قاہرہ: مصر میں صورتحال کشیدہ ہوتی جارہی ہے اور قاہرہ کے تحریر اسکوئر میں حکومت مخالفیں اور حامیوں کے درمیان تصادم کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ صدر کے مخالفین اور حامی ایک دوسرے پر پتھراوٴ کررہے ہیں۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ سادہ لباس میں ملبوس سرکاری اہلکار مظاہرین میں شامل ہوکر احتجاج کو پرتشدد رنگ دے رہے ہیں۔ اس سے پہلے آج دوپہر فوج نے مخالفین سے اپیل کی تھی کہ وہ احتجاج کا سلسلہ ختم کر دیں۔ حزب اختلاف نے صدر حسنی مبارک کا آئندہ عام انتخابات میں شریک نہ ہونے کا اعلان مسترد کرتے ہوئے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر کے مستعفی ہونے پر نائب صدر سے مذاکرات کئے جائیں گے۔ حزب اختلاف نے حسنی مبارک پر دباوٴ بڑھانے کے جمعہ کو مارچ کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بار ایوان صدر میں پہنچیں گے۔ مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ سال نومبر اور دسمبر میں عام انتخابات کے نتیجہ میں وجود میں آنے والی پارلیمنٹ انتخابی نتائج پر نظر ثانی تک معطل کردی گئی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے تین شہروں قاہرہ، اسکندریہ اور سوئز میں نافذ کرفیو میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔ شام تین بجے سے صبح آٹھ بجے تک نافذ ہونے والا کرفیو اب شام پانچ بجے سے صبح سات بجے تک نافذ رہے گا اس طرح کرفیو کا عرصہ تین گھنٹہ کم ہوگیا ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مصر میں فوری سیاسی اصلاحات کے آغاز کا مطالبہ کیا ہے۔ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ مصر کی صورتحال دیرپا اور قابل اعتماد اصلاحات کی متقاضی ہے۔ اور ان اصلاحات کا آغاز فوری طور پر ہونا چاہئے۔