ایتھنز(اجالانیوز)وزارت امن عامہ کی جانب سے بھوک ہڑتال کرنے والے پناہ گزینوں کوچھ ماہ کے لیے اپنے اپنے وطن جانے کی اجازت دے دی گئی۔قریبا چالیس روز قبل جزیرہ کریتی سے آنے والے اڑھائی سوپناہ گزین اورتھسلونیکی میں بھوک ہڑتال کرنے والے پچاس پناہ گزینوں کوحکومت کی جانب سے رعایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک جاکر چھ ماہ تک رہنے کے بعد دوبارہ یونان داخل ہوسکتے ہیں جس کے لیے تحریری ضمانت دی جائے گی کہ ان پناہ گزینوںکودوبارہ یونان داخل ہونے دیاجائے گا۔انھوں نے پناہ گزینوں اوران کی مدد کرنے والی این جی اوز سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اپنی بھوک ہڑتال ختم کردیں کیونکہ حکومت کے پاس جوممکنات ہیں وہ اس پرعمل درآمد کررہی ہے اوراس سے زائد وہ کچھ نہیں کرسکتی۔گذشتہ روز وزیر دفاع ایونگلووینزیلو کے بیان جس میں انھوں نے کہاتھاکہ انسانی جان کوبچانے کے لیے ہرقیمت دی جاسکتی ہے تاکہ کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہ آئے۔وزیر دفاع کے اس بیان پر ان کے اپنے وزراء کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیاگیا جس میں وزیر داخلہ یانیس راگوسیس نے کہاکہ بھوک ہڑتالی فوراًاپنااحتجاج ختم کریں اورسرکاری عمارت کوخالی کریں حکومت تمام پناہ گزینوں کے لیے یکساں پالیسی اختیار کرے گی اورکسی بھی بلیک میلنگ کو تسلیم نہیں کرتی اورقانونی وآئینی راستے پرچل کر ہی تمام معاملات طے کیے جاسکتے ہیں۔وزیر انصاف خاریس کاستانیدیس نے اپنے بیان میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملککواور ہم کو بلیک میل نہیں کیاجاسکتا اورکسی ایک جان کی وجہ سے پالیسیاں تبدیل نہیں ہوسکتی بلکہ تمام یکساں قانونی راستے اختیار کریں۔حکومت کے ترجمان یورگوس پیتپلیوتیس نے کہاکہ ہم اس کاکوئی بہتر حل تلاش کرلیں گے۔یادرہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والے پناہ گزینوں کی ایک پانچ ہفتے سے زائد بھوک ہڑتال کے باعث ساٹھ کے قریب پناہ گزینوں کومختلف وجوہات کے باعث ہسپتال منتقل کیاگیاہے جس پران کی مدد کرنے والی این جی اوز نے ایتھنزاورتھسلونیکی میں احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجس میں مظاہرین کاکہناتھاکہ حکومت کسی کی موت کاانتظار کررہی ہے تاکہ معاملہ ختم ہوسکے ۔مظاہرین نے حکومت سے ان کوقانونی حثیت دینے کامطالبہ کیا۔