واضح رہے کہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر عمر خان علی شیرزئی نے بھی ناقص حج انتظامات کا ذمہ دار وفاقی وزیرکو ٹھہراتے ہوئے بتایا تھا کہ حاجیوں سے 25 ہزار روپے فی کس کمیشن کھایا گیا تھا۔
حج انتظامات میں کرپشن سے جہاں حجاج کرام کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا وہیں دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی بھی ہوئی۔
حج انتظامات میں کرپشن کے باعث حجاج کرام پیش آنے والی مشکلات کا مداوا کیا جاسکتا ہے؟
یوں تو پاکستان میں ہر شعبے ہی میں کرپشن عروج پر ہے لیکن حج جیسے مذہبی فریضے میں کرپشن کسی طور برداشت نہیں کی جاسکتی۔اب جبکہ وفاقی وزیر نے کرپشن کا اعتراف کرلیا ہے تو کیا وزارت سے مستعفی نہ ہونے کا کوئی جواز ہے؟۔