جاپان میں زلزلہ اور سونامی سے آنے والی تباہی بڑھتی جا رہی ہے جس میں 12 ہزار سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دو ایٹمی پلانٹس کے کولنگ سسٹم فیل ہونے سے تابکاری پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے جس کے باعث 25 کلومیٹر تک کا علاقہ خالی کروا لیا گیا ہے۔
جاپان کی حالیہ تاریخ کے بدترین زلزلہ اور سونامی سے نقصانات کا اب تک مکمل طور پر اندازہ نہیں لگایا جا سکا جبکہ سونامی سے جاپان کے ایٹمی بجلی گھروں کو خطرات سے صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ اب تک پانچ میں سے دو ایٹمی پلانٹس کے کولنگ سسٹم فیل ہوگئے ہیں جن کی وجہ سے جوہری ری ایکٹر پھٹنے کا خدشہ ہے اور ایٹمی پلانٹس کے ارد گرد سے ایک لاکھ چالیس ہزار لوگوں کا انخلا کرالیا گیا ہے۔دوسر جانب جاپان کی دوسری بڑی آئل ریفانری میں لگی آگ پر بھی قابو نہیں پایا جا سکا اور ریفانری میں دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مینامی سانرِکو ے علاقے سے دس ہزار لوگ لاپتہ ہیں جن کی زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہے۔ جاپانی حکام اسی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کرنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
تباہی کے باعث ملک میں بجلی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔ جاپانی ریسکو حکام کا کہنا ہے کہاب تک 3 لاکھ سے زائد شہریوں کو عارضی کیمپوں میں منتقل کیا جا رہاہے۔ دنیا بھر سے آنے والی امدادی ٹیمیں متاثرہ لوگوں کی مدد میں لگی ہوئی ہیں۔