حکومت کی شاہ خرچیاں اور غریب عوام!

پاکستان میں ہمیشہ غریب عوام اور امیر طبقات کے درمیان ایک کشمکش چلی آرہی ہے، سادہ طرز زندگی اور نمود نمائش کا تضاد ایک عام روایت بن کے رہ گئی ہے جہاں غریب عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں وہیں قومی و صوبائی اسمبلیوں اورسینٹ میں براجمان افراد اپنی مراعات کے ساتھ شاہانہ زندگی گذار رہے ہیں، اس کی ایک مثال وہ تقریر ہے جس میں وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ جن وزراء نے چھ چھ گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں انہیں شرم آنی چاہیے، حکومت خزانے پر بوجھ بننے والے 8 اداروں اور چند ہزار افراد کی خاطر ملکی معیشت کو تباہ نہیں کرسکتی، خدمات پر سیلز ٹیکس صوبوں کا حق ہے جسے صدر آصف زرداری یا وزیراعظم گیلانی بھی نہیں چھین سکتے،ہراہم شعبے میں موجود حکومتی ادارے خودکام کرتے ہیں نہ نجی شعبے کوکرنے دیتے ہیں،ان اداروں نے پورے ملک کویرغمال بنایا ہوا ہے، سول بیوروکریسی کانظام درست کرنے کی بھی اشدضرورت ہے، چندطاقتور لوگوں نے پوری ملکی معیشت کوجکڑرکھاہے، مفادپرست طبقوں سے ٹکرلینا ہوگی، سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ ٹیکسوں کے نام پر سیاست کرکے معیشت کو خطرات میں نہ دھکیلا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ اراکین کی تنخواہوں میں مزیدکمی پرغورکیاجارہاہے تاہم تمام وزیرامیرنہیں ان میں کچھ متوسط طبقے سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔حفیظ شیخ کاکہناتھا کہ ماضی میں پی آئی اے جیسے اداروں کوسبسڈی دی گئی،کون سا غریب ہوائی جہازمیں سفرکرتاہے،سبسڈی ان شعبوں کودی جاتی ہے جس سے غریبوں کوفائدہ ہو۔ وزیر خزانہ کی اس تقریر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کسی نے تو عوام کا درد محسوس کیا۔ کیونکہ ایک طرف نمودو نمائش ہے اور ایک طرف عوام غربت کی وجہ سے خودکشی پہ مجبور ہوں جہاں عوام بے روزگار ہوں وہ کیا سوچتے ہوں گے؟

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz