ایتھنز : سال2010ء بے شمار حوالوں سے اپنی یادیں چھوڑ کر جا چکا ہے۔ سکندر ریاض

بے روزگاری، معاشی بدحالی، جرائم اوردیگر بے شمار مسائل لیے گزر چکا ہے

ایتھنز(سکندر ریاض چوہان)یونان میں مقیم پاکستانی برادری کے لیے سال2010ء بے شمار حوالوں سے اپنی یادیں چھوڑ کر جاچکا ہے اوراس سال میں پاکستانی برادری میں بے چینی ،بے روزگاری،معاشی بدحالی،جرائم اوردیگر بے شمار مسائل لیے گزر چکا ہے اورسال2010ء کے تناظر میں نئے سال سے یونان میں مقیم پاکستانی برادری کے لیے کوئی حوصلہ افزاء سال ثابت نہ ہوگا نیا آنے والاسال بھی پاکستانی برادری کے لیے بے شمار مسائل ومشکلات لیے شروع ہو چکا ہے جس میں ان تمام حالات وواقعات کے باوجود مایوسی کوختم کرنے کے لیے امید کی جاتی ہے کہ نیا سال پاکستانی برادری کے لیے اچھی امیدیں اورحوصلہ افزاء پیغامات کاپیامبر ہوتاکہ یونان کی پاکستانی برادری اپنے مسائل پر قابو پاسکے۔

گزرنے والے سال 2010ء میں کی مجموعی صورت حال کیا رہی اس پرایک نظر ڈالتے ہیں۔سال 2010ء میں یونان میں مقیم تارکین وطن کی دیگر کمیونٹیز کی بہ نسبت سب سے زیادہ اموات پاکستانیوںکی ہوئی جن میں زیادہ تر واقعات میں خودکشی ،ہارٹ اٹیک،پریشانی،حادثات قابل ذکر ہیں۔سال2010میں اغوابرائے تاوان کے لیے پاکستانیوں کواغواکیے جانے کے قریباً پچاس کے قریب واقعات میں کئی گینگ نما جرائم پیشہ پاکستانی گرفتار ہوئے جبکہ ایک سوسے زائد افراد کواغوابرائے تاوان کے الزامات کے تحت مقدمات درج کرکے عدالتوں میں پیش کیاجاچکاہے۔گزرے سال میں اغوابرائے تاوان کے ضمن میں پانچ پاکستانیوں کوقتل کیاگیامزید چار افراد کے بارے شبہ ہے کہ ان کواغواکاروں نے قتل کردیاہے جن کے بارے میں پولیس مصروف عمل ہے۔


یونان میں اغواء برائے تاوان جیسے انتہائی سنگین جرائم میں ملوث پاکستانی پائے گے ۔یونان میں جاری معاشی بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر بھی پاکستانی ہوئے اورمختلف سماجی تنظیمات اوردیگر ذرائع سے موصول ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق پانچ سوکے قریب پاکستانیوں نے بے روزگاری اورمعاشی بدحالی کے باعث یونان کوخیر آبادکہا۔سال2010میں مختلف دینی جماعتوں کے رہنماؤں نے یونان کے دورے کیے جن میں مہریہ نصیریہ ٹرسٹ،حق باہوٹرسٹ،دعوت اسلامی،ضیاالامت فاؤنڈیشن،تحریک منہاج القرآن یونان، جعفریہ آرگنائزیشن قابل ذکر ہیں جن کے زیر اہتمام دینی پروگرامز اورمذہبی شخصیات ومشائخ عظائم نے یونان کے دورے کیے۔سال2010ء میں پہلی مرتبہ یوم عاشورہ کے موقع پرعزاخانہ گلزار زینب کے زیر اہتمام ذوالجناح برآمد کیاگیا۔سال2010ء میں عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر نکالے جانے والے ایک جلوس کوروکنے اوراس کے روٹ کو تبدیل کرنے جیسا واقعہ بھی رونما ہوا۔


سال2010ء میں پاکستانی برادری میں یورپی ممالک کی خواتین سے شادی کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا جس میں زیادہ ترغیر قانونی حثیت کے حامل تارکین وطن پاکستانیوں نے شادیاں کی۔پاکستانی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے سال2010میں معاشی بدحالی کی وجہ سے مالکان کی جانب سے معاوضہ ادانہ کرسکنے والے آجروں کے خلاف درجنوں مقدمات کیے گے۔سٹریٹ کرائمز میں پاکستانیوںکوتشدد کانشانہ بنانے،پاکستانی دکان داروں کی دکانوں پرڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کوملا سٹریٹ کرائم میں سفارت خانہ پاکستان کاایک اہلکارقتل بھی ہواجبکہ اس کے علاوہ درجنوں افراد کولوٹا گیا اورزخمی بھی کیاگیا۔سفارت خانہ پاکستان میں نئے سفیر عرفان الرحمان راجہ نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالی۔


سفارت خانہ پاکستان میں سارا سال پاکستانی سائلین کارش دیکھنے کوپایاگیا جس میں دیگر ممالک کی بہ نسبت سب سے زیادہ پاسپورٹس کے اجراء کی اطلاعات بھی ہیں۔پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ غیر قانونی پاکستانیوں کی حوالگی کاسب سے زیادہ اثر یونان میں دیکھا گیاجس میں ایک اندازے کے مطابق چار سو کے قریب پاکستانی ڈی پورٹ کیے جاچکے ہیں۔یونان میں غیر قانونی حثیت کاحامل ہونے کی بنا پر سب سے زیادہ پاکستانی شہری گرفتارکیے گے۔ترکی سے یونان آنے والے پاکستانیوں کی سرحد کو عبور کرتے ہوئے گم شدگی کے قریباًدودرجن واقعات سامنے آئے۔غیر قانونی طورپر یونان آنے والے افراد میں افغانی،عراقی،ایرانی،بھارتی خواتین کے علاوہ پاکستانی خواتین کی بھی آمد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔پاکستانیوں میں آپسی لڑائی جھگڑے کے واقعات نسبتاًکم رونماہوئے۔سال 2010میں قومی تقریبات سابقہ سالوں کی نسبت کم منائی گئی زیادہ ترتقریبات محدود انداز میں منائی گئی۔سال2010ء پاکستانی برادری کے لیے چند حوصلہ افزاء نشانات بھی چھوڑ کرگیا ہے جس میں پاکستانی برادری کو دیگر تارکین وطن کے ساتھ مقامی سیاست میں حصہ لینے کاموقع میسر آیا۔


یونان میں دس سال یااس سے زائد عرصہ سے مقیم قانونی حثیت کے تارکین وطن کوپہلی مرتبہ یونانی بلدیاتی ومقامی حکومتوں کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے اورکونسلر کے انتخابات کے لیے الیکشن لڑنے کاحق دیاگیا۔سفیر پاکستانی عرفان الرحمان راجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے سفارت خانہ پاکستان کوکشادہ مقام پر منتقل کرنے کی منظوری دینے کاانکشاف کیا۔معاشی بحران کے باوجود پاکستانی تاجروں نے تجارتی مراکز میں اپنے کاروبار کوجوں توں جاری رکھا ہواہے۔سال2010ء میں پہلی مرتبہ حکومت یونان کی جانب سے آثار قدیمہ قرار دیے جانے کے بعد مونستراکی کی بند کی ہوئی مسجد میں دعوت اسلامی برطانیہ سے آئے ہوئے وفد کومقامی صحافی سکندرریاض چوہان کی کاوشوں سے ڈیڑھ صدی سے زائد گزر جانے کے بعد وہاں پراذان دینے اورنفل اداکرنے کی اجازت دی گئی۔سال2010میں مختلف دینی جماعتوں کی جانب سے ایتھنز اور دیگر علاقہ جات میں مراکز کے قیام میں بھی نمایاں پیش رفت دیکھنے کوملی اوران مراکز کے قیام کے بعد وہاںپردینی اجتماعات میں اضافہ ہوا۔


سال2010کے دوران پاکستانی برادری کی جانب سے کھیلوں کی جانب بھی خصوصی توجہ دی گئی اورکرکٹ،ہاکی ،والی بال کے ٹورنامنٹ سابقہ سالوں کی نسبت زیادہ تعداد میں منعقد کرائے گے اس کے علاوہ کبوتر بازی،کبڈی،باؤلنگ اورباڈی بلڈنگ کے مقابلے بھی منعقد ہوئے۔ پاکستانی کمیونٹی میں ایک مثبت تبدیلی سیاسی وسماجی حوالے سے دیکھنے کوملی جس میں باہمی اختلافات کومل بیٹھ کرختم کرنے کی روایت کے علاوہ تمام تنظیمات کے باہمی روابط کوفروغ حاصل ہوا۔


مختلف جماعتوں کے لیڈران اورصدور صاحبان کی جانب سے سیاسی واہم شخصیات کے علاوہ تارکین وطن کی تنظیمات کے ساتھ روابط میں بھی بہتری پیداہوئی جس کی سب سے اہم وجہ تارکین وطن کویونان کے سیاسی دھارے میں شمولیت ملناتھا۔میڈیا کے حوالے سے بھی پاکستانی برادری میں اہم پیش رفت دیکھنے کوملی ہے جس میںالیکڑانک میڈیا میں تیزی کے علاوہ نئے اخبارات کے اجراء اورمیگزین کی اشاعت قابل ذکرہے۔ سال نو کی آمد پر امید کی جاتی ہے کہ نیا سال پاکستانی برادری کے لیے ترقی کی راہیں اورنئی امنگیں لے کرآئے آمین۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz