وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ امریکی سفارتخانے کےاہلکار ریمنڈ ڈیوس کا فیصلہ عدالت کرے، صوبائی اور وفاقی حکومت میں اس حوالے سے کوئی اختلافات نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ اگر کوئی ویزے کیلئے اپلائی کرتا ہے تو اسے ویزا ملتا ہے، ویانا کنونشن کے تحت سفارتکار کو ویزا دینا پڑتا ہے۔ پاکستانی ویزا لے کر کوئی جرم کرتا ہے تو یہ اس کا انفرادی فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی قسم کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے، ریمنڈ ڈیوس کا کوئی ریکارڈ وزارت داخلہ سے گم نہیں ہوا ہے، ہمیں فائل چھپانے کی ضرورت نہیں ہے، عدالت جب طلب کرے گی ریکارڈ پیش کر دیا جائے گا۔ ریمنڈ ڈیوس نے ویزے کیلئے درخواست دی تو ویزا مل گیا۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ مکمل تفتیش اور عدالتی فیصلے کے بعد ہی تعین کیا جا سکتا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا تاہم ریمنڈ ڈیوس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے انہیں کوئی علم نہیں۔ انہوں نے کہا ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں ہے جبکہ بھارت ہمارے جوڈیشل کمیشن کو تحقیقات کے لئے رسائی نہیں دے رہا جس کے باعث یہ عمل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کے حوالے سے نہ تو کوئی کمیٹی بنی ہے اور نہ ہی کوئی نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے جس سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ حکومت توہین رسالت میں ترمیم کا ارادہ نہیں رکھتی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ اگر کوئی ویزے کیلئے اپلائی کرتا ہے تو اسے ویزا ملتا ہے، ویانا کنونشن کے تحت سفارتکار کو ویزا دینا پڑتا ہے۔ پاکستانی ویزا لے کر کوئی جرم کرتا ہے تو یہ اس کا انفرادی فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی قسم کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے، ریمنڈ ڈیوس کا کوئی ریکارڈ وزارت داخلہ سے گم نہیں ہوا ہے، ہمیں فائل چھپانے کی ضرورت نہیں ہے، عدالت جب طلب کرے گی ریکارڈ پیش کر دیا جائے گا۔ ریمنڈ ڈیوس نے ویزے کیلئے درخواست دی تو ویزا مل گیا۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ مکمل تفتیش اور عدالتی فیصلے کے بعد ہی تعین کیا جا سکتا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا تاہم ریمنڈ ڈیوس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے انہیں کوئی علم نہیں۔ انہوں نے کہا ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں ہے جبکہ بھارت ہمارے جوڈیشل کمیشن کو تحقیقات کے لئے رسائی نہیں دے رہا جس کے باعث یہ عمل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کے حوالے سے نہ تو کوئی کمیٹی بنی ہے اور نہ ہی کوئی نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے جس سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ حکومت توہین رسالت میں ترمیم کا ارادہ نہیں رکھتی۔