بڑھتی شرح پاکستان کمیونٹی کی شناخت مسخ کر رہی ہے : راجہ سجیل ظفر کیانی
کمیونٹی مسائل کو زیادہ دیر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، معاملات کی اصلاح کیلئے بہتر قیادت کو سامنے لانے کی ضرورت ہے ، راجہ سجیل ظفر کیانی کی پاکستان روانگی سے پہلے سماجی شخصیات سے گفتگو
ایتھنز (نمائندہ خصوصی) پاکستان کمیونٹی میں جرائم کی بڑھتی شرح پر اظہار تفکر کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن یونان چیئر مین راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ جرائم کی شرح میں اضافے نے یونان میں پاکستان کمیونٹی کے تشخص کو انتہائی بری طرح مجروح کیا ہے ، قتل اور اغواء کی وارداتوں نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے اس صورت حال سے عہدہ براہ ہونے کی ایک ہی شکل ہے کہ ہم لائق ، اہل اور مخلص قیادت کا انتخاب کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد پہ سختی سے ہاتھ ڈالیں ۔ پاکستان روانگی سے پہلے ایتھنز ائیر پورٹ پر پاکستان کمیونٹی کی اہم سماجی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ جس ملک میں بھی رہ رہے ہوں اس کے قوانین اور معاشرت کا احترام کریں ہماری یہاں پہ حیثیت محض معاشی مہاجرین کی سی ہے ہم کوئی مصلح ، اصلاح کار یا مبلغ بن کر یہاں نہیں آئے ۔ ہم اگر یہاں کے مقامی باشندوں کے احساسات و جذبات ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو کسی بھی قسم کے رد عمل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اس معاشرے کے لوگ انتہائی کشادہ دل اور کھلے ذہن کے مالک ہیں انسانی حقوق کا احترام ان کی امتیازی صفت ہے ۔ آج ایتھنز کے ہر اہم ایریا میں ہماری مساجد قائم ہیں اور بلا کسی روک روکاوٹ کے ہم اپنے مذہبی شعائر ادا کر رہے ہیں راجہ سجیل کیانی نے کہا میںنے خود مشاہدہ کیا ہے کہ بعض مقامات پہ جہاں مساجد میں گنجائش سے زیادہ نمازی آگئے تو لوگوں نے باہر سڑکوں پہ صفیں بنا لیں لیکن مقامی افراد کی پیشانی پر شکن نہیں آئی ہم لوگوں نے پارکوں اور کھلے میدانوں میں عیدین کی نمازیں ادا کرنا چاہیں تو مقامی انتظامیہ نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں اجازت تفویض فرمائی ، یہ سب مقامی معاشرت کی ایک درخشاں مثال ہے لیکن ہوا کیا کہ ہم نے ان آزادیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ایک طرف اپنے ہی بھائیوں کو اغواء کر کے تاوان وصول کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف پاکستانی یا ایسی کمیونٹیز کے افراد جو جرائم یا غیر اخلاقی حرکات کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائے گئے انہوں نے خود کو پاکستانی ظاہر کر کے اپنی شناخت چھپانے کی کوشش کی یہ سب معاملات پاکستان کمیونٹی کا چہرہ مسخ کرنے کا سبب ہے ۔ راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنی صفیں درست کریںڈ اور ایسی کالی بھیڑوں کا بے دریغ محاسبہ کریں جو پاکستان کی بد نامی کا سبب بن رہی ہیں راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ یہاں پر یہ پنچائیت کی جو روایت چل نکلی ہے اس کا سختی سے قلع قمع کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ایسی پنچائتیں مقامی معاشرت میں قانون شکنی کے زمرے میں آتی اور مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے کا سبب بن رہی ہیں ہماری سماجی شخصیات اور کمیونٹی ذمہ داران کواس کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے اور جہاں کہیں بھی کوئی ایسی صورت دیکھیں تو ملزمان کو فوراً پولیس کے حوالے کریں راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ جو بھی قانون شکنی کرتا ہے اسے قانون کے مطابق سزا ملنا چاہیے اور اس سے کسی بھی قسم کی رعایت برتنا پوری کمیونٹی کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے کے مترادف ہے راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا جب تک ہم سخت گیر رویہ اختیار نہیں کریں گے پاکستان کمیونٹی میں جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی ممکن نہیں ہو سکے گی ، پاکستان کمیونٹی کا دامن صاف کرنے کے لیے لازم ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف یک آواز ہو کر قدم اٹھایا جائے اس سے کمیونٹی کی عزت اور ساکھ بحال ہو سکے گی۔
کمیونٹی مسائل کو زیادہ دیر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، معاملات کی اصلاح کیلئے بہتر قیادت کو سامنے لانے کی ضرورت ہے ، راجہ سجیل ظفر کیانی کی پاکستان روانگی سے پہلے سماجی شخصیات سے گفتگو
ایتھنز (نمائندہ خصوصی) پاکستان کمیونٹی میں جرائم کی بڑھتی شرح پر اظہار تفکر کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن یونان چیئر مین راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ جرائم کی شرح میں اضافے نے یونان میں پاکستان کمیونٹی کے تشخص کو انتہائی بری طرح مجروح کیا ہے ، قتل اور اغواء کی وارداتوں نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے اس صورت حال سے عہدہ براہ ہونے کی ایک ہی شکل ہے کہ ہم لائق ، اہل اور مخلص قیادت کا انتخاب کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد پہ سختی سے ہاتھ ڈالیں ۔ پاکستان روانگی سے پہلے ایتھنز ائیر پورٹ پر پاکستان کمیونٹی کی اہم سماجی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ جس ملک میں بھی رہ رہے ہوں اس کے قوانین اور معاشرت کا احترام کریں ہماری یہاں پہ حیثیت محض معاشی مہاجرین کی سی ہے ہم کوئی مصلح ، اصلاح کار یا مبلغ بن کر یہاں نہیں آئے ۔ ہم اگر یہاں کے مقامی باشندوں کے احساسات و جذبات ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو کسی بھی قسم کے رد عمل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اس معاشرے کے لوگ انتہائی کشادہ دل اور کھلے ذہن کے مالک ہیں انسانی حقوق کا احترام ان کی امتیازی صفت ہے ۔ آج ایتھنز کے ہر اہم ایریا میں ہماری مساجد قائم ہیں اور بلا کسی روک روکاوٹ کے ہم اپنے مذہبی شعائر ادا کر رہے ہیں راجہ سجیل کیانی نے کہا میںنے خود مشاہدہ کیا ہے کہ بعض مقامات پہ جہاں مساجد میں گنجائش سے زیادہ نمازی آگئے تو لوگوں نے باہر سڑکوں پہ صفیں بنا لیں لیکن مقامی افراد کی پیشانی پر شکن نہیں آئی ہم لوگوں نے پارکوں اور کھلے میدانوں میں عیدین کی نمازیں ادا کرنا چاہیں تو مقامی انتظامیہ نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں اجازت تفویض فرمائی ، یہ سب مقامی معاشرت کی ایک درخشاں مثال ہے لیکن ہوا کیا کہ ہم نے ان آزادیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ایک طرف اپنے ہی بھائیوں کو اغواء کر کے تاوان وصول کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف پاکستانی یا ایسی کمیونٹیز کے افراد جو جرائم یا غیر اخلاقی حرکات کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائے گئے انہوں نے خود کو پاکستانی ظاہر کر کے اپنی شناخت چھپانے کی کوشش کی یہ سب معاملات پاکستان کمیونٹی کا چہرہ مسخ کرنے کا سبب ہے ۔ راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنی صفیں درست کریںڈ اور ایسی کالی بھیڑوں کا بے دریغ محاسبہ کریں جو پاکستان کی بد نامی کا سبب بن رہی ہیں راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ یہاں پر یہ پنچائیت کی جو روایت چل نکلی ہے اس کا سختی سے قلع قمع کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ایسی پنچائتیں مقامی معاشرت میں قانون شکنی کے زمرے میں آتی اور مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے کا سبب بن رہی ہیں ہماری سماجی شخصیات اور کمیونٹی ذمہ داران کواس کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے اور جہاں کہیں بھی کوئی ایسی صورت دیکھیں تو ملزمان کو فوراً پولیس کے حوالے کریں راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا کہ جو بھی قانون شکنی کرتا ہے اسے قانون کے مطابق سزا ملنا چاہیے اور اس سے کسی بھی قسم کی رعایت برتنا پوری کمیونٹی کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے کے مترادف ہے راجہ سجیل ظفر کیانی نے کہا جب تک ہم سخت گیر رویہ اختیار نہیں کریں گے پاکستان کمیونٹی میں جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی ممکن نہیں ہو سکے گی ، پاکستان کمیونٹی کا دامن صاف کرنے کے لیے لازم ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف یک آواز ہو کر قدم اٹھایا جائے اس سے کمیونٹی کی عزت اور ساکھ بحال ہو سکے گی۔