لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے فیضان کے لواحقین کو بھی کیس میں شامل تفتیش کرنے کاحکم جاری کردیا ہے، جبکہ ریمنڈ ڈیوس کےہاتھوں جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کے ورثاء نے کل امریکی قونصلیٹ کےسامنے دھرنےکااعلان کردیاہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں مقتول فیضان کے بھائی عمران حیدر کی جانب سے دائر کی گئی رٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ پولیس قتل کیس میں انہیں شامل تفتیش نہیں کررہی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے بیانات بھی قلمند نہیں کیے جا رہے۔
اس حوالے سے کئی بار سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشن کو درخواستیں بھی دیں لیکن کچھ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت کے بعد پولیس کو حکم دیا کہ فیضان کے لواحقین کو شامل تفتیش کرکے ان کے بیانات قلمبند کیے جائیں۔
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیس کی تفتیش انسپکٹر کی بجائے اعلٰی پولیس آفیسر سے کرائی جائے۔ دوسری طرف قرطبہ چوک میں امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے فیضان حیدر، محمد فہیم اور عبادالرحمن کے لواحقین نے تحریک انصاف کے رہنماوں کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں تفتیش پرعدم اعتماد کااعلان کرتے ہوئے احتجاج کا راستہ اختیار کرنے کا اعلان کیا.
جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کے ورثاء کا کہنا تھا کہ انکے پیاروں کے خلاف پولیس کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ڈھونڈ سکی۔ لواحقین نے یہ بھی کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے خلاف درج مقدمہ میں دفعات درست نہیں لگائی گئیں۔ پولیس کی تفتیش سے آسانی کے ساتھ ریمنڈ ڈیوس کو بچ نکلنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔
عباد الرحمن کے بہنوئی شہزاد اور بھائی سجاد کا کہنا تھا کہ عبادالرحمن کے پاس ایک سے زائد موبائل اوردوسری چیزیں بھی تھیں مگر پولیس نے کئی اشیاء کو غائب کر دیا ہے۔ انہوں نے عدلیہ سے امریکی اہلکار کے خلاف سخت کارروائی اورضمانت بھی نہ لینے کی اپیل کی۔
اس موقع پرورثاء اور تحریک انصاف کے ر ہنماوں نےجائے وقوعہ پر پھول نچھاور کیئےاوروہاں یادگار قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئےامریکی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا