ممتاز قادری نے گورنر پنجاب کے قتل کا اعتراف کر لیا
ملک ممتاز قادری نے اقبالی بیان میں گورنر پنجاب سلیمان تاثیر کے قتل کا اعتراف کر لیا، ممتاز قادری نے بیان دیا ہے کہ دو مقررین کی شعلہ بیان تقاریر سے متاثر ہو کر گورنر کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا، پولیس نے ممتاز قادری کی جیل ٹرائل کی درخواست دائر کر دی۔ گورنر پنجاب سلیمان تاثیر کے قتل کے ملزم ممتاز قادری کا دفعہ 164 کا بیان اسلام آباد میں مجسٹریٹ محمد علی رندھاوا کی عدالت میں قلمبند کیا گیا۔ ممتاز قادری نے اقبالی بیان میں کہا ہے کہ وہ 31 دسمبر کومحلے میں ہونے والے جلسے کے دوران مفتی محمد حنیف قریشی قادری اور علامہ امتیاز حسین شاہ کی تقاریر سے اس قدر متاثر ہوا کہ گورنر سلمان تاثیر کوقتل کرنے کا تہیہ کر لیا۔ دریں اثناء گورنر سلمان تاثیر قتل کے ملزم ممتاز قادری کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے سے ایک روز قبل ہی راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ ملک ممتاز قادری کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی مدت کل منگل کے روز ختم ہونا تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں، جس پر عدالت نے ملزم ممتازقادری کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوانے کا حکم دے دیا۔ ممتازقادری کو دوبارہ 24جنوری کوعدالت میں پیش کیا جائے گا، اس موقع پر ملزم کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق میڈیکل کرنے والے چھ ڈاکٹروں کے بورڈ نے ممتاز قادری کی جلد پر کا فی تعداد میں نشانات کی موجودگی پر اس کا ماہر امراض جلد اور فرانزک ماہرین سے معائنہ کرانے کی سفارش کی ہے۔ گورنر پنجاب کے قتل کے بعد گرفتار کئے جانے والے مزید پانچ افراد سے تفتیش جاری ہے جبکہ ملزم ممتاز قادری کے والد اور بھائیوں کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی طاہر عالم کے مطابق اعتراف کے بعد ملزم کے جیل ٹرائل کے لیے عدالت کو تحریری درخواست دے دی گئ ہے۔