بھارت میں گرفتار معروف گلوکار راحت فتح علی خان کو رہا کر دیا گیا، انہیں 17 فروری کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق راحت فتح علی خان کے فی الحال بھارت چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ راحت فتح علی خان کو گذشتہ روز دہلی ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا اور سفارتخانے کے حکام کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی جبکہ بھارتی میڈیا نے کہا تھا کہ گلوکار کی جلد رہائی کا امکان ہے، دوسری جانب پاکستان سے وکلا کی ٹیم بھارت بھجوانے کافیصلہ کیا ہے۔
بھارتی حکام نے راحت فتح علی خان کے گروپ کے بارہ ارکان کو رہا کر دیا تھا جبکہ راحت فتح علی خان سمیت تین ارکان اب بھی بھارتی حکام کی حراست میں تھے۔جب نئی دہلی کے ڈائریکٹریٹ آف ریونیو اینٹلی جنس آفس میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام جب راحت فتح علی خان کی مدد کیلئے ڈی آر آئی آفس پہنچے توحکام نےیہ کہہ کر ٹال دیا کہ ابھی تفتیش جاری ہے، تفتیش کے بعد اجازت دی جائے گی۔ پاکستانی حکام نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راحت فتح علی خان کا جرم معمولی نوعیت کا ہے انہیں جرمانہ کرکے چھوڑ دینا چاہئے تھا جبکہ ڈی آر آئی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اتنا چھوٹا نہیں، منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔ راحت نے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ کے سیکشن تھری کی خلاف ورزی کی ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ سپانسرز کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف کھوسہ چیمبر نے پاکستان سے وکلا کی ٹیم بھارت بھجوانے کافیصلہ کیا ہے۔