ایتھنز(ڈاکٹرتنویر احمد سنی)یونان میں تاریخ کی بدترین بے روزگاری عوام سخت پریشان۔یونان کے ادارہ شماریات کے مطابق سال 2010کے ماہ اکتوبر میں ریکارڈ کی جانے والی بے روزگاری کی شرح13.5%تھی جوکہ انتہائی زیادہ ہے اورسابقہ تمام ریکارڈ توڑ گئی ہے جبکہ اسی سال یعنی 2010کے ماہ ستمبر میں بے روزگاری کی شرح12.6%ریکارڈ کی گئی جوفقط ایک ماہ کے دوران ہی بڑھ کرتیرہ اعشاریہ پانچ فی صد تک پہنچ گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق اس وقت ملک بھر میں روزگار سے وابستہ افرادکی تعداد4369543ہے جبکہ بے روزگار افراد کی تعداد684047ہے جبکہ معاشی دھارے سے باہر افراد کی تعداد192908ہے ادارہ شماریات کے مطابق بے روزگاری کی شرح میں تیزی میں اضافہ39.3%دیکھاگیا۔بے روزگاری میں خواتین سب سے آگے ہیںجو17.6%ہیںاورمردوں میں 10.6%اضافہ پایاگیاہے۔ادارہ شماریات کے گذشتہ اکتوبر کے تناظر میں اگر حالیہ ماہ کااندازہ لگایاجائے تو بے روزگاری کی شرح پندرہ فی صد کے قریب پائی جائے گی۔یادرہے کہ ادارہ کی تمام تر رپورٹس حکومتی شعبہ جات کے اعدادوشمار کے مطابق مرتب کی جاتی ہے اگر اس میں ان افراد کوبھی شامل کرلیاجائے جو بے روزگار تو ہیں لیکن ان کادفتر روزگار میں اندراج نہیں ہے تویہ شرح ناقابل یقین حد تک پہنچ جاتی ہے اوراگر اس میں یونان کی کل آبادی کے تناظر میں دیکھاجائے جس میں قانونی وغیر قانونی تارکین بھی شامل ہیں توایک رپورٹ کے مطابق یونان کی کل آبادی کا75%حصہ بے روزگاری سے دوچار ہے۔یونان کی بدترین معاشی واقتصادی حالت کودیکھتے ہوئے حکومت کوانتہائی سخت اقدامات کرنے پڑے تاہم حکومت ابھی تک اپنے مطلوبہ اہداف کے قریب تک بھی نہیں پہنچ سکی جوکہ ایک تشویش ناک لہر کی صورت میں عوام میں پائی جاتی ہے۔