قاہرہ: قاہرہ کے تحریرچوک پرصدر حسنی مبارک کے مخالفین اور حامیوں میں تصادم جاری ہے، جبکہ سادہ لباس مصری پولیس نے بھی حکومت مخالفین پر دھاوا بول دیا ہے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی،ایک شخص ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوچکے ہیں، حکومت مخالفین نے مطالبے پورے ہونے تک تحریر چوک خالی نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مصرکے تحریر چوک پر صدر حسنی مبارک کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان تصادم میں ڈنڈے اور پتھر استعمال کئے گئے، گھوڑوں اور اونٹوں پر سوارصدر کے حامی مخالفین پر لاٹھیاں برساتے رہے۔ پولیس نے مبارک مخالفین پر شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی ،جبکہ مشتعل مظاہرین نے ایک عمارت بھی نذر آتش کردی ہے۔ فوج نے تصادم روکنے کیلئے درمیان میں ٹرک کھڑے کرکے ہوائی فائرنگ شروع کردی ہے تاہم فریقین کے درمیان پتھروں کا تبادلہ ہوتا رہا۔ مخالفین کا موٴقف ہے کہ حملہ آورصدر کے حامی نیشنل ڈیموکریٹک کے کارکنان اورسادہ لباس پولیس اہلکار ہیں۔ دوسری جانب اسکندریہ میں حکومت مخالف مظاہرے آج بھی جاری رہے۔ ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان نے مصری صدر سے فوری طور پرمستعفی ہوکرعبوری انتظامیہ کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ حسنی مبارک سے ٹیلیفون پرگفتگومیں امریکی صدراوابامہ نے کہا کہ مصری صدرفوری طور پراقتدارپرامن انداز میں منتقل کردیں۔ ترکی، یورپی یونین اور برطانیہ نے بھی مصری صدر سے فوری تبدیلی اقتدارکا مطالبہ کردیا۔ تاہم مصری حکومت نے عالمی مطالبات مسترد کردئیے ہیں۔ مخالفین حکومت نے جمعہ کو ایوان صدر تک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مخالفین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔