی موجودگی کے باوجود انہیں قابل ذکر نہ بنانا ہی ان کی اصل کمزوری ہے۔ یورپی یونین نے اپنی مشترکہ کاوشوں سے معاشی تعاون بڑھا کر اور ایک دوسرے کی ترقیاتی اسکیموں سے فائٴدہ اٹھا کر اپنی منصوبہ بندی کرتے ہوئے کام کیا اور ایک دوسرے کے تعاون کے ساتھ معاشی فوائد حاصل کرتے ہوئے ترقیاتی اہداف حاصل کئے۔ لیکن مسلم امہ وسائل کی موجودگی کے باوجود انتشار کا شکار رہی ہے، جہاں دہشت گردی کے علاوہ دیگر عوامل نے سر اٹھایا ہوا ہے۔ ایک سیر حاصل سروے کے مطابق یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ مسلم امہ اپنے ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی بجائے باہمی چپقلش سے دو چار ہے، تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں تساہل پایا گیا ہے ۔تاہم چندایک اسلامی ممالک نے ان سب باتوں سے درکنار تجارتی اور معاشی روابط کو بڑھایا۔ اپنے وسائل کو بہتر طور پہ استعمال کیا ۔ دنیا بھر میں تعلیم ،ٹیکنالوجی اور سائنس و انجینئرنگ کے شعبوں میں مسلم امہ کا ایک اچھا تصور موجود ہے لیکن اپنی حکومتوں کی جانب سے اچھی حکمرانی نہ ہونے کے سبب ان کی ترقی محدود ہوکر رہ گئی، حالانکہ وہ چاہیں تو ترقی یافتہ ممالک سے مدد لے سکتے ہیں تمام شعبوں میں ہر قسم کے سیاسی تناظر سے ہٹ کر جدید ٹیکنالوجی، ماہر ین معاشیات ، معدینات اور دیگر سائنسی اصولوں کو اپناکر اپنے عوام کو ریلیف پہنچا سکتے ہیں۔ مسلم اور ایشائی ممالک میں اچھی افرادی قوت موجود ہے جہاں ہر قسم کے مواقع موجود ہیں ۔ مسلم ممالک متحد ہوکر ہی اپنے اہداف کے حصول میں ایک دوسرے کے ساتھ چل سکتے ہیں۔ جرمنی، اٹلی، امریکہ، روس، انگلستان اور دیگر یورپی ممالک نے ماضی کی جنگوں سے نقصان اٹھانے کے بعد بھی تمام رنجشوں اور تلخیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باہمی تعلقات کے ذریعے اپنی بہترین منصوبہ بندی معاشی تقاضوں کے مطابق اپنائی اور ترقیاتی منصبوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے دنیا کو آگاہی دی۔اپنے مالیاتی اخراجات کو دیکھتے ہوئے انہیں معاشی معاونت میں بہتر طور پہ استعمال کیا،اپنے پڑوسیوں سے تعلقات کو بہتر بنایاکیونکہ سماجی معاشی اور تجارتی تعلقات ہی قوموں کی زندگی میں اصل کردار ادا کرتے ہیں ۔آج جب کہ پوری دنیا ایک گلوبل ولیج میں تبدیل ہو چکی ہے ۔کوئی بھی ملک تنہا رہ کر زندگی نہیں گزارنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اچھی منصوبہ بندی ہی مالی بحران سے نجات کا سبب بن سکتی ہے ۔ یورپی یونین سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ مسلم ممالک بھی مشترکہ پالیسیاں اپناتے ہوئے مسلم یونین کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ جائیں ۔آپ کے خیال میں موجودہ صورتحال میں ایک مشترکہ مسلم ریاست یا خلافت کی تشکیل ممکن ہے۔ اگر ایسا ممکن نہیں تو مسلم ممالک کس انداز میں قریبی روابط کو فروغ دیتے ہوئے ایک دوسرے کی معیشت کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz