چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے این آئی سی ایل کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت کو صرف اس بات سے غرض ہے کہ لوٹی دولت قومی خزانے میں واپس آتی ہے کہ نہیں۔
نیشنل انشورنس کرپشن کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کی ۔ ڈائریکٹرایف آئی اے معظم جاہ نے عدالت کو بتایا کہ این آئی سی ایل میں کورنگی کی 10 ایکڑزمین کی خرید میں بھی 30 کروڑ روپے کے خورد برد کا انکشاف ہوا ہےجبکہ این آئی سی ایل کے مختلف سکینڈلز میں اب تک 59 کروڑ روپے وصول کئے جا چکے ہیں۔ ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ظفر قریشی نے سپریم کورٹ کے روبرو بیان دیا کہ این آئی سی ایل کرپشن کیس کی تحقیقات کرنے کی وجہ سے مجھے جان کا خطرہ ہے ، مارا گیا تو محسن وڑائچ اور چودھری فیملی ذمہ دار ہوں گےجس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ متعلقہ حکام سے بات کریں کیونکہ تحفظ دینا ان کی ذمہ داری ہے۔ ظفر قریشی کے بیان کی روشنی میں چودھری شجاعت، پرویزالہی، وجاہت حسین،مونس الہی، حبیب اللہ وڑائچ اورمحسن وڑائچ کے نام عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے،،جبکہ آڈیٹرجنرل نے آڈٹ کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا۔عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔