گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو کیولری گراونڈ لاہور کے شہدا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ گورنر پنجاب کو پولیس کے دستے نے سلامی بھی دی۔ سلمان تاثیر کی میت کو بذریعہ ہیلی کاپٹر کیولری گراونڈ کے شہدا قبرستان میں لایا گیا۔ اس موقع پر سیکورٹی انتہائی سخت تھی۔ اس سے قبل گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی نماز جنازہ گورنر ہاؤس لاہور میں ادا کی گئی تھی۔ جس میں کارکنوں، سیاسی اور مذہبی رہنمائوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ سلمان تاثیر کی نمازہ جنازہ علامہ افضل چشتی نے ادا کی۔
علامہ افضل چشتی پیپلز پارٹی پنجاب کے علمہ ونگ کے جنرل سکرٹری ہیں۔ اس موقع پر سیکورٹی کے انہتائی سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے اور چار ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
نماز جنازہ میں وزیر اعظم گیلانی، وزیر داخلہ رحمن ملک ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع احمد مختار، وزیر ریلوے غلام احمد بلور، ایم کیو ایم کے چھ رکنی وفد، اے این پی کا وفد، چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری ظہیر، ن لیگ کے ندیم کامران، سنیئر وزیر پنجاب راجہ ریاض، بیرسٹر اعتزاز احسن ،وزیر مملکت صمصام بخاری، وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، سینیٹر لطیف کھوسہ، جہانگیر بدر، وزیر قانون بابر اعوان، امین فہیم، خورشید محمود قصوری، غلام مصطفیٰ کھر، رضا ہارون، کور کمانڈر لاہور، عادل صدیقی، منظور وٹو سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ جبکہ صدر زرداری کی نمائندگی محترمہ فریال تالپور نے کی۔
گزشتہ رات گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی میت کو سی ون تھرٹی کے ذریعے اسلام آباد سے لاہور ایئرپورٹ پہنچایا گیا جہاں سے میت کو کیولری گراؤنڈ میں ان کے گھر لے جایا گیا ۔
لاہور ایئرپورٹ پر ان کے عزیز واقارب نے میت کو وصول کیا۔ میت جب گھر پہنچی تو بڑے رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ ہرآنکھ اشکبار تھی۔ گذشتہ رات پمز ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد سلمان تاثیر کے جسد خاکی کو قومی پرچم میں لپیٹ کر چکلالہ ائربیس سے لاہور روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر صدر پاکستان آصف زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، نذر محمد گوندل، بابر اعوان اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ سی ون تھرٹی طیارے میں میت کے ساتھ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، بابر اعوان اور سلمان تاثیر کے کزن اور سابق وفاقی سیکرٹری سلمان غنی بھی لاہور آئے۔
گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کا مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ ان کے بیٹے شہریار تاثیر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
علامہ افضل چشتی پیپلز پارٹی پنجاب کے علمہ ونگ کے جنرل سکرٹری ہیں۔ اس موقع پر سیکورٹی کے انہتائی سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے اور چار ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
نماز جنازہ میں وزیر اعظم گیلانی، وزیر داخلہ رحمن ملک ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع احمد مختار، وزیر ریلوے غلام احمد بلور، ایم کیو ایم کے چھ رکنی وفد، اے این پی کا وفد، چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری ظہیر، ن لیگ کے ندیم کامران، سنیئر وزیر پنجاب راجہ ریاض، بیرسٹر اعتزاز احسن ،وزیر مملکت صمصام بخاری، وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، سینیٹر لطیف کھوسہ، جہانگیر بدر، وزیر قانون بابر اعوان، امین فہیم، خورشید محمود قصوری، غلام مصطفیٰ کھر، رضا ہارون، کور کمانڈر لاہور، عادل صدیقی، منظور وٹو سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ جبکہ صدر زرداری کی نمائندگی محترمہ فریال تالپور نے کی۔
گزشتہ رات گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی میت کو سی ون تھرٹی کے ذریعے اسلام آباد سے لاہور ایئرپورٹ پہنچایا گیا جہاں سے میت کو کیولری گراؤنڈ میں ان کے گھر لے جایا گیا ۔
لاہور ایئرپورٹ پر ان کے عزیز واقارب نے میت کو وصول کیا۔ میت جب گھر پہنچی تو بڑے رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ ہرآنکھ اشکبار تھی۔ گذشتہ رات پمز ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد سلمان تاثیر کے جسد خاکی کو قومی پرچم میں لپیٹ کر چکلالہ ائربیس سے لاہور روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر صدر پاکستان آصف زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، نذر محمد گوندل، بابر اعوان اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ سی ون تھرٹی طیارے میں میت کے ساتھ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، بابر اعوان اور سلمان تاثیر کے کزن اور سابق وفاقی سیکرٹری سلمان غنی بھی لاہور آئے۔
گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کا مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ ان کے بیٹے شہریار تاثیر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔