متحدہ مجلس عمل کے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے بعد حکومت کو ایم کیو ایم کی صورت میں ایک اور جھٹکا سہنا پڑ گیا ہے
، متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کے بعد اب اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ کے قائد الطاف حسین نے اس فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔
کراچی اور لندن میں ہونے والے رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فور طور پر واپس لیا جائے۔ اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے پر وفاقی حکومت سے علیحدہ ہو رہے ہیں اور صوبائی حکومت سمیت ہر معاملے میں علیحدگی پر غور کر رہے ہیں۔
ایم کیو ایم نے یہ فیصلہ نیک نیتی سے کیا ہے کیونکہ حکومتی اقدامات پر عوام کو جوابدہی مشکل ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں بیٹھ کر بھی ہم نے ہر عوامی مسئلے پر آواز اٹھائی، ہماری آواز نہیں سنی گئی اس لئے ہم نے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر بھی حکومت کے اچھے اقدامات کی تعریف کریں گے لیکن جو فیصلہ عوام دوست نہیں ہو گا اس کی مخالفت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہتر فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے معیشت ابتری کی طرف جا رہی ہے، کمشنری نظام کی بحالی سے بھی عوام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر غور نہیں کیا گیا۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ سب کے بغیر بھی حکومت رہے گی اور اپنی مدت پوری کرے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے صوبائی حکومت کے ساتھ معاملات چل رہے تھے، میرے ساتھ بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ایم کیو ایم کے ساتھ مسئلے کے حل کیلئے بات چیت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا نے کیا، اب آپ خود بتائیں کیا حکومت سبسڈی کی متحمل ہو سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سسٹم اور جمہوری عمل کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، قومی مفادات پر سیاسی پارٹیوں نے حمایت کی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اترنے دیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ایم کیو کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، ہمیں یقین ہے کہ ایم کیو ایم ہمارا موقف مان کر دوبارہ ہمارے ساتھ ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ ایم کیو ایم کا اپنا ہے، ہم مذاکرات جاری رکھیں گے۔
متحدہ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی اکثریت ختم ہو گئی ہے جے یو آئی کے اپوزیشن میں چلے جانے کے بعد حکومت کے پاس 160 ارکان کی حمایت باقی رہ گئی ہے اور اب حکومت کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔
کراچی اور لندن میں ہونے والے رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فور طور پر واپس لیا جائے۔ اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے پر وفاقی حکومت سے علیحدہ ہو رہے ہیں اور صوبائی حکومت سمیت ہر معاملے میں علیحدگی پر غور کر رہے ہیں۔
ایم کیو ایم نے یہ فیصلہ نیک نیتی سے کیا ہے کیونکہ حکومتی اقدامات پر عوام کو جوابدہی مشکل ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں بیٹھ کر بھی ہم نے ہر عوامی مسئلے پر آواز اٹھائی، ہماری آواز نہیں سنی گئی اس لئے ہم نے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر بھی حکومت کے اچھے اقدامات کی تعریف کریں گے لیکن جو فیصلہ عوام دوست نہیں ہو گا اس کی مخالفت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہتر فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے معیشت ابتری کی طرف جا رہی ہے، کمشنری نظام کی بحالی سے بھی عوام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر غور نہیں کیا گیا۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ سب کے بغیر بھی حکومت رہے گی اور اپنی مدت پوری کرے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے صوبائی حکومت کے ساتھ معاملات چل رہے تھے، میرے ساتھ بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ایم کیو ایم کے ساتھ مسئلے کے حل کیلئے بات چیت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا نے کیا، اب آپ خود بتائیں کیا حکومت سبسڈی کی متحمل ہو سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سسٹم اور جمہوری عمل کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، قومی مفادات پر سیاسی پارٹیوں نے حمایت کی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اترنے دیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ایم کیو کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، ہمیں یقین ہے کہ ایم کیو ایم ہمارا موقف مان کر دوبارہ ہمارے ساتھ ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ ایم کیو ایم کا اپنا ہے، ہم مذاکرات جاری رکھیں گے۔
متحدہ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی اکثریت ختم ہو گئی ہے جے یو آئی کے اپوزیشن میں چلے جانے کے بعد حکومت کے پاس 160 ارکان کی حمایت باقی رہ گئی ہے اور اب حکومت کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔