قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ انہیں صدر آصف علی زرداری کا خط نہیں ملا اور اگر یہ خط پیدل بھی آرہا ہوتا تو انہیں اب تک ملا جانا چاہیے تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک مشکل میں ہے اور صدر زرداری اپنی پرانی ڈگر پر ہیں، حکومت آخری سانسیں لے رہی اسی لیے صدر ایم کیو ایم کی منتیں کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج صدر چودھری شجاعت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور وہ ان سے پوچھتے ہیں کہ قاتل لیگ کے الزامات کہاں گئے ، زرداری ق لیگ کو قاتل کہنے پر سب کے سامنے معافی مانگیں۔ سندھ کے مسائل حل کرنے کا وقت آتا ہے تو یہ لوگ کہیں اور نظریں لگا لیتے ہیں، جب بھی مشکل وقت آتا ہے یہ اجرک اور سندھی ٹوپی پہن لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر پر ان کی کرتوتوں سے متعلق انگلی اٹھائی سندھ جانے پر نہیں، صدر ہر رات ایوان صدر کو ڈراموں کی آماجگاہ بناتے ہیں، صدر نے خود کو قانون سے بچانے کیلئے ملک کو دائو پر لگا دیا ہے، صدر نے جمہوریت کو اپنی خواہشوں کی نذر کرنے کا ٹھیکا لے لیا ہے۔کچھ حلقوں کو عدلیہ کی آزادی ایک آنکھ نہیں بھاتی اور حکومت کا ایسے میں خط لکھنا تماشہ لگانے کے مترادف ہے۔چودھری نثار نے کہا کہ جمہوریت اور قانون کو آٖ زرداری کے فیصلوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کسی جماعت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہڑتال نہیں کرائی ، پی پی نے سندھ اسمبلی سے قرارداد منظور کراکے سب کو بھڑکانے کی کوشش کی۔ اس موقع پر انہوں نے بابر اعوان کو بھی آڑھے ہاتھوں لیا اور کہا " بابر اعوان وزیر قانون کم اور زرداری کو بچانے کے وزیر قانون زیادہ ہیں"