سپریم کورٹ نے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے چار ججوں کے نام مسترد کئے جانے کی تفصیلی وجوہات طلب کر لیں۔ جبکہ اٹارنی جنرل نے کیس کی پیروی سے معذرت کر لی۔
لاہور ہائی کورٹ کے چار ججوں کی مدت ملازمت میں توسیع نہ دئے جانے سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت جسٹس شاہد صدیقی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا چار رکنی بینچ کر رہا ہے۔ اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے کیس کی پیروی سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کا رکن ہونے کے باعث کیس میں فریق ہیں، اس لیے پیش نہیں ہو سکتے۔ مخدوم علی خان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انیسویں ترمیم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کو جج کی مدت ملازمت میں توسیع نہ دینے کی وجوہات تحریری طور پر بتانا ہوتی ہیں۔ وجوہات 14 روز کے دوران بتانا لازمی ہیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چار ججوں کے نام مسترد کئے جانے کی وجوہات جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹری کو موصول ہو چکی ہیں۔ اس پر عدالت نے وجوہات کی تفصیل آج ہی پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔